ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ملکی خبریں / مذہبی قوم پرستی اپنی تاریخ خود ہی گڑھ لیتی ہے:رومیلا تھاپر

مذہبی قوم پرستی اپنی تاریخ خود ہی گڑھ لیتی ہے:رومیلا تھاپر

Sun, 10 Jul 2016 21:12:27  SO Admin   S.O. News Service

نئی دہلی، 10؍جولائی(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا )ہندوستان کی مشہور دانشور رومیلا تھاپر نے کہا ہے کہ مذہبی قوم پرستی اپنی کمیونٹی کی عظمت کو اجاگر کرنے کے لیے تاریخ دانوں کی تاریخ پر تعصب کا الزام لگاتی ہے اور اپنی تاریخ خود ہی گڑھ لیتی ہے۔رومیلا نے ایک خصوصی انٹرویو میں قوم پرستی اور مصنوعی قوم پرستی پر بات چیت کی اور بتایا کہ کس طرح کی قوم پرستی ہمارے ملک کے لیے موزوں ہے۔انہوں نے اے جی نورانی اور سدانند مینن کے ساتھ مل کر نئی کتاب ’آن نیشنلزم ‘لکھی ہے۔الیف سے شائع ہوئی اس کتاب میں مصنفین نے ہندوستانی قوم پرستی کی اصل ، فطرت، رویے اور مستقبل کے سوالات پر باریکی اورگہرائی سے تبادلہ خیال کیا ہے۔رومیلا کہتی ہیں کہ اپنی تاریخ خود سے گڑھ کر مذہبی قوم پرستی ایک طرح سے اپنی افسانوی کہانیاں تیار کرتی ہے جو موجودہ مسائل سے جڑی ہوئی ہوتی ہیں۔وہ کہتی ہیں کہ اس طرح کی افسانوی کہانیوں کا تجزیہ موجودہ سیاست میں ان کی ضروریات کے لیے ایک اضافی تشریح ہوگی۔مذہبی قوم پرستی میں تعصب کا نشانہ نوآبادیاتی نہیں ہوتے، بلکہ اقتدار کے مدمقابل ہوتے ہیں۔لہذا قوم پرستانہ تعصب کسی اندر کی ہی کمیونٹی کی جانب نشانہ ہوتا ہے۔رومیلا کہتی ہیں کہ اس کے برعکس، سیکولر قوم پرستی تاریخ دانوں کی تحقیق کی شکل میں تاریخ کا استعمال کرنا چاہتی ہے اور ماضی کو لے کر افسانویت سے گریز کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ان کا خیال ہے کہ جہاں سیکولر قوم پرستی نوآبادیاتی مخالف قوم پرستی بھی ہوتی ہے جیسا کہ اکثر سابقہ نو آبادیوں کے ساتھ ہوتا ہے، وہاں تعصب نوآبادیاتی طاقت کے خلاف ہوتی ہے جو معاشرے سے الگ ہوتی ہے اور کئی معاملات میں ثقافتی طور پر مختلف ہوتی ہے۔نوآبادیاتی کے خلاف تعصب اس قوم پرستی میں حصہ لے رہے گروپوں کو ایک ساتھ باندھنے میں مدد کرتا ہے۔


Share: