نئی دہلی، 6 ؍فروری(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا )کالے دھن پر روک کے اقدامات کے تحت اب تین لاکھ روپے سے زیادہ کا نقد قبول کرنے والوں کو بھاری جرمانہ دینا پڑے گا۔اس کی شروعات یکم اپریل سے ہوگی۔بجٹ 2017-18میں تین لاکھ روپے سے زیادہ کے نقد لین دین پر روک لگانے کی تجویزہے۔انکم ٹیکس سیکرٹری ہنس مکھ ادھیا نے کہا کہ نقد لین دین پر بھاری جرمانہ لگے گا جو شخص جتنی رقم نقد قبول کرے گا،اسے اس کے برابرجرمانہ ہوگا۔انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہاکہ اگر آپ کو چار لاکھ روپے نقد قبول کرتے ہیں تو آپ کوچار لاکھ روپے کا ہی جرمانہ دینا ہوگا۔اسی طرح 50لاکھ روپے نقد لینے پرجرمانہ کی رقم 50لاکھ روپے ہوگی۔یہ جرمانہ اس شخص پر لگے گا جو نقد قبول کرے گا۔انہوں نے کہاکہ آپ کو نقد رقم میں کوئی مہنگی گھڑی خریدتے ہیں تو دکاندار کو یہ ٹیکس دیناہوگا۔انہوں نے کہا کہ یہ انتظام لوگوں کو بڑی رقم کے نقد لین دین سے روکنے کیلئے کیاگیاہے۔انہوں نے کہا کہ نوٹ بندی کے بعد اکاؤنٹس میں کالا دھن آیا ہے۔اب حکومت مستقبل میں اسے روکنے کے لئے اقدامات اٹھا رہی ہے۔انکم ٹیکس سیکرٹری ادھیا نے کہا کہ حکومت تمام بڑے نقد لین دین پر نگاہ رکھے گی۔ساتھ ہی وہ نقد رقم کے ذریعے مشتبہ استعمال کے راستوں کو بھی روکے گی۔انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کے پاس بھاری مقدار میں بے حساب دولت ہے وہ اس کا استعمال تعطیلات گزارنے یا لگژری مصنوعات مثلا کاریں، گھڑیا یا زیورات خریدنے پر کرتے ہیں۔نقد پرنئی پابندیوں کا مطلب ہے کہ اس طرح کے اخراجات کے راستوں پر روک لگے گی۔اس سے لوگ کالے دھن بنانے سے بچیں گے۔ادھیا نے کہا کہ سابق میں نوٹیفائیڈدو لاکھ روپے سے زیادہ کے لین دین کیلئے پین نمبردیناقائم ہے۔وزیرخزانہ ارون جیٹلی نے اپنے2017-18کے بجٹ میں انکم ٹیکس قانون میں دفعہ 269ایس ٹی کا اضافہ کی تجویز پیش کی ہے۔اس میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی شخص ایک دن میں کسی ایک شخص سے ایک لین دین یا کسی ایک معاملے یا موقع پر تین لاکھ روپے سے زیادہ کی نقدقبول نہیں کرے گا۔تاہم یہ لگام حکومت، کسی بینکنگ کمپنی، پوسٹ آفس بچت اکاؤنٹس یا کوآپریٹیو بینکوں پر لاگو نہیں ہوگا۔ادھیا نے کہا کہ تجویز میں تین لاکھ روپے سے زیادہ کی نقد لینے والے شخص پرجرمانے کی تجویزہے۔آندھرا پردیش کے وزیراعلیٰ چندرا بابو نائیڈو کی قیادت والی وزرائے اعلیٰ کی کمیٹی نے اپنی عبوری رپورٹ میں ایک حد سے زیادہ نقد لین دین پرروک لگانے اور50000روپے سے زیادہ کی ادائیگی پر ٹیکس لگانے کی سفارش کی ہے۔