ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / دو اساتذہ کے اغوا کے بعد کابل میں امریکن یونیورسٹی بند

دو اساتذہ کے اغوا کے بعد کابل میں امریکن یونیورسٹی بند

Tue, 09 Aug 2016 16:21:16  SO Admin   S.O. News Service

کابل،9؍اگست(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)امریکن یونیورسٹی آف افغانستان نے کابل میں اپنا کیمپس عارضی طور پر بند کر دیا ہے۔یہ فیصلہ اتوار کو یونیورسٹی کے دو اساتذہ کے اغوا کے بعد کیا گیا۔ کابل میں امریکن یونیورسٹی کے جن دو اساتذہ کو بندوق کی نوک پر اغوا کیا گیا اُن سے ایک امریکی جب ایک آسٹریلیا کا شہری ہے۔امریکہ اور آسٹریلیا کے سفارت خانوں کی طرف سے بھی اس بات کی تصدیق کی جا چکی ہے کہ اغوا کیے گئے اساتذہ کا تعلق اُن کے ممالک سے تھا۔امریکی یونیورسٹی آف افغانستان کی ویب سائیٹ پر منگل کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ دو اساتذہ کے اغوا کے بعد یونیورسٹی کی سینیئر انتظایہ نے ایک ہنگامی اجلاس بلایا جس میں سلامتی کی صورت حال کا جائزہ لیا گیا اور اضافی حفاظتی اقدمات کرنے پر بھی غور کیا گیا۔بیان میں کہا گیا کہ یونیورسٹی عارضی طور پر بند کی جا رہی ہے اور توقع ہے کہ بدھ 10اگست کو اسے دوبارہ کھولا جائے گا۔

یونیورسٹی کے صدر ڈاکٹر مارک انگلش نے کہا ہے کہ ہم اپنے ساتھیوں کے اغوا کی خبر پر انتہائی رنجیدہ ہیں اور یونیورسٹی کے عملے اور طالب علموں کی حفاظت و سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے چوکنا رہیں گے۔یونیورسٹی کی طرف سے اغواء ہونے والے اساتذہ کے نام اور دیگر معلومات نہیں بتائیں گئیں۔بیان میں کہا گیا کہ امریکن یونیورسٹی افغان سکیورٹی فورسز اور اغوا کیے گئے افراد کے ممالک کے کابل میں سفارت خانوں سے قریبی رابطے میں ہے اور اُن کی با حفاظت و فوری بازیابی کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں گے۔خبر رساں ادارے رائیٹرز کے مطابق کابل میں امریکی سفارت خانے کا کہنا ہے کہ وہ امریکی شہری کے اغوا کی تفتیش میں معاونت کے لیے افغان سکیورٹی فورسز اور یونیورسٹی سے رابطے میں ہیں۔اُدھر کابل میں آسٹریلیا کے سفارت کا کہنا ہے کہ افغانستان میں سلامتی کی صورت حال بشمول اغوا کے خطرات کے باعث اُن کا ملک اپنے شہریوں کو متنبہ کرتا رہا ہے کہ وہ افغانستان کے سفر سے اجتناب کریں۔امریکہ اور آسٹریلیا کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ وہ اغوا ہونے والے دونوں افراد کے بارے میں مزید معلومات فراہم نہیں کر سکتے۔ان دونوں کے اغوا کی تاحال کسی نے ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔گزشتہ ہفتے افغانستان کے صوبے ہرات میں غیر ملکی سیاحوں کی گاڑیوں کے قافلے کو راکٹ سے نشانہ بنایا گیا تھا، جس سے 6 غیر ملکی سیاح زخمی ہو گئے۔طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔افغانستان میں جہاں دہشت گردی کے واقعات میں تیزی آئی ہے وہیں جنگ سے تباہ اس ملک میں اغوا کے واقعات بھی بڑھے ہیں۔سلامتی کے خطرات کے باعث افغانستان میں غیر ملکی سفارت خانوں کے عملے سے یہ کہا جاتا رہا ہے کہ وہ غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔

ادریس دیبی نے پانچویں مرتبہ چاڈ کے صدر کے طور پر حلف اٹھا لیا
جوہانسبرگ،9؍اگست(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)افریقی ملک چاڈ کے صدر ادریس دیبی نے پانچویں مرتبہ اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے۔ اس حوالے سے منعقد کی جانے والی تقریب میں متعدد افریقی سربراہان مملکت و حکومت کے علاوہ فرانسیسی وزیر دفاع بھی شریک ہوئے۔ فوج کے 64سالہ سابق کمانڈر انچیف دیبی نے 1990ء میں ایک فوجی بغاوت کے بعد اقتدار حاصل کیا تھا۔ حلف برداری کی تقریب کا انعقاد اس مقصد کے لیے خصوصی طور پر تعمیر کیے جانے والے ایک ہوٹل میں کیا گیا۔ چاڈ میں شہری حقوق محدود کرنے اور رہائش اور ملازمتوں کے ناموافق حالات اور دیگر پابندیوں کے خلاف اپوزیشن کی طرف سے مظاہرے بھی کیے جا رہے ہیں۔


Share: