ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ملکی خبریں / کرکٹ کے میدان میں پاکستان انگلینڈ کے تلخ و ترش رشتے

کرکٹ کے میدان میں پاکستان انگلینڈ کے تلخ و ترش رشتے

Mon, 11 Jul 2016 19:02:43  SO Admin   S.O. News Service

لندن،11جولائی(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا)پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان کرکٹ کے رشتے قدرے تلخ و ترش رہے ہیں۔ کبھی امپائرنگ پر سوال اٹھے ہیں تو کبھی گیند کے ساتھ چھیڑ چھاڑ پر۔ کبھی سپاٹ فکسنگ کے معاملے نے ضرب لگائی تو کبھی کھیل ہی ختم کر دیا گیا۔پاکستان کی کرکٹ ٹیم ابھی انگلینڈ کے دورے پر ہے جہاں ان کے درمیان پہلا ٹیسٹ 14جولائی سے لارڈز میں کھیلا جائے گا۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان کھیلی جانے والی سیریز پر نظر ڈالی ہے اور ماضی کے چند ایسے واقعات کو یاد کیا ہے۔پاکستان کے امپائر ادریس بیگ کو انگلینڈ کے کھلاڑیوں نے پشاور کے ایک ہوٹل سے اٹھا کر سرد رات میں ان پر دو بالٹی پانی ڈال دیا۔انگلینڈ کی مہمان ٹیم ایم سی سی کے کپتان ڈونلڈ کار نے اسے مذاق کہہ کر نظر انداز کر دیا لیکن بعض لوگ اسے پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان تنازع کی جڑ قرار دیتے ہیں۔یہ شاید فیلڈ میں سب سے تلخ مباحثہ تھا۔ فیصل آباد ٹیسٹ کے دوسرے دن نے امپائر شکور رانا نے انگلش کپتان مائیک گیٹنگ پر فیلڈر کو غلط طریقے سے ہٹانے کا الزام لگایا۔گیٹنگ نے کہا کہ انھوں نے کچھ غلط نہیں کیا ہے جس پر رانا نے انھیں دھوکے باز کہا اور پھر دونوں میں لڑائی ہوئی۔رانا نے کھیل کے تیسرے دن امپائرنگ سے منع کر دیا اور تیسرے دن کا کھیل نہیں ہو سکا۔پھر اسے آرام کا دن قرار دیا گیا اور چوتھے دن گیٹنگ نے تحریری معافی مانگی تو کھیل دوبارہ شروع ہوا۔اس ٹیسٹ کے متنازع نتیجے کے بعد ڈیرل ہیئر کی امپائرنگ کا دور بھی ختم ہونے لگا۔انگلینڈ میں ریورس سوئنگ ابھی نسبتا نئی بات تھی لیکن پاکستانی بولر وسیم اکرم اور وقار یونس اس کا مؤثر استعمال کر رہے تھے جس کا جواب انگلینڈ کے بولروں کے پاس نہیں تھا۔پاکستانی بولروں پر بال سے چھیڑ چھاڑ کا شبہ کیا جانے لگا اور لارڈز میں ہونے والے ون ڈے میں یہ معاملہ اٹھ کھڑا ہوا۔خراب موسم کی وجہ سے میچ دوسرے روز کے لیے ٹل گیا اور تینوں امپائروں نے قانون نمبر 42کے مطابق گیند کو بدلنے کا فیصلہ کیا۔منتظمین نے گیند کی تبدیلی پر کسی سکینڈل کے خوف سے گیند کی تبدیلی کا اعلان نہیں کیا جس پر پاکستان ناراض تھا کیونکہ اس کی وجہ سے اس پر بہت سے الزمات لگائے گئے۔اسی دوران انگلینڈ کے بلے باز ایلن لیمب نے برطانیہ کے اخبار ڈیلی مرر کو پاکستانی کس طرح کرکٹ میں دھوکہ دیتے ہیں کے عنوان سے انٹرویو دیا۔کرکٹ کی 129سالہ تاریخ میں یہ پہلا موقع تھا جب کسی ٹیم نے میچ کے دوران کھیلنے سے انکار کر دیا ہو اور اس کی وجہ سے مخالف ٹیم کو فاتح قرار دیا گیا۔ٹیسٹ میچ کے چوتھے دن آسٹریلیا کے امپائر ڈیرل ہیئر نے پانچ پینلٹی رنز کا اشارہ دیا کہ انھوں نے پاکستانیوں کو گیند کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کا مرتکب پایا ہے۔پاکستانی ٹیم احتجاجاً چائے کے وقفے کے بعد میدان میں نہیں گئی اور ڈیرل ہیئر اور دوسرے امپائر بلی ڈوکٹرو نے اس کا مطلب یہ نکالا کہ پاکستان نے میچ چھوڑ دیا ہے اور کئی گھنٹوں کے مخمصے کے بعد انگلینڈ کو فاتح قرار دیا گیا۔اس واقعے کے بعد امپائر ہیئر کے دور کا خاتمہ بھی ہوگیا کیونکہ یہ بات سامنے آئی کہ انھوں نے پانچ لاکھ ڈالر کے عوض ریٹائرمنٹ کے اعلان کی پیشکش کی تھی۔سپاٹ فکسنگ سکینڈل کے سبب پاکستان کا دورہ پہلے ہی متاثر ہو چکا تھا لیکن جب ٹیم ون ڈے کے لیے آمنے سامنے آئی تو انگلش بلے باز جوناتھن ٹراٹ اور پاکستان کے بولر وہاب ریاض لڑ پڑے اور امپائروں کو دونوں کو الگ کرنا پڑا۔


Share: