ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / تیونس کو سنگین اقتصادی بحران کا سامنا؛خزانہ خالی، ملازمین کی تنخواہوں کی ادائی مشکل ہوگئی

تیونس کو سنگین اقتصادی بحران کا سامنا؛خزانہ خالی، ملازمین کی تنخواہوں کی ادائی مشکل ہوگئی

Tue, 09 Aug 2016 15:43:36  SO Admin   S.O. News Service

تیونس ،9؍اگست(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)افریقی ملک تیونس میں جہاں ایک طرف حکومت کو سیاسی استحکام کے لیے مشکلات کا سامنا ہے وہیں ملک بدترین معاشی بحران میں گھرتا جا رہا ہے۔ اگرچہ تیونسی حکومت کی طرف سے کھل کر معاشی بحران کی تردید نہیں کی جا رہی ہے مگر معیشت کے ماہرین اور خود حکومتی عہدیدار بار بار یہ اشارے دے رہے ہیں کہ خزانہ خالی ہے اور خدشہ ہے کہ حکومت سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کا بھی اہتمام نہ کرسکے۔ تیونسی حکومتی عہدیدار کئی ماہ سے ملک میں اقتصادی بحران کی طرف انتباہ کرتے چلے آرہے ہیں۔ حکومتی ذریعے نے العربیہ ڈاٹ نیٹ سے بات کرتے ہوئے اس تاثر کی تردید کی کہ خزانہ خالی ہے اور حکومت تنخواہوں کی ادائیگی میں مشکلات کا سامنا کررہی ہے تاہم ذرائع نے مجموعی طور پر اقتصادی بحران کی موجودگی کی نفی بھی نہیں کی ہے۔مقامی ریڈیو ’’ماد‘‘سے بات کرتے ہوئے تجزیہ نگار مراد الحطاب نے کہا کہ تیونس کو تاریخ کے بدترین معاشی بحران اورمالیاتی خسارے کا سامنا ہے۔ قومی خزانے میں موجود رقم 71کروڑ 20لاکھ دینار پر آگئی ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ حکومت سرکاری ملازمین کی تنخواہیں ادا کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔

حال ہی میں تیونس کے مرکزی بنک کے گورنر الشاذلی العیاری نے ایک غیرملکی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ سنہ 1017ء کے مالی سال کے بجٹ کے لیے ان کے پاس خزانے میں رقم ناکافی ہے۔ خزانے میں موجود رقم موجودہ اخراجات کو پورا کرنے کے لییکم پڑ رہے ہیں۔خدشہ ہے کہ اگر حکومت کو مزید قرض نہ ملا تو ملازمین کو تنخواہوں کی ادائی میں مشکلات پیش آئیں گی۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں 6لاکھ 70ہزار سرکاری ملازمین ہیں جن کی ماہانہ اجرت ایک ارب دینار ہے جب کہ بالواسطہ اور براہ راست طورپر موصول ہونے والے ٹیکسوں کی رقم اتنی نہیں کہ ان سے ملازمین کی تنخواہیں ادا کی جاسکیں۔

ایک سوال کے جواب میں الشاذلی العیاری کا کہنا تھا کہ سیاحت اور معدنیات آمدن کا اہم ترین ذریعہ ہیں مگر ان شعبوں میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کی طرف سے سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ اس وقت یہ شعبے بھی 4.5 ملین دینار خسارے کا سامنا کر رہے ہیں۔ادھر قائم مقام وزیراعظم الحبیب الصید نے کل سوموار کو ایک اعلیٰ سطح اجلاس کے دروان ملک کو درپیش مالیاتی بحران پر غور کیا۔ اس موقع پر وزیرخزانہ سلیم شاکر بھی موجود تھے جنہوں نے وزیراعظم کو موجودہ مالیاتی بحران اور بجٹ سنہ 2017ء کے حوالے سے قانونی امور مکمل کرنے کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔

شامی تنازعے کے باعث ہلاکتوں کی تعداد دو لاکھ نوے ہزار سے متجاوز: آبزرویٹری
دمشق،9؍اگست(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)شام کی صورت حال پر گہری نظر رکھنے والی غیرسرکاری تنظیم سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے دعوی کیا ہے کہ شام میں گزشتہ پانچ سال سے جاری تباہ کن جنگ میں اب تک دو لاکھ نوے ہزار سے زائد افراد ہو چکے ہیں۔ آبزرویٹری کے اعداد وشمار کے مطابق سن دو ہزار گیارہ میں تنازعے کے آغاز سے گزشتہ ماہ کے اختتام تک 292817افراد جنگ کی ہولناکیوں کا نشانہ بنے۔ ہلاک ہونے والوں میں چوراسی ہزار چار سو بہتر شہری تھے جن میں چودہ ہزار سات سو گیارہ بچے اور نو ہزار پانچ سو بیس خواتین بھی شامل ہیں۔


Share: