خرطوم،11جولائی(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا)اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے جنوبی سوڈان میں جاری جنگ کی سختی سے مذمت کی گئی ہے اور خبردار کیا ہے کہ لڑائی بند کی جائے اور تشدد کے پھیلاؤ کو روکا جائے۔اتوار کو کونسل کے مشترکہ اجلاس کے بعد ایک اعلامیہ جاری کیا گیا۔کونسل نے جنوبی سوڈان میں اقوام متحدہ کے کمپلیکسز پر حملوں پر حیرت کا اظہار کیا اس کے علاوہ ملک کی سیاسی جماعتوں سے کہا گیا کہ وہ فوسرز کو کنٹرول کرے۔یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ امن فوج کی تعداد میں بھی اضافہ کیا جائے۔ اقوام متحدہ کے مشن نے کہا ہے کہ سینکڑوں افراد نے ان کے احاطے میں پناہ چاہی ہے جبکہ امن بحال کرنے والے ایک چینی اہلکار کی موت ہو گئی ہے جبکہ چین اور روانڈا کے کئی اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔جنوبی سوڈان میں باغی گروہوں کے مابین ہونے والی جھڑپوں کے بعد نائب صدر کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ان کا ملک ایک بار پھر سے حالتِ جنگ میں ہے۔نائب صدر ریک ماچر کی حامی فورسز کا کہنا ہے کہ دارالحکومت جوبا میں حکومتی افواج نے ان کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔نائب صدر ریک ماچر کے فوجی ترجمان کرنل ویلیم گیٹجیتھ نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ صدر سلوا کییر امن کے بارے میں سنجیدہ نہیں ہیں۔کرنل ویلیم نے بی بی سی کو بتایا کہ اتوار کو حکومتی فوج کی جانب سے کی جانے والی کارروائی میں نائب صدر کے سینکڑوں حامی فوجی مارے گئے ہیں۔ جس کے بعد نائب صد کی وفادار فورسز نے مختلف سمتوں سے دارالحکومت جوبا کی جانب پیش قدمی شروع کر دی ہے۔ادھر اقوامِ متحدہ کے نمائندوں نے شہر کے علاقے جیبل میں واقع اپنے ہیڈکوارٹر کے قریب شدید جھڑپوں کی اطلاع دی ہے۔اس سے قبل سیکریٹری جنرل بان کی مون نے اس بلاجواز تشدد کی شدید مذمت کی ہے۔خیال رہے کہ پانچ سال قبل آزاد ہونے والے جنوبی سوڈان میں صدر اور نائب صدر کی حامی افواج میں ہونے والی اس تازہ لڑائی میں شدت پچھلے کچھ دنوں سے جاری جھڑپوں کے بعد دیکھنے میں آئی ہے۔دنیا کی اس سب سے کم عمر ریاست نے سنیچر کو اپنا پانچواں یومِ آزادی منایا تھا۔ان حالیہ جھڑپوں سے ایک بار پھر اندیشہ پیدا ہوگیا ہے کہ سنہ 2015کا امن معاہدہ ناکام ہوتا دیکھائی دے رہا ہے جس کے باعث ملک میں عدم استحکام میں اضافے کا خطرہ ہے۔