نئی دہلی، 12؍فروری (ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا )دہلی کی جامع مسجد کے شاہی امام سید احمد بخاری اور کچھ دیگر مسلم تنظیموں اور مذہبی رہنماؤں کی طرف سے اتر پردیش میں بی ایس پی کی حمایت کا اعلان کئے جانے پر طنز کستے ہوئے بی جے پی اقلیتی مورچہ نے کہا ہے کہ انتخابات کے وقت کھلنے والی ایسی دکانوں کی حقیقت مسلم کمیونٹی جان چکی ہے اور آنے والے وقت میں ایسی دکانوں پر تالا لگ جائے گا۔بی جے پی اقلیتی مورچہ کے جنرل سکریٹری شاکر حسین نے کہاکہ ہر الیکشن میں کچھ لوگ مسلم رائے دہندگان کے ٹھیکیدار بن کر ایسی دکانیں کھول لیتے ہیں اور کسی نہ کسی پارٹی کے حق میں بیان جاری کرتے ہیں، اب مسلم کمیونٹی اس طرح کی دکانوں کی حقیقت جان چکی ہے، اب لوگ ان کی ایک بھی نہیں سننے والے ہیں اور آنے والے دنوں میں ایسی دکانوں پر تالا لگ جائے گا۔غورطلب ہے کہ حال ہی میں جامع مسجد کے شاہی امام سید احمد بخاری نے بی ایس پی کو ووٹ دینے کے لیے بیان جاری کیاتھا، حالانکہ سال 2012کے اسمبلی انتخابات میں انہوں نے ایس پی کی حمایت کی تھی۔امام بخاری سے قبل راشٹریہ علماء کونسل نے بی ایس پی کی حمایت میں اپنے امیدوار ہٹا لیا تھا ۔سماج وادی پارٹی کے سابق قومی سکریٹری کمال فاروقی اور غریب نواز فاؤنڈیشن کے مولانا انصار رضا نے بھی مایاوتی کی پارٹی کے حق میں بیان جاری کیا ہے۔حسین نے کہاکہ ہم نے اتر پردیش کے کئی مسلم اکثریتی علاقوں کا دورہ کیا اورپایا کہ اس طرح کے بیانات اور فتووں کا ان پر کوئی اثر نہیں ہے، لوگ اپنے مسائل اور مفادات کو دیکھتے ہوئے ووٹ ڈالتے ہیں، آج کے وقت میں کسی کے کہنے پر کوئی ووٹ نہیں دیتا۔شاکر حسین نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی ’سب کا ساتھ، سب کاوکاس ‘کے نعرے کو لے کر آگے بڑھ رہے ہیں، لیکن مسلم کمیونٹی کے ووٹوں کے ٹھیکیدارمسلمانوں کو پیچھے رکھنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم نے ہمیشہ 125کروڑ ہندوستانیوں کی بات کی ہے۔مرکزی حکومت اقلیتوں کے لیے کئی اسکیمیں چلا رہی ہیں اور لوگ اس کا فائدہ اٹھا رہے ہیں،مسلم کمیونٹی بھی اب سمجھنے لگی ہے کہ ووٹوں کے یہ ٹھیکیدار ان کے مفاد کی بات کبھی نہیں کریں گے۔بی جے پی لیڈر نے کہاکہ مسلمانوں کو ڈراکر ان کا ووٹ حاصل کرنے کا سلسلہ اب بند ہونا چاہیے ، اس سے سب سے زیادہ نقصان مسلم کمیونٹی کا ہوتا ہے،امید ہے کہ نام نہاد سیکولر پارٹیوں کو خود مسلم کمیونٹی کے لوگ ہی سبق سکھائیں گے۔واضح رہے کہ اترپردیش اسمبلی کی کل 404نشستوں کے لیے ریاست میں 11؍فروری سے 8 ؍مارچ کے درمیان سات مراحل میں پولنگ ہوگی، پہلے مرحلے کی پولنگ 11فروری کو ختم ہو چکی ہے۔