ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / اولیاء اللہ کو مردہ تصور کرنا فرمانِ الٰہی کی تکذیب 

اولیاء اللہ کو مردہ تصور کرنا فرمانِ الٰہی کی تکذیب 

Mon, 01 Aug 2016 15:14:24  SO Admin   S.O. News Service

کلیانی شریف میں عرس شریف حضرت تاج الدین باگ سوارؒ کے مو قع پر جلسہ ء فیضان اولیاء سے مولانا احمد نقشبندی کا خطاب
گلبرگہ ۔یکم؍اگست (ایس او نیوز)اولیاء اللہ اپنے مزارات میں زندہ ہیں۔ انھیں مردہ قرار دینا ، اللہ تعالےٰ کے فرمان کی تکذیب کرنے کے مترادف ہے۔ اولیاء اللہ کا لفظ کسی مولوی یا عالم نے صوفیاء کو نہیں دیا ہے۔ بلکہ خود اللہ تعالےٰ نے اپنے ان دوستوں کا ذکر کیا ہے۔ اولیاء اللہ اپنے عقیدت مندوں کو جانتے اور ان کی باتوں کو سنتے ہیں ۔ فرمانِ نبویؐ ہے کہ جب تم قبرستان سے گذروتو وہاں مدفون لوگوں کو ’’ اسلام علیک یا اہل القبور ‘‘ کے خطاب سے سلام کیا کرو۔ اس کا مطلب بھی یہی ہے کہ صرف اولیاء اللہ ہی نہیں بلکہ قبر میں دفن ہر شخص زندہ ہے۔ کیونکہ سلام کا حکم اس کے لئے ہے جو اسے سن سکتاہے ‘ بے ہوش اور خوابیدہ لوگوں کو سلام کرنے کا حکم نہیں ہے ۔ اس لئے کسی بھی مدفون کو مردہ نہیں قر ار دیا جاسکتا۔ ان خیالات کا اظہار مولانا محمد احمد نقشبندی ( امیر صدائے اسلام حیدر آباد ) نے کیا ۔وہ 28؍ جون کی شب بسوا کلیان میں تاج الاولیاء حضرت سید تاج الدین شیر سوار چشتی نظامی المعروف راجہ باگ سوارؒ کے (638) ویں عرس شریف کے موقع پر منعقدہ جلسہ فیضانِ اولیاء سے خطاب فرمارہے تھے۔ انھوں نے کہاکہ اسلام میں مختلف فر قوں اور مسئلوں کی تخلیق اہل سنت و الجماعت میں پھوٹ ڈالنے اور اسلام کو نقصان پہنچانے کی غرض سے گذشتہ ڈھائی سوبرسوں میں کی گئی ۔ بعض جماعتوں کی تشکیل (60)سال پہلے ہوئی ۔ ایک جماعت دوسوسال پہلے قائم کی گئی۔ اس سے پہلے یعنی بارہویں صدی عیسوی تک ان تفرقہ پر ور جماعتوں کا وجود نہیں تھا۔ محمد احمد نقشبندی نے مسلمانوں اور خاص طورپر اہل سنت و الجماعت میں پھوٹ ڈالنے والوں سے دور رہنے کا مشورہ دیتے ہوئے مختلف دلائل کے ذریعے ان نام نہاد جماعتوں کی بے بنیاد باتوں کی تبلیغ کو غیر اسلامی قرار دیا او ر کہاکہ صحیح عقیدہ اور مسلک اہل سنت و الجماعت ہی کا ہے ۔ 

تقدس مآب حضرت خواجہ ضیاء الحسن جاگیر دار شاہ منورچشتی نظامی شیر سواری سجادہ نشین ومتولی نے جلسہ کی نگرانی کی جناب حامد اکمل ایڈیٹر ایقان ایکسپریس نے نظامت کے فرائض انجام دئیے۔ نعت خواں احمد خان ، الحاج بابو میاں ، عبدالجبار نظامی ، سید اکبر نظامی اور نوجوان شعراء صادق کرمانی اور سید اسد اللہ مجاہد نے نذرانہ نعت و منقبت پیش کیا۔ حضرت سجادہ نشین نے مہمان مقر ر مولانا احمد نقشبندی مشائخین کرام حضرات سید قطبی حسینی صاحب خواجہ جمال الدین قادری اور جناب حامد اکمل کی گلپوشی و شال پوشی کی ۔ اور عرس کے انتظامات میں خواجہ معین الدین سہر وردی چشتی نظامی (ایگزیکیٹوانجینئر) کے ساتھ سرگرم تعاون کرنے والے جناب خواجہ پاشاہ انعامدار ( اکاونٹ آفیسر حکومت کرناٹک ) کی وظیفہ حسن خدمت پر سبکدوشی پر گلپوشی اور شال پوشی کی اور مجلس فیضان شیر سوارؒ کی جانب سے ناظم اجلاس جناب حامد اکمل اور جاوید نظامی اور دیگر عہدہ داروں نے ان کی خدمات کی ستائش کرتے ہوئے ایک مومینٹو پیش کیا۔ مجلس فیضان شیر سوارؒ کی جانب سے مولانا مصباح الحسن چشتی ( خلفِ اکبر حضرت سجادہ نشین راجہ باگ سوارؒ ) جناب سید ولی اللہ حسینی (گلبرگہ )حکیم حضرت دیدارحسین قادری روضیکاری ‘ حضرت سید سجاد محی الدین قادری کی گلپوشی و شال پوشی کی ۔ جلسہ فیضان اولیاء کے آغاز کے ساتھ ہی زور دار بارش شروع ہوگئی جو دیڑھ گھنٹہ بعد رک گئی ۔ ہزاروں سامعین بارش سے جزوی طورپر بھیگتے ہوئے اس کے تھمنے کا انتظام کرتے رہے ۔ بارش تھمنے اور بجلی کی بحالی کے بعد ساڑھے بارہ بجے مولانا احمد نقشبندی کا خطاب شروع ہوا جو دو بجے نگران جلسہ حضرت ضیاء الحسن چشتی شیر سواری ؒ کی دعا فاتحہ اور سلام پر اختتام پذیر ہوا۔ 


Share: