نیویارک5؍اگست(ایس اونیوز ؍آئی این ایس انڈیا)امریکہ کے صدر براک اوباما نے کہا کہ ایران کو رواں برس کے آغازمیں 40کروڑ ڈالر کے مساوی رقم کی ادائیگی تاوان کی مدمیں نہیں کی گئی تھی۔یہ رقم ایران میں قید پانچ امریکیوں کی رہائی کے بعد بینک ٹرانسفر کی بجائے ڈبوں میں بندکرکے ہوائی جہاز کے ذریعے ایران پہنچائی گئی تھی۔امریکی محکمۂ دفاع میں ایک اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے صدراوبامانے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ مغویوں کی رہائی کے لیے تاوان ادا نہیں کرتا ہے۔انھوں نے کہاآپ میں کچھ افراد جانتے ہوں گے کہ کئی ماہ قبل جنوری میں ہم نے رقم کی ادائیگی کا اعلان کیا تھا اور یہ سب خفیہ نہیں تھا۔یاد رہے کہ جنوری میں امریکہ کی جانب سے سات ایرانی قیدیوں کو معافی دینے اور14کے ورانٹ منسوخ کرنے کے بعد ایران نے پانچ امریکی قیدیوں کو رہا کیا تھا۔اِن کی رہائی کے فوری بعد امریکہ نے 40کروڑ ڈالر مالیت کے سوئس فرانک اوریورو ڈبوں میں بند کر کے ہوائی جہاز کے ذریعے ایران بھجوائے تھے۔وہائٹ ہاؤس کا کہنا تھا کہ ایران نے یہ رقم فوجی سازو سامان کی خریداری کے لیے دی تھی لیکن انقلابِ ایران کے بعد یہ فروخت روک دی گئی اور اب اس سلسلے میں لی گئی رقم واپس کی جا رہی ہے۔صدر اوباما نے کہا ہم رہائی کے لیے تاوان نہیں اداکرتے۔ بہت سے امریکی مختلف ممالک میں محصور ہیں۔ میں اُن کے خاندانوں سے ملتا ہوں اور یہ بہت دلسوز ہے۔صدراوباما نے کہا کہ ایران کو رقم کی ادائیگی اُس وقت کی گئی جب جوہری پروگرام کے معاملے پر ایران سے نیوکلیئر معاہدہ طے پاگیا۔گذشتہ کئی دہائیوں کے بعد پہلی مرتبہ ہم نے ایران سے سفارتی سطح پر بات چیت کی ہے۔صدر اوباما نے میڈیا میں ایران کو دی گئی رقم پر ہونے والی تنقید پر کہا ہے کہ قابلِ ادا رقم کی عدم ادائیگی ایک قانونی خطرہ ہے جس سے امریکہ کو اربوں ڈالر مالیت کا نقصان ہو سکتا ہے۔انھوں نے کہا یہ رقم نقدی کی صورت میں اس لیے ادا کی گئی کیونکہ ایران کے ساتھ امریکہ کے بینکاری کے تعلقات نہیں ہیں ہم ایران پر عائد پابندیوں پر سختی سے عمل پیراہیں۔امریکی صدر براک اوباما کا کہنا ہے کہ شام اور عراق میں شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے خلاف بڑی کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں تاہم انھوں نے خبردار کیا کہ یہ گروہ اب بھی ایک خطرہ ہے۔امریکی صدر کا کہنا تھا کہ اس گروہ کے قدم اکھڑ گئے ہیں اور یہ اب اپنے حملوں کا نشانہ دوسرے ملکوں کو بنا رہے ہیں۔گو کہ شام اور عراق میں گروہ کے خلاف بڑی کارروائیاں جاری ہیں اس گروہ نے رواں برس یا تو کچھ بڑے حملے کیے یا اس کی ذمہ داری قبول کی جن میں عراق، فرانس، جرمنی اور کئی دوسرے ممالک میں ہونے والے حملے شامل ہیں۔صدر اوباما کا کہنا تھا کہ اہم بات یہ کہ ہم خوف کا شکار نہ ہوں۔ دولت اسلامیہ نہ تو امریکہ کو شکست دے سکتی ہے اور نہ اس کے نیٹو اتحادیوں کو۔ اگر ہم نے غلط فیصلہ کیے تو ہم خود ہی اپنے آپ کو شکست دیں گے۔انھوں نے کہاکہ کل67ممالک کی قیادت میں امریکہ دولتِ اسلامیہ کو ختم کرنے کی مشترکہ مہم جاری رکھے گا۔
افغانستان میں پاکستانی ہیلی کاپٹر کی کریش لینڈنگ، چھ افراد یرغمالی
کابل5؍اگست(ایس اونیوز ؍آئی این ایس انڈیا)پاکستانی اور افغان حکام کے مطابق پاکستان کے ایک ہیلی کاپٹر کو افغان صوبے لوگر میں کریش لینڈنگ کرنا پڑ گئی جس کے بعداس میں سوار تمام چھ افراد کو افغان حکام کے بقول طالبان نے یرغمالی بنا لیا ہے۔اسلام آباد سے دیررات موصولہ نیوزایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق پاکستانی صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں ایک اعلیٰ حکومتی اہلکار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہ ہیلی کاپٹر پاکستانی حکومت کا ہے، جسے آج مشرقی افغان صوبے لوگر میں کریش لینڈنگ کرنا پڑ گئی۔دیگر رپورٹوں میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ ہیلی کاپٹر پنجاب حکومت کا ہے۔ پاکستانی حکام نے یہ تصدیق تو کی ہے کہ اس ہیلی کاپٹر میں چھ افراد سوار تھے، تاہم یہ تصدیق نہیں کی گئی کہ انہیں افغان طالبان نے یرغمالی بنا لیا ہے۔اس بارے میں لاہور میں ایک اعلیٰ حکومتی اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا، اس ہیلی کاپٹر میں سوار چھ افراد کے بارے میں ہمیں ابھی تک کوئی اطلاع نہیں ہے۔قبل ازیں افغان دارالحکومت کابل سے جمعرات کی سہ پہر ملنے والی رپورٹوں میں افغان صوبے لوگر کے ضلع عذرا کے گورنر کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ یہ ہیلی کاپٹر پاکستان کا تھا، جس میں سوار چھ افراد کو طالبان یرغمال بنانے کے بعد کسی نامعلوم مقام پر لے گئے ہیں۔خبر رساں ادارے روئٹرز نے لکھا ہے کہ اس ہیلی کاپٹر کی کریش لینڈنگ کی دو اعلیٰ افغان اہلکاورں کے علاوہ دو پاکستانی حکام نے بھی تصدیق کر دی ہے۔ لوگر کا صوبہ افغانستان کی پاکستان کے ساتھ سرحد کے قریب زیادہ تر ایک ایسا قبائلی پہاڑی علاقہ ہے، جہاں کابل حکومت کے مخالف افغان طالبان کو کنٹرول حاصل ہے۔اسی دوران لوگر کے گورنر کے ایک ترجمان نے بھی تصدیق کر دی ہے کہ اس ہیلی کاپٹر کو کسی نے نشانہ نہیں بنایا تھا بلکہ اسے کے پائلٹ کو تکنیکی خرابی کی وجہ سے کریش لینڈنگ کرنا پڑ گئی۔ ترجمان نے کہا، ہیلی کاپٹر میں سوار چھ افراد کو طالبان نے اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔اسی واقعے کے بارے میں افغان دارالحکومت کابل میں پاکستانی سفارت خانے کے ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا، ایم آئی سترہ طرز کا یہ ٹرانسپورٹ ہیلی کاپٹر روسی ساختہ ہے، جسے مرمت کے لیے آج پروازکرتے ہوئے روس لے جایا جانا تھا۔ ہماری معلومات کے مطابق اس ہیلی کاپٹر کو لوگر میں کریش لینڈنگ کرناپڑگئی۔