لکھنؤ، 7 ؍فروری(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا)ابتدائی اختلافات کے بعد ایس پی -کانگریس اتحاد کے اسمبلی انتخابات کے لیے تشہیری مہم کے زور پکڑنے کے پیش نظر اہم حریف پارٹی بی ایس پی اور بی جے پی کو مسلم اکثریتی مغربی اتر پردیش میں اپنی حکمت عملی میں تبدیلی کرنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔مغربی اترپردیش میں 140اسمبلی سیٹیں ہیں، تقریبا 26اضلاع میں پھیلے ان اسمبلی حلقوں میں پہلے دو مراحل میں 11؍اور 15؍فروری کو پولنگ ہونی ہے۔ریاست کے سب سے طاقتور یادو خاندان میں تنازعات کی وجہ سے اپنی راہ کو بہت آسان مان کر چل رہی بی ایس پی کے لیے ایس پی اور کانگریس کا اتحاد ہونا ایک جھٹکے کی طرح ہے۔بی ایس پی خود کو بی جے پی کے خلاف سب سے مضبوط طاقت کے طور پر پیش کر رہی ہے لیکن ایس پی اور کانگریس کے اتحاد کی شکل میں مسلمانوں کے سامنے ایک اور آپشن آ گیا ہے۔بی ایس پی کے خلاف ایک اور بات بھی جاتی ہے،وہ ماضی میں بی جے پی کے ساتھ مل کر ریاست میں تین بار حکومت بنا چکی ہے جبکہ ایس پی سپریمو اکھلیش یادو اور کانگریس نائب صدر راہل گاندھی کا ایسا کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔مسلم اکثریتی سیٹیں جیتنے کے لیے بی ایس پی نے پہلے دو مراحل میں جن سیٹوں کے لیے ووٹنگ ہونی ہے ، ان میں سے تقریبا 50پر مسلم امیدوار وں کو میدان میں اتارا ہے ، اسے یقین ہے کہ دلت ووٹوں کے ساتھ مسلم رائے دہندگان بھی اسی کے حق میں ووٹ دیں گے، جس سے اس کے امیدواروں کی نیاپار ہو جائے گی۔بہر حال، ایس پی اور کانگریس کے اتحاد سے مسلمانوں کے سامنے بی ایس پی کے مقابلے میں ایک اور مضبوط آپشن آ گیا ہے، اس کے بعد بی ایس پی نے مسلم مذہبی رہنماؤں کے دروازوں پربھی دستک دینا شروع کر دیا ہے اور ان میں سے کچھ نے اسے حمایت دینے کا اعلان بھی کر دیا ہے۔