چنئی، 24/دسمبر (ایس او نیوز /ایجنسی)مرکزی حکومت کی وزارت تعلیم نے تعلیمی سال کے اختتام پر ہونے والے امتحانات میں ناکام رہنے والے پانچویں اور آٹھویں جماعت کے طلبا کے لیے 'فیل نہ کرنے کی پالیسی' یعنی 'نو ڈِٹینشن پالیسی' کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پیر کے روز اس اعلان کے بعد مختلف حلقوں میں اس فیصلے کی مخالفت شروع ہو گئی۔ تمل ناڈو کی ریاستی حکومت نے کہا ہے کہ وہ مرکزی حکومت کے اس فیصلے کو تسلیم نہیں کرے گی اور پانچویں سے آٹھویں جماعت کے طلبا کے لیے 'فیل نہ کرنے کی پالیسی' کو برقرار رکھے گی۔ تمل ناڈو کے وزیر تعلیم امبل مہیش پوییاموجھی نے اس فیصلے کے بارے میں آگاہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ امتحان پاس نہ کر پانے کی حالت میں اسکولوں کو طلبا کو اسی درجہ (درجہ 5 یا 8) میں روکنے کی اجازت دینے کے مرکز کے قدم سے غریب کنبہ کے بچوں کے لیے درجہ-8 تک بغیر کسی پریشانی کے تعلیم حاصل کرنے میں بڑی رکاوٹ پیدا ہو گئی ہے اور یہ افسوسناک ہے۔ تمل ناڈو حکومت اس سے پہلے بھی مرکز کے کئی فیصلوں پر اعتراض ظاہر کرتے ہوئے اس کی مخالفت کر چکی ہے۔
'دکن ہیرالڈ' اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق تمل ناڈو کے وزیر نے کہا، "جہاں تک تمل ناڈو کا سوال ہے، ہم نے قومی تعلیمی پالیسی کو نافذ نہیں کیا ہے اور ہم ایک خصوصی ریاستی تعلیمی پالیسی کا مسودہ تیار کرنے کے عمل میں ہیں۔ چونکہ ریاست اپنی خود کی پالیسی پر عمل کر رہا ہے اس لیے مرکزی حکومت کا یہ قدم ریاست میں صرف مرکز کی خودمختاری والے اسکولوں پر نافذ ہوگا"۔ انہوں نے کہا کہ یہ کسی دیگر اسکول پر نافذ نہیں ہوگا۔ اس لیے سرپرستوں، طلبا، اساتذہ اور ماہرین تعلیم کو مرکزی حکومت کی پالیسی کو لے کر فکرمند یا الجھن میں پڑنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ریاستی حکومت یہ واضح کرتی ہے کہ 'نوڈِٹینشن پالیسی' کا موجودہ نظام جاری رہے گا۔
واضح ہو کہ سال 2019 میں تعلیم کا حق قانون (آر ٹی ای) میں ترمیم کے بعد، کم سے کم 18 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے پہلے ہی ان دو درجات کے لیے 'نو ڈِٹینشن پالیسی' کو ختم کر دیا ہے۔ حالانکہ حکومت نے واضح کیا ہے کہ کسی بھی بچے کو ابتدائی تعلیم پوری ہونے تک اسکول سے نکالا نہیں جائے گا۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ اسکول کے پرنسپل ایسے بچوں کی فہرست بنائیں گے جو پڑھائی میں پیچھے ہو گئے ہیں اور ان بچوں کی پیش رفت کی ذاتی طور سے نگرانی کریں گے۔