ممبئی، 4/نومبر (ایس او نیوز /ایجنسی) مہاراشٹر اسمبلی انتخابات میں جیسے جیسے ووٹنگ کا وقت قریب آ رہا ہے، ویسے ویسے سیاسی ماحول میں کشیدگی اور بیان بازی میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ حالیہ جلسے میں بی جے پی کے ضلع صدر پردیپ رام چندانی نے الہاس نگر میں دیے گئے ایک متنازعہ بیان سے سیاسی حلقوں میں نئی بحث کو جنم دیا ہے، جس سے مہاراشٹر کی سیاست میں ہلچل مچ گئی ہے۔
اپنے خطاب میں رام چندانی نے کہا کہ "اب غدار نہیں رہے، بلکہ جنہیں غدار کہا جاتا ہے، وہ وزیر اعلیٰ بن جاتے ہیں۔ سیاست کی تعریف ہی بدل گئی ہے۔" ان کا کہنا تھا کہ "جن لوگوں نے غداری کی، وہ ہماری پارٹی میں شامل ہو گئے ہیں اور اب ہم انہیں خوددار کہیں گے۔"
رام چندانی کے اس بیان سے سیاسی ماحول گرما گیا ہے، خاص طور پر جب شیو سینا (شندے گروپ) کی طرف سے فی الحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔ تاہم، یہ مانا جا رہا ہے کہ ان کے بیان سے بی جے پی اور شیو سینا کے درمیان تنازعہ دوبارہ بھڑک سکتا ہے۔
یہ بیان مہاراشٹر کے موجودہ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کی طرف اشارہ سمجھا جا رہا ہے جو کہ بی جے پی کی حمایت سے وزیر اعلیٰ بنے تھے، جب 2022 میں شیو سینا میں اندرونی اختلافات پیدا ہوئے اور شندے نے 40 ایم ایل ایز کے ساتھ پارٹی چھوڑ کر بی جے پی کا ساتھ دیا۔ اس وقت شیو سینا (ادھو ٹھاکرے گروپ)، این سی پی (شرد پوار) اور کانگریس کی مہاوکاس اگھاڑی اتحاد حکومت سازی کی کوشش کر رہی ہے، جب کہ بی جے پی اور شیو سینا (شندے گروپ) کے ساتھ این سی پی (اجیت پوار گروپ) مل کر دوبارہ اقتدار میں واپسی کا دعویٰ کر رہے ہیں۔
رام چندانی نے اپنے متنازعہ بیان کے بعد اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ان کے خطاب کا مطلب کچھ اور تھا لیکن اس کا الگ مطلب نکالا گیا ہے۔ مہاراشٹر کی 288 اسمبلی سیٹوں پر 20 نومبر کو ووٹنگ ہوگی اور نتائج کا اعلان 23 نومبر کو کیا جائے گا۔