ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ملکی خبریں / راجستھان کے راجسمند میں بیٹیوں کی پیدائش پر 111 پودے لگانے کا منفرد اقدام، سپریم کورٹ نے کی تعریف

راجستھان کے راجسمند میں بیٹیوں کی پیدائش پر 111 پودے لگانے کا منفرد اقدام، سپریم کورٹ نے کی تعریف

Wed, 18 Dec 2024 18:42:24  Office Staff   S.O. News Service

نئی دہلی ، 18/دسمبر (ایس او نیوز /ایجنسی)سپریم کورٹ نے آج راجستھان کے راجسمند ضلع میں نافذ ’پری پلینیٹری ماڈل‘ کی بھرپور تعریف کی۔ اس ماڈل کے تحت ہر بیٹی کی پیدائش پر 111 پودے لگانے کا منفرد اقدام کیا جا رہا ہے، جو ماحولیات اور صنفی مساوات کے فروغ کا عمدہ مثال ہے۔ جسٹس بی آر گوئی، جسٹس ایس وی این بھٹی اور جسٹس سندیپ مہتا کی تین رکنی بنچ راجستھان میں ’مقدس جنگلات‘ کے تحفظ سے متعلق کیس کی سماعت کر رہی تھی۔ دوران سماعت عدالت نے اس ماڈل کو قابل تقلید قرار دیا اور ماحولیات کے تحفظ کے لیے ضروری رہنما اصول بھی جاری کیے۔

جسٹس سندیپ مہتا نے سماعت کے دوران کہا کہ ضرورت سے زیادہ کان کنی کی وجہ سے ماحولیات کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ ایسے میں راجسمند کے سرپنچ کی دور اندیشی کی وجہ سے ہر بیٹی کی پیدائش پر 111 پودے لگائے جانے سے چیزیں کافی بہتر ہوئی ہیں۔ اب تک ’پری یپلینیٹری ماڈل‘ کے تحت وہاں تقریباً 14 لاکھ پودے لگائے جا چکے ہیں۔ ساتھ ہی سپریم کورٹ نے کہا کہ اس سے صنفی انصاف کا بھی پتہ چلتا ہے اور جنین کے قتل کے واقعات پر بھی روک لگی ہے۔ یہ ایک بہترین قدم ہے کیوں کہ اب خواتین کی آبادی دوسروں کے مقابلے زیادہ ہیں۔ عدالت نے راجستھان میں ’مقدس جنگلات‘ کے تحفظ کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے۔

سپریم کورٹ نے ریاستی محکمہ جنگلات کو سیٹلائٹ سے واضح اور تفصیلی نقشہ سازی فراہم کرانے اور انہیں جنگل کے طور پر درجہ بندی کرنے کی ہدایت دی ہے۔ ساتھ ہی ’سیکرڈ گرووز‘ کو وائلڈ لائف پروٹیکشن ایکٹ 1972 کے تحت تحفظ فراہم کرنے اور اسے ’کمیونٹی ریزرو‘ قرار دینے کا حکم دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے مذکورہ بالا تمام ہدایات راجستھان حکومت کو دیے ہیں۔ اس معاملے کو دیکھنے کے لیے ایک 5 رکنی کمیٹی بنانے کا بھی حکم دیا گیا ہے جس کی صدارت ہائی کورٹ کے جج کریں گے۔
 


Share: