نئی دہلی، 14؍فروری(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا )مرکزی وزارت داخلہ نے دہلی کے وزیراعلیٰ اروندکجریوال کے سابق پرنسپل سکریٹری راجندر کمار پر مقدمہ چلانے کی سی بی آئی کو منظوری دے دی ہے۔ اس کے ساتھ ہی راجندر کمار کی رخصت کی عرضی کو بھی وزارت داخلہ نے مسترد کر دیا ہے۔ اسے کمارکے ساتھ ہی اروند کیجریوال حکومت کے لئے ایک بہت بڑا دھچکا مانا جا رہا ہے۔راجندر کمار پر اپنے رشتہ داروں اورقربتوں پر معاہدوں دلانے کے معاملے پر مقدمہ چلے گا۔ اس معاملے کی سی بی آئی تحقیقات کر رہی ہے۔ مرکزی تفتیشی بیورو(سی بی آئی) نے گزشتہ دسمبر کے مہینے میں راجندر کمار اور دیگر کے خلاف بدعنوانی کے ایک معاملے میں چارج شیٹ داخل کی تھی۔سی بی آئی نے وزارت داخلہ سے دہلی کے سابق پرنسپل سکریٹری پر چارج شیٹ دائرکرنے کے بعد ان پرمقدمہ چلانے کی اجازت مانگی تھی۔جس پراب وزارت داخلہ نے اپنی اجازت دے دی ہے۔وزیراعلیٰ اروندکجریوال کے سابق پرنسپل سکریٹری راجندر کمار نے بدعنوانی کے ایک مبینہ معاملے میں سی بی آئی کی جانب سے ان کے خلاف چارج شیٹ دائر کئے جانے کے ایک ماہ بعد رضاکارانہ ریٹائرمنٹ مانگی تھی اور الزام لگایا تھا کہ تفتیش کاروں نے انہیں بار بار وزیراعلیٰ کو پھنسانے کیلئے کہا۔دہلی کے چیف سکریٹری کو لکھے اپنے خط میں 1989 بیچ کے آئی اے ایس افسر نے کہا کہ تحقیقات کے نظام، عمل، پروٹوکول، شفافیت، توازن کے معاملے میں انہوں نے کبھی بھی اس طرح سے معاملات کا سامنا نہیں کیا اور ایسا انہوں نے پہلی بار اپنے کیس میں محسوس کیا۔ان کے خلاف بدعنوانی کے کیس میں چل رہی سی بی آئی جانچ کا حوالہ دیتے ہوئے راجندر کمار نے الزام لگایا تھا کہ مجھے بار بار کہا گیا کہ اگر میں وزیراعلیٰ اروند کیجریوال کواس میں پھنساتا ہوں تو مجھے چھوڑ دیا جائے گا۔آپ کو بتا دیں کہ سی بی آئی نے گزشتہ ماہ راجندر کمار سمیت آٹھ دیگر افراداورپرائیویٹ لمیٹڈ کے خلاف مبینہ مجرمانہ سازش، دھوکہ دہی اور جعلسازی کے معاملے میں تعزیرات ہند کی دفعہ اور بدعنوانی کی روک تھام قانون کی دفعات کے تحت فرد جرم دائر کیا تھا۔سی بی آئی نے ایف آئی آر میں الزام لگایا تھا کہ ملزم افراد نے مجرمانہ سازش کی اور 2007 اور2015 کے درمیان دیے گئے ٹھیکوں کی وجہ سے دہلی حکومت کو 12 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔ ایف آئی آر میں یہ بھی الزام لگایا کہ معاہدوں فراہم کرنے کے لئے حکام نے تین کروڑ روپے سے زیادہ کا غلط فائدہ بھی لیاتھا۔