کراچی 7فروری(ایس اونیوزآئی این ایس انڈیا)افغانستان اور پاکستان میں شدید برف باری اور برفانی تودے گرنے کے واقعات میں ایک سو تیس سے زائد افراد ہلاک ہوگئے ہیں جب کہ درجنوں کے بارے میں کہا جا رہا ہیکہ وہ ابھی برفانی تودوں تلے دبے ہوئے ہیں۔ان برفانی تودوں سے افغانستان سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے، جہاں ہلاکتوں کی تعداد ایک سو بیس تک پہنچ چکی ہے۔ پاکستان کے شمالی حصوں میں برفانی تودوں کی زد میں آ کر ہلاک ہونے والوں کی تعداد 14 ہو گئی ہے۔پیر کے روز ایک افغان سرکاری عہدیدار نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ برفانی تودوں سے سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ نورستان ہے، جہاں 64 افراد ہلاک ہوئے۔ نورستان صوبے کے گورنر حافظ عبدالقیوم کا کہنا ہے کہ ان 64 ہلاکتوں میں سے 53 افراد ایک ہی گاؤں میں ایک برفانی تودے کی زد میں آ کر ہلاک ہوئے، جب کہ درجنوں افراد اب بھی برف تلے دبے ہوئے ہیں اور ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔صوبائی گورنر کے مطابق صوبے کے بعض علاقوں میں تین تین میٹر تک برف پڑی ہے، جب کہ متاثرہ علاقوں میں امدادی سامان ہیلی کاپٹروں کے ذریعے پہنچایا جا رہا ہے۔بتایا گیا ہے کہ متعدد علاقوں تک جانے والی سڑکیں مکمل طور پر برف تلے دفن ہیں اور کسی دوسرے ذریعے سے متاثرہ علاقوں تک پہنچنا ممکن نہیں۔ حافظ عبدالقیوم نے بتایا، ’’ہم زخمیوں کو جلال آباد شہر میں لا رہے ہیں تاکہ انہیں طبی امداد دی جا سکے۔‘‘خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق نورستان کے قریبی صوبے بدخشاں میں بھی متعدد اہم قومی شاہ راہیں مکمل طور پر بند ہیں۔ بدخشاں کے صوبائی گورنر کے ایک ترجمان کاکہنا ہے کہ صوبے کے مختلف علاقوں میں کم از کم 11 افراد ہلاک ہوئے ہیں، جب کہ 12 اضلاع سے زمینی رابطہ معطل ہے اور کئی علاقوں میں درجنوں مکانات برف تلے دفن ہیں، جس کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافے کے خدشات ہیں۔افغان حکام کے مطابق اس شدید برف باری کی وجہ سے تقریباََ190 مکانات تباہ ہو گئے ہیں، جب کہ چار سو مویشی بھی ہلاک ہوئے ہیں۔دوسری جانب پاکستان کے شمالی علاقوں میں بھی شدید برف باری کے باعث ہلاکتوں کی تعداد 14 تک جا پہنچی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ افراد چترال کے علاقے میں برفانی تودوں کی زد میں آکر ہلاک ہوئے۔ مقامی حکام کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں چھ خواتین اور چھ بچے بھی شامل ہیں۔