ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / محمود عباس کی مریم رجوی سے ملاقات پر ایران کا احتجاج

محمود عباس کی مریم رجوی سے ملاقات پر ایران کا احتجاج

Thu, 04 Aug 2016 16:23:28  SO Admin   S.O. News Service

غزہ4؍اگست(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کی جانب سے حال ہی میں فرانس کے دورے کے دوران ایرانی اپوزیشن رہ نما مریم رجوی سے ملاقات پر تہران حکومت نے سخت برہمی کا اظہارکیا ہے۔صدر محمود عباس نے گذشتہ ہفتے اپنے دورہ پیرس کے دوران جلاوطن ایرانی خاتون رہ نما اور قومی مزاحمتی کونسل کے چیئرپرسن مریم رجوی سے ملاقات کی تھی۔فلسطینی خبر رساں ایجنسی معا کے مطابق صدر عباس کی مریم رجوی سے ملاقات پر فرانس میں متعین ایرانی سفیر نے فلسطینی سفیر سلمان الھرفی کو اپنے دفتر میں بلا کر ایک احتجاجی یاداشت ان کے حوالے کی جس میں صدر عباس کی ایرانی اپوزیشن رہ نما کے ساتھ ملاقات پرسخت احتجاج کیا گیا ہے۔خیال رہے کہ صدر محمود عباس کی مریم رجوی سے ملاقات کے بعد فلسطینی اتھارٹی اور ایران کے درمیان اختلافات سامنے آئے تھے۔ ایرانی حکومت کی جانب سے باضابطہ طور پر صدر عباس کی مریم رجوی سیملاقات پر احتجاج کیاگیا تھا۔ ایرانی وزارت خارجہ کے مشیر حسین شیخ الاسلام نے ایک بیان میں صدر عباس اور رجوی کی ملاقات پرسخت برہمی کااظہار کرتے ہوئے ان پرامریکی خفیہ اداروں کا ایجنٹ ہونے کا الزام عاید کیا تھا۔اس کے جواب میں فلسطین لبریشن موومنٹ (فتح)کی جانب جاری سے جاری کردہ بیان میں تہران کے احتجاج کو مسترد کردیا گیا تھا۔ حسین شیخ الاسلام کے بیان کے رد عمل میں تحریک فتح کی جانب سے کہا گیا تھا کہ تازہ ایرانی احتجاج سے خطے میں تباہی پھیلانے والی ایرانی پالیسیوں کی عکاسی ہوتی ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ کسی دوسرے ملک کو فلسطینی قوم کے درمیان نفرت کی آگ بھڑکانے،القدس اورفلسطینی قوم کے دیرینہ حقوق کی آڑ میں اپنے مذموم مقاصد پورے کرنے اجازت نہیں دی جائے گی۔

ترکی کی یورپی یونین میں شمولیت سے متعلق مذاکرات ختم کیے جائیں: آسٹریا
ویانا4؍اگست(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)ترکی کے موجودہ صورتحال کی وجہ سے آسٹریا نے ترکی کی یورپی یونین میں شمولیت سے متعلق مذاکرات کو ختم کرنے کامطالبہ کردیا ہے۔ آسٹریا کے چانسلر کرسٹیان کیرن کے مطابق وہ یہ مسئلہ سولہ ستمبر کو یورپی کونسل میں بھی اٹھائیں گے۔ اس سے پہلے ایک انٹرویو کے دوران اس یورپی رہنما نے ترکی کے جمہوری معیارات پر سوالیہ نشان لگایا تھا۔ تاہم ان کایہ بھی کہناتھاکہ داعش کے خلاف جنگ اور سلامتی کے معاملات میں ترکی ایک اہم اتحادی ہے۔ 


Share: