ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / داعش کی آنگ سان سوچی کو مبینہ دھمکی، تحقیقات کا آغاز

داعش کی آنگ سان سوچی کو مبینہ دھمکی، تحقیقات کا آغاز

Sat, 06 Aug 2016 11:42:03  SO Admin   S.O. News Service

ینگون5؍اگست(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)میانمار کے حکام نے عراق وشام میں سرگرم شدت پسند تنظیم داعش کی طرف سے ملک کی معروف سیاسی رہنما آنگ سان سوچی کو قتل کرنے کی مبینہ دھمکیوں کی تحقیقات شروع کر دی ہے۔ذرائع ابلاغ کی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ یہ دھمکی دوصفحات پرمشتمل ایک خط کے ذریعے دی گئی ہے جس کا عنوان آئی ایس انکامان یعنی (داعش کی دھمکی)تھااوروہ ملائیشیا کی نیگری سیمبلان ریاست کے نلائی شہر کی پولیس کے نام بھیجاگیاتھا۔سیمبلان ملائیشیا کی 13ریاستوں میں سے ایک ہے اور یہ ملک کے مغربی ساحل پر واقع ہے۔ملائیشیا کی ایک نیوز ویب سائیٹ 'ملائسیا کنی' کے مطابق اس خط میں ملائیشیا کے وزیر اعظم نجیب رزاق، ان کے نائب احمد زاہد حمیدی، ملک کے اٹارنی جنرل محمد آفندی اور پولیس کے سربراہ خالد ابوبکر کو بھی دھمکی دی گئی ہے۔نیوز ویب سائیٹ نے ملائیشیا کے چینی زبان میں شائع ہونے والے اخبار ’’چائناپریس‘‘کے حوالے سے بتایا ہے کہ دھمکی آمیز خط میں آنگ سان سوچی اور ملائیشیا کے رہنماؤں کی تصاویر بھی شامل تھیں۔میانمار کے صدر کے ترجمان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ میانمار کے حکام کو ملائیشیا کے حکام نے سرکاری طور پر اس بارے میں کوئی اطلاع نہیں دی ہے (تاہم)ان کی حکومت ان ذرائع کی صداقت اور ان کے قابل اعتبار ہونے کے معاملے کی تحقیقات اور ان کا تجزیہ کر رہی ہے۔ترجمان نے مزید کہا کہ آنگ سان سوچی کی سکیورٹی کے مناسب اقدامات کیے جا رہے ہیں اور میانمار کے حکام ایسی دھمکیوں کو کم اہم تصور نہیں کریں گے۔وزیر اعظم رزاق کی دعوت پر آنگ سان سوچی کے دورہ ملائیشیا کی توقع کی جارہی ہے، تاہم اس کی تاریخوں کا اعلان ہونا ابھی باقی ہے۔انتہا پسند تنظیم داعش مشرقی ایشیاء کے علاقوں میں اپنی موجودگی ظاہر کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ جون میں داعش کی ایک وڈیو میں دکھائے گئے ایک جنگجو نے خود کو ملائیشیا کا شہری قرار دیتے ہوئے اپنے بیان میں سکیورٹی اہلکاروں کو دھمکی دی تھی۔میانمارکی آبادی کی اکثریت بدھ مذہب کے ماننے والوں کی ہے اور یہاں طویل عرصے تک فوجی حکومت اقتدار میں رہی۔ گزشتہ سال ہونے والے انتخابات میں آنگ سان سوچی کی سیاسی جماعت نیشنل لیگ نے واضح اکثریت حاصل کی تھی یہ انتخابات 1990کے بعد ملک میں ہونے والے پہلے آزادنہ انتخابات تھے۔

کراچی:کارکنوں کی حراست کے خلاف ایم کیو ایم کی بھوک ہڑتال
کراچی5؍اگست(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)سندھ کی ایک بڑی اور بااثر جماعت متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے کارکنوں کی گرفتاریوں اور چھاپوں کے خلاف دو روزہ علامتی بھوک ہڑتال کی جا رہی ہے۔جمعرات کو ہڑتال کے پہلے روز ایم کیو ایم کے متعدد رہنماوں اور کارکنوں نے کراچی پریس کلب کے باہر ہڑتالی کیمپ میں شرکت کی۔ ان کارکنوں میں ایک بڑی تعداد لاپتا کارکنوں کے اہل خانہ کی تھی۔کارکنوں کی رشتے دار خواتین نے اس موقع پر میڈیا اور کیمپ میں موجود افراد سے اپنے بھائی، شوہر اور والد کی گمشدگی سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کیا۔کسی کاکہناتھاکہ اس کا شوہر ڈھائی سال سے لاپتا ہے تو کسی نے الزام لگایا کہ اس کے بھائی اوردیگرمرد رشتے داروں کو ایک سال پہلے سادہ لباس میں ملبوس افراد اپنے ساتھ لے گئے تھے تب سے اب تک ان کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہوسکا۔متحدہ رہنماؤں، کارکنوں اور اہل خانہ نے حکومت سے گرفتاریوں اور چھاپوں کا سلسلہ ختم کرنے کا پر زور مطالبہ کیا۔ایک خاتون نے پولیس کے اعلیٰ افسروں پر جعلی پولیس مقابلوں کا الزام بھی لگایا۔ تاہم، پولیس حکام ان الزامات کی مسلسل تردید کرتے رہے ہیں۔ایم کیو ایم کے رہنماوں کا الزام ہے کہ پارٹی کے دفاترپراکثروبیشترغیرقانونی چھاپے مارے جاتے ہیں، جبکہ کارکنوں کی گرفتاریاں، جبری گمشدگی اور پارٹی سربراہ الطاف حسین کی بھی میڈیا کوریج پر غیر قانونی پابندی عائد ہے۔بھوک ہڑتال میں ایم کیو ایم کے ارکان پارلیمنٹ، مختلف شعبوں وابستہ افراد اور مختلف واقعات میں ہلاک ہوجانے والے کارکنوں، اسیروں اور لاپتا کارکنوں کے اہل خانہ نے بھی تبادلہ خیال کیا۔ پارٹی کی جانب سے جاری تفصیلات علامتی بھوک ہڑتال دونوں دن سات سات گھنٹوں تک جاری رہے گی۔ علامتی بھوک ہڑتال دوپہر ایک بجے شروع اور شام سات بجے ختم ہوگی۔ادھر رواں ہفتے ہی رینجرز کو پولیس کے خصوصی اختیارات میں90روز کی توسیع اور صوبے میں قیام کی مدت میں ایک سال کی توسیع دی ہے جس کے تحت رینجرز کراچی کے کسی بھی علاقے میں سیاسی اور سرکاری دفتر میں کارروائی کی مجاز ہوگی اور گرفتار کیے گیے ملزمان کو 90روز تک اپنی تحویل میں رکھنے کااختیار دیا گیا ہے۔مبصرین اور سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ان اختیارات کی موجودگی میں ایم کیو ایم اور رینجرز کے درمیان کھچاو جلد ختم ہونے والا نہیں۔ 

مصری انسدادِ دہشت گردی یونٹوں نے سینائی جزیرہ نما میں داعش کے لیڈر کو ہلاک کر دیا
انقرہ5؍اگست(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)مصر کی انسدادِ دہشت گردی فورسز نے بحران زدہ شمالی صوبے سینائی میں دہشت گرد ملیشیا اسلامک اسٹیٹ کی مقامی شاخ کے سربراہ ابو دعاء الانصاری کو ہلاک کر دیا ہے۔ مصری فوج کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ اس کارروائی کے دوران پنتالیس سے زیادہ دہشت گرد ہلاک اور بیس سے زیادہ زخمی ہو گئے۔ یہ بات واضح نہیں ہے کہ یہ فوجی آپریشن کب کیا گیا۔ پتہ چلا ہے کہ انسدادِ دہشت گردی فورسز نے فضائیہ کی مدد سے شمالی سینائی کے صوبائی دارالحکومت العریش کے قریب دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا تھا۔

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ پر انحصار ختم ہو چکا، پاکستانی وزیر اعظم کا اعلان
اسلام آباد5؍اگست(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)بین الاقوامی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف نے اعلان کیا ہے کہ وہ پاکستان کے لیے مجوزہ 6.6ارب ڈالر کے اقتصادی بیل آؤٹ پیکج کی102ملین ڈالر کی آخری قسط جاری کر رہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف نے بھی یہ اعلان کیاہے کہ پاکستان کا اس بین الاقوامی فنڈ پر انحصار اب ختم ہو چکا ہے۔ نواز شریف نے اسلام آباد میں اپنی پارٹی کے پارلیمانی ارکان سے خطاب کرتے ہوئے بتایاکہ اس پیکج کے بعدپاکستان اس ادارے کو الوداع کہہ رہا ہے۔ اُدھر دبئی میں آئی ایم ایف کے وفد کے سربراہ ہیرالڈ فِنگرنے کہاکہ چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈورکی وجہ سے تعمیراتی شعبے میں بڑھتی سرگرمیوں کے باعث پاکستان میں اقتصادی ترقی کی شرح پانچ فیصد تک پہنچتی نظر آ رہی ہے۔

ٹرمپ کی مقبولیت میں کمی پر ری پبلیکنز کی پریشانی میں اضافہ
واشنگٹن 5؍اگست(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)اگر نومبر میں ہیلری کلنٹن صدر منتخب ہو جاتی ہیں توری پبلیکن اس ہفتے کے معاملات کو انتخابی دوڑ کا فیصلہ کُن موڑ قرار دسے سکتے ہیں۔ری پبلیکن پارٹی کے رہنما حالیہ دِنوں ہونے والی قومی اور فیصلہ کُن ریاستوں میں ووٹنگ پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں جس میں ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی امیدوار ہیلری کلنٹن نے ری پبلیکن پارٹی کے امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ پر سبقت حاصل کی ہے۔نیو ہیمپشائر،مشی گن اورپنسلوانیا کی فیصلہ کُن ریاستوں میں ہونے والے رائے عامہ کے جائزوں میں کلنٹن کوٹرمپ پر واضح سبقت حاصل ہوگئی ہے۔ اس سے قبل سی این این اور این بی سی نیوز نے سروے کرائے تھے جن میں کہاگیاتھا کہ ٹرمپ کم از کم آٹھ پوائنٹ سے پیچھے ہیں۔رائے عامہ کے یہ جائزے گذشتہ ہفتے منعقد ہونے والے ڈیموکریٹک نیشنل کنوینشن کے بعد سامنے آئے ہیں، جہاں ایسا لگتا ہے کہ کلنٹن کو پانچ سے چھ پوائنٹ کا فائدہ ہوا ہے جوپارٹی کے کسی کنویشن کے بعد عام سی بات ہے۔لیکن، یہ اِس بات کی بھی غماز ہے کہ ٹرمپ تواتر سے متنازع معاملات سے دوچاررہے ہیں، جن کے باعث نہ صرف ڈیموکریٹس کی جانب سے منفی ردِ عمل سامنے آیا ہے بلکہ اس میں چند معروف ری پبلیکن رہنما بھی شامل ہیں۔اپنی انتخابی مہم کو جاری رکھتے ہوئے، ٹرمپ نے ڈھٹائی کا مظاہرہ کیا ہے، حالانکہ ری پبلیکن پارٹی کے رہمناؤں نے برہمی کا اظہار کیا ہے۔جیکسن ویل میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے، اُنھوں نے کہا ہے کہ اُن کی انتخابی مہم بہتر طور پر چل رہی ہے اور نومبر میں کامیابی کے حصول کی جانب جا رہی ہے۔ ٹرمپ نے تالیوں کی گونج میں کہا کہ اس لیے، میں آپ سے کہناچاہتا ہوں کہ انتخابی مہم بہتر چل رہی ہے۔ یہ کبھی اتنی متحد نہیں تھی۔خضر اور غزالہ خان کے ساتھ بیانات سے ہوا جو سنہ 2004 میں عراق جنگ میں ہلاک ہونے والے امریکی فوج کے کپتان، ہمیوں خان کے امریکی مسلمان والدین ہیں۔خضر خان نے گذشتہ ہفتے فلاڈیلفیا میں منعقد ہونے والے ڈیموکریٹک نیشنل کنویشن میں ٹرمپ کو ہدف تنقید بنایا، جب کہ اُن پر ٹرمپ کے جوابی وار کے نتیجے میں اُنھیں ری پبلیکن پارٹی کے اہم رہنما اور ایوان نمائندگان کے اسپکیر پال رائن اور اریزونا سے تعلق رکھنے والے سینیٹر، جان مکین کی جانب سے منفی ردِ عمل کا سامنا کرنا پڑا۔ مکین کے بقول، نہ صرف یہ کہ ہمیں اُن کی عزت کرنی چاہیئے بلکہ قربانیاں دینی والے اہل خانہ کے ساتھ ہم محبت کا اظہار کرتے ہیں۔ٹرمپ نے آئندہ کے پرائمری انتخابات میں رائن اور مکین کی حمایت سے انکار کرکے پارٹی کے رہنماؤں سے تنقید کی راہ ہموار کی۔ایسے میں جب ٹرمپ کے گرد تنازعات کا شمار بڑھ رہا ہے، کچھ ری پبلیکن ایسے بھی ہیں جنھوں نے انتخابی مہم کے دوران برملہ اُن کے غیر ذمہ دارانہ انداز پر پریشانی کا اظہار کیا ہے، جس کے باعث ہیلری کلنٹن کو فائدہ پہنچ رہا ہے اور سینیٹ اور ایوان نمائندگان میں اکثریت کے حصول کی راہ میں ری پبلیکنز کی امیدیں بکھر رہی ہیں۔یونیورسٹی آف ورجینیا کے ایک تجزیہ کار،کائیل کونڈک کے بقول، اُنھیں اب لوگوں کو قائل کرنا ہوگا کہ وہ صدارتی عہدے کے اہل ہیں اور اُن کا مزاج صدارت کے قابل ہے۔اُنھوں نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ اُن کا انداز، خاص طور پر خان فیملی کے ساتھ الجھنا، اِس ضمن میں، کسی طورمددگارثابت ہورہاہے،کو 347الیکٹورل ووٹ پڑ سکتے ہیں، جب کہ خیال ہے کہ ٹرمپ کو 191ووٹ مل سکتے ہیں۔سباتویونیورسٹی آف ورجینیا میں سینٹر فور پالیٹکس کے سربراہ ہیں۔تازہ ترین اندازوں سے پتا چلتا ہے کہ کئی ایک اہم ریاستیں جن میں کولوراڈو اور ورجینیا بھی شامل ہیں، کلنٹن کی جیت کے امکانات زیادہ ہیں، جب کہ ورجینیا اُن کی پارٹی کے نائب صدارت کے امیدوار، سینیٹر ٹِم کین کی آبائی ریاست ہے۔

اردن:انٹیلجنس بیوروپرحملے کے ملزم کو سزائے موت
اردن5؍اگست(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)اردن میں ریاستی امن کی عدالت نے البقعہ میں انٹیلجنس بیوروپرحملے کے مرکزی ملزم’’محمودحسن مشارفہ‘‘کو پھانسی کی سزاسنائی ہے۔ حملے میں اردن کی جنرل انٹیلجنس کے5اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔جبکہ عدالت نے مقدمے کے دوسرے ملزم کوایک سال قید کی سزا سنائی ہے۔مذکورہ دہشت گردانہ حملہ یکم رمضان کو ہوا تھا جس میں اردن کی انٹیلجنس سے تعلق رکھنے والے 5افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔ حملے کے مرکزی ملزم محمود حسن مشارفہ کی عمر 22 برس ہے۔ وہ اس سے پہلے 3مرتبہ حراست میں لیا جا چکا ہے۔ اس کے علاوہ 2012میں القاعدہ سے ہمدردی رکھنے والی تنظیم جیش الاسلام کے لیے بھرتی کے الزام میں وہ ایک سال جیل میں گزارچکا ہے۔


Share: