بھٹکل:30/ جولائی(ایس او نیوز) کلسا بنڈوری اور مہا دائی منصوبہ جات کو جاری کرنےکی مانگ کو لے کرجہاں ریاست کے مختلف شہروں میں احتجاج کیا گیا، اُسی طرح بھٹکل میں بھی سنیچر کو تعلقہ کے جئے کرناٹکا سنگھ، بھونیشوری کنڑا سنگھ آسارکیری اور ناگریک ویدیکے بھٹکل کی طرف سےمشترکہ طورپر بھٹکل اسسٹنٹ کمشنر کے ذریعے حکومت کے نام اپیل سونپی گئی ۔
اپیل میں کہا گیا ہے کہ شمالی کرناٹکا کے لوگوں کو پینے کاپانی سپلائی کرنے کے لئے کلسا بنڈوری منصوبہ لازمی ہے۔متعلقہ منصوبے کے متعلق گوا کی حکومت بے کار میں رکاوٹ پیدا کررہی ہے، عدالتی بنچ نےاپنے فیصلےمیں ریاستی عوام کے ساتھ نا انصافی کی ہے۔ مرکزی حکومت کو چاہئے کہ وہ فوری طورپر مداخلت کرتے ہوئے دونوں ریاستوں کے وزراء اعلیٰ کی میٹنگ منعقد کرکے مسئلہ کا حل نکالے۔ مزید بتایا گیا ہے کہ پولس کا استعمال کرتے ہوئے جدوجہد کو ختم نہیں کیا جاسکتا۔ کرشنا نائک آسارکیری، ایشور نائک بائیلور، سدھاکرنائک، وکیل دتاتریہ نائک، پاسکل گومس، کرن شیرور، ماروتی پاؤسکرسمیت سنگھا کے مختلف ذمہ داران اور عہدیداران موجود تھے۔ اس سے قبل سنگھا کی جانب سے شمس الدین سرکل پر کچھ وقت تک انسانی زنجیر بناکر ہائی وے کو کچھ منٹوں کے لئےبند کردیا گیا تھا، پھر وہاں سے احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ سی پی آئی سریش نایک اور پی ایس آئی کوڈگونٹی کی قیادت میں حفاظتی اقدامات کئے گئے تھے۔
بھٹکل میں بند کا اثر نہیں :مہادائی جدوجہد کی حمایت کرتے ہوئے ریاست کے مختلف کنڑا سنگھاؤں کی طرف سے اعلان کئے گئے کرناٹکا بند کا بھٹکل میں کوئی خاص اثر نہیں دیکھا گیا۔ سرکاری بسوں کو چھوڑکر ٹرانسپورٹ کانظام معمول کے مطابق جاری تھا۔ عوام نے بند کے متعلق توجہ ہی نہیں دیا اورہرکوئی اپنے اپنےکاموں میں مصروف نظر آیا۔ ترکاری، مچھلی مارکیٹ اور چوک بازار میں بھی حسب معمول چہل پہل تھی۔کسی بھی اسکول وکالج نے چھٹی کا اعلان نہیں کیا تھا۔