بنگلورو2؍اگست(ایس او نیوز)لوک آیوکتہ میں ہوئی مبینہ رشوت ستانی کے معاملے میں سابق لوک آیوکتہ جسٹس بھاسکر راؤ کے خلاف اسی ہفتے چارج شیٹ داخل کردی جائے گی۔ گورنر واجو بھائی والا نے جسٹس بھاسکر راؤ کے خلاف مقدمہ چلانے کی اجازت دے دی ہے۔ اس سلسلے میں تحقیقات میں مصروف لوک آیوکتہ کی خصوصی ٹیم کی طرف سے تمام تفصیلات یکجا کی گئی ہیں اور انہیں آئی جی پی لوک آیوکتہ کمل پنت کو تمام تفصیلات روانہ کی جاچکی ہیں۔ ذرائع کے مطابق تحقیقاتی ٹیم کو اب تک بھاسکر راؤ یا ان کی کمپنی کی طرف سے کوئی تفصیل مہیا نہیں کرائی گئی ہے، جس کی وجہ سے پہلے ہی ان کے خلاف وارنٹ درج کیا جاچکا ہے۔ انسداد کرپشن بیورو کی دفعات کے تحت کمیشن ان معاملات سے نمٹے گا اور ملزمین کو گرفتار کرنے کیلئے خصوصی تحقیقاتی ٹیم کے سامنے لائے گا۔ لوک آیوکتہ میں ہوئی رشوت ستانی کے سلسلے میں بھاسکر راؤ کے فرزند اشون راؤ کے راست ملوث ہونے اور اس کیس میں دوسرے ملزم قرار دئے جانے کی وجہ سے ان لوگوں کو اب تک مقید رکھا گیا ہے۔ گرفتار ملزمین اشوک کمار ، سرینواس گوڈا ، بی بھاسکر ، لوک آیوکتہ کے پی آر او سید ریاض ، اور دیگر کو دفعہ 420کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔ اس دوران تحقیقاتی ٹیموں نے کہا ہے کہ بڑی بڑی کمپنیوں اور ایجنسیوں کی طرف سے رئیل ایسٹیٹ کی تجارت اور اس کے مافیا کے ذریعہ اشون راؤ اور بھاسکر راؤ نے کافی موٹی رقومات ہڑپ لی ہیں اور اپنے عہدہ کا غلط استعمال کیا ہے۔ اپنی ان تمام سرگرمیوں کیلئے ان پر اپنی سرکاری رہائش گاہ کے استعمال کا بھی الزام لگایا گیا ہے۔ اس کیس میں گرفتار ملزمین کو نچلی عدالت سے لے کر سپریم کورٹ تک بھی ضمانت دینے سے انکار کرچکا ہے، جس کی وجہ سے یہ قید ہیں۔ چارج شیٹ داخل ہونے کے بعد اس معاملے کی جانچ کررہی خصوصی تحقیقات ٹیم جسٹس بھاسکر راؤ کو بھی تحویل میں لینے کی کوشش کررہی ہے۔
شراب کی نئی دکانوں کیلئے لائسنس نہیں دیا جائے گا: میٹی
بنگلورو۔2؍اگست(سیاست نیوز) ریاستی وزیر سائنس ایچ وائی میٹی نے کہاکہ ریاست میں نئے شراب کی دکانوں کو لائسنس دینے کا کوئی منصوبہ حکومت کے زیر غور نہیں ہے۔ آج ودھان سودھا میں اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ فی الوقت ایکسائز محکمہ کے تحت جو موجودہ نظام ہے اسی کو بہتر بنانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ان کے پیشرو منوہر تحصیلدار نے 1650 نئے لائسنسوں کی اجرائی کا اعلان کیا تھا۔ تاہم مسٹر ایچ وائی میٹی نے آج یہ واضح کردیا کہ محکمہ کی طرف سے شراب کی دکانوں کیلئے نئے لائسنس فی الوقت قطعاً جاری نہیں کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ شمالی کرناٹک کے بعض مقامات پر اب بھی غیر قانونی شراب کی تجارت چل رہی ہے ، البتہ وسطی اور ساحلی کرناٹک میں ایسی کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی ہے۔شمالی کرناٹک میں اس صورتحال پر قابو پانے کیلئے محکمہ کی طرف سے سخت قدم اٹھائے جارہے ہیں۔ وزیر موصوف نے بتایاکہ ریاستی حکومت کی طرف سے عام کیرانہ کی دکانوں پر شراب کی فروخت کی اجازت دینے کا کوئی منصوبہ زیر غور نہیں ہے، البتہ جن بڑی دکانوں اور مالس نے پہلے ہی لائسنس حاصل کررکھاہے ان کی طرف سے اگر شراب کی فروخت کی جاتی ہے تو اس پر کوئی روک نہیں لگائی جائے گی۔