ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ملکی خبریں / ’جمہوریت اور آئین پر ایک اور وار‘، یوپی-آسام میں کانگریس کارکنوں کی ہلاکت پر راہل گاندھی کا شدید ردعمل

’جمہوریت اور آئین پر ایک اور وار‘، یوپی-آسام میں کانگریس کارکنوں کی ہلاکت پر راہل گاندھی کا شدید ردعمل

Thu, 19 Dec 2024 10:59:47  Office Staff   S.O. News Service

نئی دہلی، 19/دسمبر (ایس او نیوز /ایجنسی)کانگریس کے رکن پارلیمنٹ اور لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف، راہل گاندھی نے اتر پردیش اور آسام میں احتجاجی مظاہروں کے دوران کانگریس کارکنوں کی ہلاکت پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے ان واقعات کو بی جے پی کی حکومت پر سخت تنقید کا موقع بنایا۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر اپنی پوسٹ میں راہل گاندھی نے لکھا: ’’بی جے پی کی حکمرانی والی ریاستوں میں ایک بار پھر جمہوریت اور آئین کا قتل کیا گیا ہے۔‘‘

راہل گاندھی نے یوپی-آسام میں پیش آئے واقع کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’’ملک بھر میں کانگریس پارٹی بابا صاحب اور آئین کی حمایت میں ستیاگرہ کر رہی ہے۔ اس دوران بہت زیادہ پولیس فورس کی وجہ سے گواہاٹی میں مردل اسلام اور لکھنؤ میں پربھات پانڈے، ہمارے کانگریس کارکنان کی موت انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔ ان کے غمزدہ کنبوں کو اپنی گہری تعزیت کا اظہار کرتا ہوں۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’ان کنبوں کو پورا انصاف ملنا چاہیے۔ کانگریس کے ببر شیر سچائی اور آئین کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے۔‘‘

دراصل اتر پردیش اسمبلی کے گھیراؤ کے درمیان بدھ (18 دسمبر) کو کانگریس کے ایک کارکن کی لکھنؤ میں موت ہو گئی۔ پارٹی کارکن پربھات پانڈے مظاہرہ میں شامل ہونے کے لیے لکھنؤ پہنچے تھے۔ ان کی لاش کو سول اسپتال لے جایا گیا جہاں کچھ دیر بعد کانگریس کے ریاستی صدر اجئے رائے بھی پہنچے۔

اجئے رائے نے اس واقعہ پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم گاندھی جی کے نظریات کو ماننے والے لوگ ہیں۔ ہم پرامن طریقے سے اپنا احتجاج درج کرانے کی منشا سے اسمبلی کی طرف جا رہے تھے۔ لیکن ریاست کے وزیر اعلیٰ نے کانگریسیوں کی آواز دبانے کے مقصد سے ایک دن قبل ہی ریاست بھر کے کانگریس کارکنان کو گھر میں نظر بند کرا دیا۔ ساتھ ہی سبھی پر لکھنؤ نہیں آنے کا دباؤ بنایا جا رہا تھا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ہم ریاستی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وزیر اعلیٰ مہلوک پربھات پانڈے کے کنبہ کو ایک کروڑ روپے کی معاشی مدد اور کنبہ کے ایک رکن کو سرکاری ملازمت دیں۔‘‘

دوسری طرف آسام کے گواہاٹی شہر میں منی پور تشدد اور اڈانی گروپ کے خلاف رشوت خوری کے الزامات سمیت مختلف ایشوز پر بدھ کے روز ایک احتجاجی مظاہرہ کے دوران مبینہ طور پر آنسو گیس کے گولہ سے نکلے دھوئیں نے ایک کانگریس کارکن کی جان لے لی۔ اس واقعہ میں کئی دیگر زخمی بھی بتائے جا رہے ہیں۔ کانگریس نے دعویٰ کیا ہے کہ آنسو گیس کی وجہ سے ہی پارٹی کارکن کی موت ہوئی۔

پولیس اور کانگریس کارکنان کے درمیان تصادم کی خبریں سامنے آ رہی ہیں جس میں آسام کانگریس چیف بھوپین کمار بورا اور راجیہ سبھا کے سابق رکن ریپون بورا زمین پر گر گئے اور پھر انھیں حراست میں لے لیا گیا۔ کانگریس ترجمان دیوبرت بورا نے دعویٰ کیا کہ کانگریس لاء سیل کے رکن مردل اسلام کو اس وقت گھٹن محسوس ہوئی جب آنسو گیس کا ایک گولا ان کے پاس گرا۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’انھیں (ایم. اسلام) فوراً ایک پرائیویٹ اسپتال اور پھر گواہاٹی میڈیکل کالج و ہاسپیٹل (جی ایم سی ایچ) لے جایا گیا۔ وہاں انھیں مردہ قرار دے دیا گیا۔‘‘
 


Share: