ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / روس کے ساتھ بہتر تعلقات ترکی کا نیٹو میں کردار متاثر نہیں کریں گے: جرمنی

روس کے ساتھ بہتر تعلقات ترکی کا نیٹو میں کردار متاثر نہیں کریں گے: جرمنی

Tue, 09 Aug 2016 15:38:54  SO Admin   S.O. News Service

برلن،9؍اگست(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)جرمن وزارت خارجہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ روس کے ساتھ بہتر تعلقات ترکی کے مغربی دفاعی اتحاد نیٹو میں کردار پر اثرانداز نہیں ہوں گے۔ پیر کے روزجاری کردہ اس بیان میں جرمن وزارت خارجہ کی ترجمان زاؤزان شیبلی نے کہا کہ ترکی نیٹو کا ایک اہم رکن ملک ہے اور رہے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ انتہائی اہم ہے کہ دونوں ممالک مل کر شام میں جاری خانہ جنگی کے خاتمے کی کوشش کریں۔ شیبلی نے تاہم واضح الفاظ میں کہا کہ اگر انقرہ حکومت نے ملک میں سزائے موت پر عمل درآمد کا نفاذ کیا، تو اس کی یورپی یونین میں رکنیت کا عمل منسوخ ہو جائے گا۔

مصری سائنسدان کی تکفیر پر دارالافتاء کا شدید رد عمل
قاہرہ،9؍اگست(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)مصر کے ایک سرکردہ عالم دین کی جانب سے حال ہی میں انتقال کرنے والے سائنسدان ڈاکٹر احمد زویل کی تکفیر پر مصر کی افتاء کونسل کی جانب سے شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔ مصری دارالافتاء کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ تکفیر شدت پسندی کے فروغ اور نظریاتی مخالفین کو قاتلانہ حملوں میں ہلاک کرنے پر اکسانے کا مکروہ حربہ ہے اور کسی عالم دین کے لیے کسی شخصیت کی تکفیر کا کوئی جواز نہیں ہے۔خیال رہے کہ مصری عالم دین وجدی غنیم نے ایک ٹی وی پروگرام میں بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں نہیں کہتا کہ زویل مشرک تھا بلکہ وہ کافر تھے اور ان پر رحم کا کوئی جواز نہیں ہے۔ ان کے اس بیان پر مصر کے مذہبی اور عوامی حلقوں میں شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔
مصر میں دارالافتاء کے زیراہتمام شدت پسندانہ فتاویٰ کی مانیٹرنگ کرنے والے ادارے نے علامہ وجدی غنیم کے بیان کو مسترد کردیا ہے۔ افتاء کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ تکفیر شدت پسندوں کے ہاتھ میں ایک ایسا ہتھیار ہے جسے وہ اپنے مخالفین کی جان و مال پرحملوں کے لیے بہ طور جواز استعمال کرتے ہیں۔ مخالف شخصیات کو بدنام کرتے اسلام کی اعتدال پسندانہ تعلیمات کی نفی کرتے ہوئے مرضی سے کسی کو اسلام میں داخل کرتے اور کسی کو خارج کرتے ہیں۔ تکفیر کے اس مکروہ طرز عمل سے مسلم معاشرے منتشر ہو کر رہ گئے ہیں۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ علماء کرام کوکسی بھی معاملے پر فتویٰ صادر کرنے سے قبل اس کے تمام پہلوؤں اور نتائج کو مد نظر رکھنا چاہیے اور تکفیر کے خطرات کو سامنے رکھتے ہوئے اپنی رائے ظاہر کرنی چاہیے۔

یمن میں قیام امن کیلئے مساعی ناکام نہیں ہوئیں:اقوام متحدہ 
بات چیت سے مسئلے کا حل نکالا جائے:او آئی سی
واشنگٹن،9؍اگست(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی اسماعیل ولد الشیخ احمد نے کہا ہے کہ متحارب فریقین میں بات چیت کا عمل تعطل کا شکار ہوا ہے، ناکام نہیں ہوا۔ ان کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ تمام فریقین سے مل کر یمن کے بحران کا جامع حل تلاش کررہی ہے۔ یو این مندوب نے سوموار کو سعودی عرب کے شہر جدہ میں اسلامی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل ایاد امین مدنی سے ان کے دفتر میں ملاقات کی۔ بعد ازاں ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتیہوئے ولد الشیخ احمد کا کہنا تھا کہ کویت کی میزبانی میں ہونے والی امن بات چیت حساس معاملات پر رک گئی ہے مگر وہ تمام فریقین کو بات چیت پر آمادہ کرنے اور مسئلے کا جامع حل تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔


ایک سوال کے جواب میں یو این ایلچی کا کہنا تھا کہ فوجی تنصیبات سے انخلاء ، سیکیورٹی امور کی ذمہ داری سرکاری فوج کے حوالے کیے جانے، ہتھیار ڈالنے اور ملک کو اقتصادی بحران سے نکالنے کے لیے یمن کی آئینی حکومت کی مدد کے نکات پر اختلافات پیداہوئے ہیں تاہم توقع ہے کہ تمام اعتراضات جلد دور کیے جائیں گے۔ایک سوال کے جواب میں ولد الشیخ احمد کا کہنا تھا کہ یمن کے مسئلے کا فوجی حل مناسب نہیں۔ یمن کے بحران کو حل کرنے میں دلچسپی رکھنے والے ممالک کو فریقین کو بات چیت کے ذریعے مسئلے کیحل پرآمادہ کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ یمن کے بحران کا مثالی حل خلیجی ممالک کی طرف سے پیش کردہ فارمولے اور سلامتی کونسل کی قرارداد 2216پرعمل درآمد میں مضمر ہے۔اقوام متحدہ کے مندوب نے جنگ کے باعث یمن کی دگرگوں معیشت پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ جنگ اور موجودہ معاشی بحران نے 85 فی صد یمنی عوام کو متاثر کیا ہے۔


درایں اثناء اسلامی تعاون تنظیم نے یمن میں فریقین کے درمیان بات چیت کی مساعی کی حمایت کرتے ہوئے متحارب گروپوں پر جنگ بندی پر زور دیا ہے۔جدہ میں یواین ایلچی کے ہمراہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے او آئی سی کے سیکرٹری جنرل ایاد امین مدنی کہا کہ باغیوں کی جانب سے ریاستی کونسل اور پارلیمنٹ کا اجلاس طلب کرنے کا اعلان متوازی حکومت کی تشکیل کی کوشش ہے جس سے بحران مزید گھمبیر ہوجائے گا۔انہوں نے کہا کہ تمام متحارب گروپوں کو اقوام متحدہ کی نگرانی میں جاری مذاکرات کی مساعی میں تعاون کرتیہوئے عالمی قراردادوں کی روشنی میں مسئلے کا حل تلاش کرنا چاہیے۔ یاد مدنی نے یمن کے بحران کے حل کے لیے اقوام متحدہ کی طرف سے کی جانے والی کوششوں کو سراہا۔


Share: