ممبئی، 10/نومبر (ایس او نیوز /ایجنسی)مہاراشٹر اسمبلی انتخابات کی تیاریاں عروج پر ہیں اور تمام سیاسی پارٹیاں اپنی بھرپور کوششیں کر رہی ہیں۔ اس دوران سیاسی بیان بازی اور الزامات کا سلسلہ بھی تیز ہو گیا ہے۔ شیوسینا (یو بی ٹی) کے رہنما اور سابق وزیر آدتیہ ٹھاکرے نے آج ملند دیوڑا اور راج ٹھاکرے پر سخت تنقید کی۔ آدتیہ ٹھاکرے نے ملند دیوڑا کو ’ٹائم پاس‘ امیدوار قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ ورلی اسمبلی حلقہ میں سنجیدگی سے نہیں بلکہ صرف وقت گزارنے کے لیے آئے ہیں۔ آدتیہ نے مزید کہا کہ عوام نے انہیں دو مرتبہ پارلیمانی انتخابات میں مسترد کر دیا ہے۔
آدتیہ ٹھاکرے نے ملند دیوڑا پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اگر ہم انہیں راجیہ سبھا کا ٹکٹ دے دیتے تو وہ ہمارے خلاف نہیں بولتے۔ جس پارٹی (کانگریس) نے انہیں وزیر، رکن پارلیمنٹ بنایا ان کو ہی چھوڑ کر چلے گئے۔ ان کے ساتھ غداری کی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت مجھ سے ڈرتی ہے اسی لئے مجھے گھیرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ آدتیہ ٹھاکرے کا کہنا ہے کہ کورونا کے وقت سب غائب تھے۔ ایم این ایس آج گجرات کے لوگوں کی بات کرتی ہے، مہاراشٹر کے لوگوں کی بات نہیں کرتی ہے۔ وزیر اعلیٰ شندے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ’’وہ ڈھائی سال گھر بیٹھے اور کچھ کام نہیں کیا، انہوں نے صرف گجرات کے لئے کام کیا۔‘‘
آدتیہ ٹھاکرے نے وزیر اعظم نریندر مودی اور اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے مہاراشٹر دورے کے متعلق کہا ’’بی جے پی ایک ایسی پارٹی ہے، جس نے چھترپتی شیوا جی مہاراج کی مورتی میں بھی گھوٹالہ کیا۔ جب مہارشٹر کے کسان خود کشی کر رہے تھے، تب مہاراشٹر کی صنعتوں کو گجرات منتقل کیا جا رہا تھا۔ اس وقت وزیر اعظم نریندر مودی مہاراشٹر کیوں نہیں آئے؟ ابھی 5 سال کے بعد انتخاب ہے، تب کیوں ان کو مہاراشٹر کی یاد آ رہی ہے؟‘‘
آدتیہ ٹھاکرے نے بی جے پی کے متنازعہ نعرہ ’بٹیں گے تو کٹیں گے‘ پر بھی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا نعرہ ہے ’مہاراشٹر میں ایک رہیں گے تو بی جے پی سے محفوظ رہیں گے‘۔ ووٹ جہاد کی سیاست پر انہوں نے کہا کہ ’’بی جے پی کا ہندوتوا جعلی ہے۔ مسلمان تو ہمارے ملک کے شہری ہیں۔ مسلم، عیسائی اور بودھ سبھی ہمارے ملک کے شہری ہیں۔ اس میں غلط کیا ہے؟ وزیر اعظم نریندر مودی پاکستان جا کر نواز شریف سے گلے ملتے ہیں۔ جس بنگلہ دیش نے وہاں ہندوؤں پر ظلم کیا اسی کے ساتھ کرکٹ میچ کھیلتے ہیں۔ ہم ایسا نہیں کرتے ہیں۔‘‘