نئی دہلی،8؍فروری (ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا )وزیر اعظم نریندرمودی نے راجیہ سبھامیں اپنے خطاب کے دوران نوٹ بند ی کے فیصلے کو ایک بار پھر صحیح ٹھہراتے کہاکہ بدعنوانی اوربلیک منی کے خلاف جنگ کوئی سیاسی جنگ نہیں ہے اور نہ ہی یہ کسی سیاسی پارٹی کو پریشان کرنے کی جنگ ہے۔انہوں نے کہاکہ ایساسوچنے کی بالکل کوئی وجہ نہیں ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ بلیک منی سے سب سے زیادہ متاثر غریب لوگ ہیں،بلیک منی کی متوازی معیشت کی وجہ سے سب سے زیادہ نقصان غریبوں کا ہوتا ہے، یہی نہیں بلیک منی کا استعمال دہشت گردی اور نکسلزم کوبڑھانے میں بھی ہوتا ہے۔انہوں نے سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ پر طنز کستے ہوئے کہاکہ باتھ روم میں برساتی پہن کر نہانا کوئی منموہن سنگھ جی سے سیکھے ۔وزیر اعظم مودی نے کہا کہ 30-35سالوں سے اقتصادی فیصلوں میں منموہن سنگھ کا کردار رہا،اتنے گھوٹالے سامنے آئے ،لیکن منموہن سنگھ پرداغ نہیں لگا۔منموہن سنگھ پروزیر اعظم مودی کے تبصرے کے بعد ایوان میں زوردار ہنگامہ ہوا اور کانگریس کے ممبران پارلیمنٹ نے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔وزیر اعظم نے نوٹ بند ی کے معاملے پر کہا کہ دنیا میں کہیں اتنا بڑا فیصلہ نہیں ہوا۔انہوں نے دعوی کیا کہ نوٹ بند ی پر پہلی بار عوام اور حکومت ساتھ آئی ہے ، کیونکہ عام طور پر عوام اور حکومت آمنے سامنے ہوتی ہے، البتہ اس معاملے پر سیاسی لیڈروں اور عوام کا مزاج ضرور الگ الگ دیکھنے کو ملا ۔وزیر اعظم مودی نے کہا کہ جب تک بے ایمانوں کے تئیں سختی نہیں برتی جائے گی، تب تک ایماندار لوگوں کو طاقت نہیں ملے گی، اس لیے ان اقدامات سے ایماندار لوگوں کو طاقت ملے گی ، ایسا ہمارا ماننا ہے۔انہوں نے کہا کہ گوڈبولے جی کی کتاب میں لکھا ہے کہ اندرا جی کے دورحکومت میں ایک افسر نے کہا تھا کہ وہ نوٹ بندی کے خلاف تھیں، کیونکہ ان کا کہنا تھا کہ انہیں انتخابات بھی لڑنا ہوتا ہے۔جب وانچو کمیٹی نے رپورٹ دی تھی ، تب بلیک منی اور کیش تک ہی پریشانیاں محدود تھیں ، لیکن بعد میں دہشت گردی، نکسلزم ، منشیات کے کاروبار سمیت کئی علاقوں میں یہ پریشانی پیداہو گئی تھی۔نوٹ بند ی کے فوائد شمار کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ 40دنوں میں 700ماؤنوازوں نے سرینڈر کر دیا جو کہ اپنے آپ میں ایک مثال ہے۔ مودی نے کہا کہ دنیا میں نوٹ بند ی جیسا کچھ بھی نہیں ہے، اس لیے ماہرین اقتصادیات کے پاس اس کے متعلق معلومات نہیں ہے، یہ یونیورسٹیوں کے لیے تحقیق کا موضوع بن سکتا ہے۔نوٹ بندی سے مشکلات کے باوجود کوئی تشدد نہیں ہوا ، کیونکہ ملک برائیوں سے لڑنے کے لیے تیار ہے۔انہوں نے دعوی کیا کہ جو لوگ جعلی نوٹ بنا رہے تھے، انہیں خود کشی کرنی پڑی ہے ۔