نئی دہلی، 11؍جولائی(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا )وزیر اعظم نریندر مودی کے قریبی مانے جانے والے صنعت کار گوتم اڈانی نے کانگریس کے الزامات کا جواب دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ کانگریس لیڈر جے رام رمیش نے ان کے بارے میں جو باتیں کہیں ہیں ان میں حقائق کی غلطیاں ہیں۔اڈانی نے الزام لگایا ہے کہ جے رام رمیش سیاسی سہولت کی بنیاد پر دلیل دیتے ہیں۔اس کے ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی صاف کیا کہ نریندر مودی کو انہوں نے کبھی مفت میں طیارے کی سروس نہیں دی ہے ۔قابل ذکرہے کہ کانگریس نے اس سے پہلے الزام لگایا تھا کہ لوک سبھاالیکشن کے دوران نریندر مودی نے اڈانی کے طیارے کا استعمال کیاتھا۔اس پراڈانی نے کہاکہ ان کے کارپوریٹ گروپ کے پاس چار طیارے ہیں اور کوئی بھی ان کا فری میں استعمال نہیں کرتا۔انگریزی اخبار ’ای ٹی ‘کے مطابق، اڈانی نے کہاکہ کیا کانگریس بھی کمرشیل بنیادپرجی ایم آر کے طیارے کا استعمال نہیں کرتی ہے؟۔ صرف مودی کے بارے میں بات کیوں ہو رہی ہے؟ ۔وہ مفت میں اڈانی کے طیارے کا استعمال نہیں کر رہے ہیں۔ملک کے بڑے کاروباریوں میں شمار اڈانی نے کہاکہ مجھے اب لگ رہا ہے کہ کانگریس غلطی سے نہیں، بلکہ جان بوجھ کرمیرے بارے میں الزام لگا رہی ہے۔جے رام رمیش کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے گوتم اڈانی نے کہاکہ وزیرماحولیات کے طورپررمیش نے چھتیس گڑھ میں مائننگ پروجیکٹ کو کلیئرنس دی تھی۔یو پی اے حکومت میں وزیرماحولیات کے طورپرعہدے چھوڑنے سے پہلے یہ ان کاآخری ایگزیکٹیوآرڈر تھا۔اڈانی نے کہا کہ رمیش بنیادی طور پر غلط بات کر رہے ہیں کیونکہ وہ کان اڈانی گروپ کی نہیں بلکہ راجستھان حکومت کی ہے اوران کا گروپ محض مائننگ کنٹریکٹر تھا۔
اڈانی نے مزید کہاکہ کان راجستھان حکومت کی ہے۔یہ سب اس وقت ہوا، جب راجستھان میں کانگریس کی حکومت تھی۔اس کان کے لیے منظوری خود جے رام رمیش نے دی تھی۔اڈانی نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور انڈسٹری کے درمیان ملی بھگت ثابت کرنے کی کانگریس کی کوشش پہلے بھی ناکام ہو چکی ہے اور انڈیا انک کے زیادہ تر لوگ ابھی تعصب نہ کرنے کی مودی کے انداز سے ہم آہنگی بٹھانے میں لگے ہیں۔غور طلب ہے کہ کانگریس نے الزام لگایا ہے کہ گجرات میں اڈانی گروپ کا ایک پروجیکٹ ماحولیات کے قوانین کی مبینہ خلاف ورزی کرتے ہوئے لگایا گیاہے ۔200کروڑ روپے کا جرمانہ ادانہیں کیا گیا اور چھتیس گڑھ میں ایک مائننگ پروجیکٹ میں گروپ کا خاص خیال رکھا گیا۔اس پر اڈانی نے دعوی کیا کہ یو پی اے حکومت کی جانب سے بنائی گئی کمیٹی نے جس جرمانے کی سفارش کی تھی، اس کی کوئی قانونی بنیاد نہیں ہے۔اڈانی نے کہا کہ نہ تو پچھلی اور نہ ہی موجودہ حکومت جرمانے کے حکم کو بنیادی طور پر لاگو کر سکتی ہے۔اڈانی نے کہا کہ اگر پچھلی حکومت اتنی ہی تیار تھی اور الزام اگر صحیح تھے، تو انہوں نے 9 مہینے سے زیادہ وقت تک انتظار کیوں کیا؟ این ڈی اے حکومت نے معاملے کی تحقیقات میں سال بھر لگایا۔انہوں نے جلدی نہیں کی۔یہ لوگ اڈانی کی حمایت نہیں کر رہے ہیں۔