نئی دہلی، 10؍جولائی(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا )سپریم کورٹ نے اپنے فیصلہ میں کہا ہے کہ لیز کی مدت ختم ہونے کے بعد بھی کسی کسان کو اس کے قبضے والی زمین سے بے دخل نہیں کیا جا سکتا، اگر اس زمین کا مالک اس کی کاشت کاری کو منظوری دیتا ہے یا اس سے لیز کی رقم لیتا ہے۔جائیداد منتقلی قانون کی ایک شق کا حوالہ دیتے ہوئے جسٹس رنجن گوگوئی کی قیادت والی تین رکنی بنچ نے پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کا وہ فیصلہ منسوخ کر دیا جس میں زمین کی لیز کی مدت ختم ہونے کے بعد ایک کسان کو بے دخل کرنے کے لیے کہا گیا تھا۔بنچ نے کہا کہ جائیداد منتقلی قانون کی دفعہ 116کے تحت لیز مسترد ہونے یا اس کی مدت ختم ہونے کے بعد بھی کاشت کار کا قبضہ جائز رہتا ہے جس سے اسے قانونی کاشت کار جیسا درجہ مل سکے اور بے دخلی سے تحفظ مل سکے جیسا کہ 1953کے پنجاب زمین کاشت کار سیکورٹی قانون کے دفعات میں بیان کیا گیا ہے۔اس بنچ کے دو دیگر اراکین جسٹس ارون مشرا اور جسٹس پی سی پنت ہیں۔بنچ نے کہا کہ کسانوں کو بے دخل کرنے کی کوئی قانونی دفعہ نہیں ہے کیونکہ پنجاب زمین حقوق سیکورٹی قانون 1953اور پنجاب کاشت کاری قانون 1887میں مخصوص بے دخلی کی شرائط میں ایسے کاشتکارو ں کو شامل نہیں کیا گیا ہے جن کے لیز کی مدت ختم ہو گئی ہے۔بنچ نے کہا کہ 1953کے قانون کے تحت بے دخلی سے تحفظ کا حقدار کوئی شخص اگر ایسے تحفظ کا دعوی کرتا ہے تو اسے 1953کے قانون کے تحت جس کاشت کارکی وضاحت کی گئی ہے اس کے دائرے میں آنا چاہیے اور 1953کے قانون کو 1887کے قانون کی متعلقہ دفعات کے ساتھ پڑھا جانا چاہیے ۔