نئی دہلی ، 21/دسمبر (ایس او نیوز /ایجنسی)مہنگائی کے موجودہ دور میں مڈل کلاس کے لیے ایک اور بری خبر سامنے آئی ہے۔ جیسلمیر میں جاری جی ایس ٹی کونسل کی 55ویں میٹنگ میں کئی اہم فیصلے متوقع ہیں۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق، میٹنگ سے جو خبریں سامنے آئی ہیں، وہ متوسط طبقے کے لیے کسی خوشخبری کا اشارہ نہیں دے رہی ہیں۔
مرکزی وزیر مالیات نرملا سیتارمن کی صدارت میں ہو رہی اس میٹنگ میں فورٹیفائیڈ چاول کے ٹیکس اسٹرکچر کو آسان بناتے ہوئے کونسل نے اس پر 5 فیصد جی ایس ٹی لگانے کا فیصلہ کیا ہے، چاہے اس کا استعمال کسی بھی مقصد کے لیے ہو۔ ساتھ ہی کھانے کے لیے تیار پاپکورن پر بھی ٹیکس کی شرح کو لے کر تفصیلات سامنے آ گئی ہیں۔ عام نمک اور مسالوں سے تیار پاپکورن (اگر پیکیجڈ اور لیبلڈ نہیں ہے تو) پر 5 فیصد جی ایس ٹی لگے گا۔ پیکیجڈ اور لیبل لگے ہوئے پاپکورن پر جی ایس ٹی کی شرح 12 فیصد ہوگی۔ علاوہ ازیں چینی جیسے کارمیل سے تیار پاپکورن کو ’سوگر کنفکشنری‘ کے زمرہ میں رکھا گیا ہے اور اس پر 18 فیصد جی ایس ٹی لگے گا۔
پرانی اور استعمال کی گئی گاڑیوں (جن میں الیکٹرک گاڑیاں بھی شامل ہیں) کی فروخت پر بھی جی ایس ٹی میں اضافہ کیا گیا ہے۔ پہلے پرانی گاڑیوں کی فروخت پر 12 فیصد جی ایس ٹی لگتا تھا، لیکن اب اسے بڑھا کر 18 فیصد کر دیا گیا ہے۔ انشورنس معاملوں پر فیصلہ کو فی الحال ملتوی کر دیا گیا ہے۔ اس معاملے میں وزراء کے گروپ (جی او ایم) کی میٹنگ میں اتفاق نہیں بن پایا تھا اس لیے اسے آگے کی جانچ کے لیے بھیجا گیا ہے۔
ایک اچھی خبر یہ ضرور سامنے آ رہی ہے کہ آٹوکلیوڈ ایریٹیڈ کنکریٹ (اے اے سی) بلاکس، جن میں 50 فیصد سے زیادہ فلائی ایش ہوتا ہے، انھیں ایچ ایس کوڈ 6815 کے تحت رکھا گیا ہے۔ اس بدلاؤ کے بعد ان بلاکس پر 18 فیصد کی جگہ 12 فیصد جی ایس ٹی لگایا جائے گا۔ بہرحال، توجہ طلب بات یہ ہے کہ جی ایس ٹی کونسل 148 اشیاء پر لگ رہے ٹیکس شرح پر از سر نو غور کر رہا ہے۔ ان میں لگزری سامان، مثلاً گھڑیاں، قلم، جوتے اور لباس پر ٹیکس بڑھانے کی تجویز بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ سِن گڈس کے لیے الگ سے 35 فیصد ٹیکس سلیب کی شروعات پر بات ہو سکتی ہے۔ فوڈ ڈیلیوری پلیٹ فارمز (مثلاً سویگی اور زومیٹو) پر ٹیکس کی شرح کو 18 فیصد سے گھٹا کر 5 فیصد کرنے کی تجویز بھی رکھی گئی ہے۔