پیرس ،6؍اگست(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)فرانس کے مغربی شہر روئین کے ایک بار میں سالگرہ کی تقریب کے دوران آگ لگنے سے کم سے کم 13 افراد ہلاک اور چھ زخمی ہو گئے ہیں۔فرانس کے وزیرِ داخلہ برنارد کیزینیو کا کہنا ہے کہ کیوبا لبری نامی بار کے بیسمینٹ روم میں جمعے اور سنیچر کی رات کو آک لگی۔حکام کے مطابق آگ پر قابو پانے کے لیے 50سے زائد فائر فائیٹرز کو طلب کیا گیا۔ فرانس کے وزیرِ داخلہ برنارد کیزینیو کے مطابق اس حوالے سے تحقیق کا آغاز بھی کر دیا گیا ہے۔حکام نے اس وقعے میں دہشت گردی کے کسی بھی شک و شبہہ سے سے انکار کیا ہے۔اطلاعات کے مطابق آگ لگنے کی وجہ کیک پر رکھی جانے والی موم بتیاں ہو سکتی ہیں۔ ابتدائی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ آگ سیلنگ میں لگی اور لوگوں کی ہلاکتیں ممکنہ طور پر چھت میں استعمال ہونے والے مادے سے نکلنی والی زہریلی گیسوں کی وجہ سے ہوئی ہیں۔ہلاک ہونے والے افراد کی عمریں 18سے 25سال کے درمیان بتائی جا رہی ہیں۔فرانس کے وزیر اعظم مینویل ویلز نے اس حادثے پر گہرے صدمے کا اظہار کیا ہے۔انھوں نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ اس المیے پرگہرا افسوس ہے جس نے 13نوجوانوں کی جان لے لی۔اس دوران حکام نے ان فائر فائٹرز کی اس بات کے لیے تعریف کی ہے کہ انھوں نے فوری کارروائی کرکے اس پر قابو پا لیا اور اس آگ کو مزید بڑھنے نہیں دیا ورنہ زیادہ نقصان ہو سکتا تھا۔
مشرقی یوکرائن، گزشتہ دو ماہ میں ہلاکتوں میں اضافہ
نیویارک،6؍اگست(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا) اقوام متحدہ کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ دو مہینوں کے دوران مشرقی یوکرائن میں جاری تشدد کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ جون اور جولائی کے دوران اس شورش زدہ علاقے میں ایک سو بیالیس افراد ہلاک یا زخمی ہوئے۔ گزشتہ برس مشرقی یوکرائن میں قیام امن کی خاطر ایک معاہدہ طے پایا تھا لیکن ابھی تک اس پر مؤثر طریقے سے عملدرآمد ممکن نہیں ہو سکا ہے۔
مسجد اقصی کو غیرمسبوق اسرائیلی خلاف ورزیوں کا سامنا:فلسطینی اوقاف
بیت المقدس،6؍اگست(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)بیت المقدس میں اسلامی محکموں کے مطابق مسجد اقصی کو غیرمسبوق نوعیت کے خطرات کا سامنا ہے۔ یہ سنگین خلاف ورزیاں محکمہ اوقاف کے کئی ملازمین کی گرفتاری اور اسرائیلی اجازت کے بغیر اوقاف کو بحالی کی کارروائیوں سے روک دینے کے بعد سامنے آئی ہیں۔ معلوم رہے کہ مسلمانوں کی جانب سے مسجد اقصی کا انتظام و انصرام اردن کے پاس ہے۔محکمہ اسلامی اوقاف کے نزدیک بیت المقدس میں جو کچھ ہو رہا ہے اس نے سُرخ لکیروں کو بھی پار کرلیا ہے اور یہ بیت المقدس پر قبضے کے بعد اپنی نوعیت کے غیرمسبوق واقعات ہیں۔ اسرائیلی حکام نے اوقاف کے متعدد ملازمین کو گرفتار کیا اور اسرائیلی محکمہ آثار کی اجازت کے بغیر قُبۃ الصخرہ (سنہرے گنبد) اور حرم کے صحن کی مرمت کا کام کرنے سے روک دیا۔
مسجد اقصی کے امور کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ناجح بکیرات کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی مذکورہ کوششوں کا مقصد محکمہ اوقاف کو اسرائیلی سرکاری محکموں کے اندر لانا ہے۔انہوں مزید بتایا کہ فلسطینی اوقاف اب اپنی ہر ضرورت کے لیے اسرائیلی اجازت ناموں اور وزارت آثار کا محتاج بن کر رہ گیا ہے۔ ان تمام پیش رفت کی روشنی میں ہمیں انتہائی خطرناک اقدام کا سامنا ہے۔فلسطین میں اسلامی تعاون تنظیم کے نمائندے ایڈوکیٹ احمد رویضی کے نزدیک اسرائیل مسجد اقصی کی مکانی تقسیم پر مہر ثبت کرنا چاہتا ہے ، اس کے بعد بتدریج محکمہ اوقاف کو بے اختیار بنا کر دوسرے مرحلے کی جانب منتقل ہوگا۔حالیہ چند ہفتوں میں اسرائیل نے مسجد اقصی کے میڈیا ترجمان فراس الدبس کو اوقاف کے دو ملازمین کی گرفتاری کے مشترکہ طور پر چھ ماہ کے لیے مسجد اقصی سے بے دخل کردیا۔ ادھر بیت المقدس میں اسلامی حلقوں کی جانب سے تقسیم کیے جانے والے پمفلٹ میں عربوں اور مسلمانوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اسرائیل کی اس جارحیت کے مقابل اپی ذمہ داری کو پورا کریں۔