برلن23جولائی(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)برلن اور انقرہ کے مابین موجودہ تناؤکے تناظرمیں جرمن صدرفرانک والٹر اشٹائن مائرنے اپنے ترک ہم منصب ایردوآن پرکڑی تنقید کی ہے،یہ جرمنی کی خود داری کا معاملہ اور ایردوآن کے اس طرزِعمل کوبرداشت نہیں کیاجاسکتا۔جرمن نشریاتی ادارے زیڈ ڈی ایف کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے اشٹائن مائرنے کہاکہ ایردوآن صرف ملک کو ہی تقسیم کرنے کی کوشش نہیں کی بلکہ اب ناقدین اور حزب اختلاف کا پیچھا کیا جا رہا ہے تاکہ انہیں جیل بھیج کر انہیں خاموش کرا دیا جائے۔ ساتھ ہی انہوں نے برلن کی جانب سے ترکی کے لیے پالیسی میں تبدیلی کا بھی دفاع کیا۔ابھی جمعرات کے روز ہی ترکی میں ایک جرمن پیٹرشٹوئڈنرسمیت انسانی حقوق کے چھ کارکنوں کی گرفتاری کے باعث پیدا ہونے والی دوطرفہ کشیدگی کے تناظر میں وفاقی جرمن وزیرخارجہ زیگمار گابریئل نے ترکی کے خلاف متعدد اقدامات کا اعلان کیا تھا۔گابریئل نے کہا تھا کہ برلن اب اس بات کی ضمانت نہیں دے سکتا کہ بڑے جرمن کاروباری ادارے ترکی میں سرمایہ کاری کریں گے۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ اب ان کے لیے یہ سوچنا محال ہے کہ یورپی یونین ترکی کے ساتھ کسٹمز یونین میں توسیع سے متعلق کوئی مذاکرات کرے گی۔جرمن صدرنے گزشتہ روز گابریئل کی جانب سے جرمنی میں رہائش پذیر ترک شہریوں کے لیے ایک کھلے خط کا دفاع بھی کیا، جس میں ترک نژاد باشندوں کو جرمنی کا حصہ قرار دیا گیا ہے۔ ان کے بقول جرمنی میں ترک پس منظر کے حامل تین ملین افراد پر لازمی طور پر توجہ دی جانا چاہیے، ان میں سے بہت سے لوگوں کی جانب سے روابط کے جو متعدد پل تعمیر کیے گئے تھے، وہ انقرہ حکومت نے ڈھا دیے ہیں۔متعدد ترک حلقوں کی جانب سے بھی وزیر خارجہ زیگمار گابریئل کے خط کو بہت سراہا گیا ہے۔ ترک برداری کی ایک تنظم کے چیئر مین گوکے صوفوگلو کے بقول، جرمنی میں رہتے ہوئے ہمیں تقسیم کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔ ترک پس منظر رکھنے والے لوگوں کو جرمنی پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔