ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / امریکہ کی ترکی میں بغاوت کی کوششوں کی مذمت

امریکہ کی ترکی میں بغاوت کی کوششوں کی مذمت

Tue, 02 Aug 2016 16:16:45  SO Admin   S.O. News Service

امریکی فوجی سربراہ جنرل ڈنفورڈ نے ترکی کے وزیر اعظم یلدرم سے ملاقات کی
انقرہ2؍اگست(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)امریکی فوج کے سربراہ جنرل جوزف ڈنفورڈ نے ترک وزیراعظم سے ملاقات کے دوران ترکی میں حکومت کا تختہ الٹنے کی ناکام کوشش کی سخت مذمت کی ہے۔پیر کو امریکی فوج کے سربراہ جنرل جوزف ڈنفورڈ نے وزیر اعظم بن علی یلدرم سے انقرہ میں ملاقات کی ہے۔ترکی کے مطابق اس کے اتحادیوں نے تختہ پلٹنے کی ناکام کوشش کی مذمت کے بجائے اس کے خلاف ترکی کے اقدامات پر تنقید کی ہے۔ترک وزیراعظم نے یہ اعتراف بھی کیا ہے کہ تختہ پلٹنے کی کوششوں کی ناکامی کے بعد ترکی کی جانب سے بھی غلطیاں سرزد ہوئی ہیں۔ان کے دفتر سے جری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ جنرل ڈنفورڈ نے حکومت کا تختہ پلٹنے کی کوششوں کی مذمت کی ہے اور وہ ترکی کی جمہوریت اوراس کے عوام کی حمایت کے لیے انقرہ تشریف لارہے ہیں۔وزیر اعظم یلدرم نے کہا: یہ انتہائی اہم ہے کہ ہمارے دوست اوراتحادی امریکہ نے ہمارے ملک اور جمہوریت کے خلاف تختہ پلٹنے کی دہشت گردانہ کوششوں پر واضح اور فیصلہ کن رویہ اختیارکیاہے۔ملاقات سے قبل امریکی فوج کے ترجمان کیپٹن گریگ ہکس نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ جنرل ڈنفورڈ تختہ پلٹنے کی حالیہ کوششوں کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کا پیغام دیں گے۔اس درمیان انقرہ میں بعض مظاہرین اس سے متفق نہیں ہیں اورانھوں نے بینر اٹھا رکھے ہیں جن پر لکھا ہے تختہ پلٹنے کی سازش کرنے والے ڈنفورڈ ترکی سے نکل جاؤ اور ڈنفورڈ گھر واپس جاؤ۔ فتح اللہ کو بھیجو۔ترکی کا کہنا ہے کہ امریکہ مذہبی رہنما فتح اللہ گلین کو ترکی کے حوالے کر دے کیونکہ اس کے مطابق وہ تختہ پلٹنے کی اس کوشش کے پس پشت ہیں جبکہ گلین ان الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔مسٹر یلدرم نے جنرل ڈنفورڈ سے گلین کی حوالگی کی دوبارہ درخواست کی ہے۔ترکی کی حکومت نے ان لوگوں کے خلاف کارروائی کی ہے جو اس کے مطابق تختہ پلٹنے کی حالیہ کوشش میں شامل یا اس سے کسی بھی طرح منسلک تھے۔فوج، عدلیہ، انتظامیہ اور تعلیمی اداروں سے دسیوں ہزارافرادکویاتوگرفتار کیا گیا ہے یا پھر انھیں معطل کر دیا گیا ہے۔جنرل ڈنفورڈ نے انسرلک فوجی اڈے کا دورہ بھی کیا جسے شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ کے خلاف فضائی حملے کے لیے امریکہ اور دوسرے اتحادیوں کے ذریعے استعمال کیاجارہاہے۔جبکہ دولت اسلامیہ کے خلاف جنگ میں ترکی کو نیٹو کے اہم رکن ملک کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔خیال رہے کہ15جولائی کو رجب طیب اردوگان کے خلاف تختہ پلٹنے کی کوشش میں کم از کم 246افراد ہلاک ہوئے۔

صوابی میں جھڑپ، پولیس اہلکار سمیت دو ہلاک
کراچی2؍اگست(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے ضلع صوابی میں حکام کا کہنا ہے کہ پولیس اور شدت پسندوں کے مابین فائرنگ کے تبادلے میں ایک پولیس اہلکار اور ایک شدت پسند ہلاک ہوا ہے۔پولیس کے مطابق یہ واقعہ منگل کی صبح ضلع بونیر کے ساتھ واقع صوابی کے سرحدی علاقے اوتلہ میں پیش آیا۔اوتلہ پولیس سٹیشن کے ایک اہلکار عمر زمان نے بتایا کہ پولیس اہلکار معمول کاسرچ آپریشن کر رہے تھے کہ اس دوران پہاڑی علاقے سے مسلح شدت پسندوں نے ان پر فائرنگ کی جس سے ایک پولیس اہلکار ہلاک اور تین زخمی ہوئے۔ان کے مطابق پولیس کی طرف سے بھی جوابی کارروائی کی گئی جس میں ایک شدت پسند مارا گیا۔پولیس اہلکار کا مزید کہنا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مرنے والے شدت پسند کے دو بھائیوں کوبھی گرفتار کر لیا ہے۔خیال رہے کہ صوابی میں اس سے پہلے بھی پولیس اہلکاروں اور پولیو کارکنوں پر شدت پسندوں کی جانب سے حملے ہوتے رہے ہیں جس میں کئی ہلاکتیں بھی ہوچکی ہیں۔صوابی کی سرحد ضلع بونیر سے ملتی ہے اور چند سال پہلے تک ان دونوں اضلاع میں پولیس اہلکار شدت پسندوں کے حملوں کی زدپر تھے۔پولیس افسران کا کہنا ہے کہ شدت پسند اکثراوقات بونیر کے پہاڑی علاقوں سے صوابی کی طرف آتے ہیں اور ان سرحدی مقامات میں کئی مرتبہ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور شدت پسندوں کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئی ہیں۔


Share: