لکھنؤ، 5؍فروری (ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا )اتر پردیش میں اقتدار میں واپسی کے حوالے سے اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے بی جے پی صدر امت شاہ نے کہا کہ ان کی پارٹی تنہا ہی ریاست میں اگلی حکومت بنائے گی، کیونکہ ایس پی -کانگریس اتحاد کو کراری شکست ملے گی۔انہوں نے ایک تقریب میں کہاکہ اگر ایس پی الیکشن جیتنے کو لے کر پراعتماد ہوتی تو وہ کانگریس کے ساتھ اتحاد کیوں کرتی؟ ایس پی نے اتحاد اس لیے کیا ہے ، کیونکہ انتخابات میں اس کے لیڈروں کی شکست متوقع تھی۔انہوں نے الزام لگایا کہ پانچ سالوں میں ریاست اتر پردیش جرائم کے معاملے میں سب سے اوپر پہنچ گئی ہے، جبکہ ہر طرح کی ترقی کے معاملے میں وہ نچلے پائیدان پر ہے۔ریاست میں ہر دن 16ہلاکتیں اور 23عصمت دری کے واقعات ہوتے ہیں،ریاست میں تقریبا 200فسادات اور 287000سنگین جرائم کی وارادات ہو چکی ہیں۔انہوں نے الزام لگایا کہ اکھلیش یادو نے اقتدار مخالف لہر کو دور کرنے کے لیے زیادہ تر ممبران اسمبلی اور وزراء کو ٹکٹ دیئے ہیں، زیادہ تر حلقوں میں جہاں میں گیا، میں نے ایک مضبوط اقتدار مخالف لہر پائی، حالانکہ ان لوگوں نے نوشتہ دیوار دیکھی اور اس وجہ سے انہوں نے اتحاد کیا،لیکن اتحاد کے باوجود وہ ہارنے والے ہیں۔شاہ نے کہا کہ ایس پی -کانگریس اتحاد صرف رائے دہندگان کو بیوقوف بنانے کے لیے ہے۔یہ پوچھے جانے پر کہ ان کی پارٹی نے سینئر لیڈروں کے رشتہ داروں کو ٹکٹ کیوں دیا ہے؟ شاہ نے جواب دیاکہ لیڈروں کے بیٹے جو اپنے دم پر آگے بڑھے ہیں ،انہیں ٹکٹ دینا نسل پرستی کی سیاست نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ خاندانی سیاست سے میرا مطلب یہ ہے کہ ملائم سنگھ یادو کے بیٹے اکھلیش ہی وزیر اعلی بن سکتے ہیں،خاندانی سیاست کا مطلب یہ ہے کہ فاروق عبداللہ کے بیٹے عمر عبداللہ وزیر اعلی بن سکتے ہیں،گاندھی -نہرو خاندان کو چھوڑ کر کانگریس میں 1967سے کسی میں پارٹی کی قیادت کرنے کی صلاحیت نہیں ہے، لیکن بی جے پی میں کوئی یہ نہیں کہہ سکتا ہے کہ اگلا بی جے پی صدر کون ہوگا؟ اس لیے پارٹی کا دعوی ہے کہ نسل پرستی کی سیاست یہاں نہیں ہے ، کسی لیڈر کا بیٹا کام کرتا ہے، سماجی خدمت سے جڑا ہے تو وہ سیاست کر سکتا ہے۔