موہالی، 22/دسمبر (ایس او نیوز /ایجنسی)موہالی کے علاقے میں ایک بڑا حادثہ پیش آیا، جہاں ایک 6 منزلہ عمارت اچانک زمین بوس ہو گئی۔ حادثے کے نتیجے میں تقریباً 20 افراد کے ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ مقامی انتظامیہ اور ریسکیو ٹیمیں موقع پر پہنچ کر امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق حادثہ کے قریب واقع ایک عمارت کے بیسمنٹ میں کھدائی کا کام جاری تھا، جسے حادثے کی ممکنہ وجہ قرار دیا جا رہا ہے۔ متاثرہ عمارت کے نچلے حصے میں ایک جِم قائم تھا، جہاں حادثے کے وقت متعدد افراد موجود تھے۔ ملبے تلے دبے افراد اور ممکنہ ہلاکتوں کی درست تفصیلات اب تک سامنے نہیں آ سکی ہیں۔
موصولہ اطلاع کے مطابق جو 6 منزلہ عمارت گری ہے، وہ موہالی کے سوہنا علاقے میں ہے۔ ابھی تک اس بات کی جانکاری نہیں مل پائی ہے کہ ملبہ سے کتنے لوگوں کو نکال کر اسپتال پہنچایا گیا ہے اور کتنے لوگ ابھی اندر دبے ہیں۔ انتظامیہ نے یہ خدشہ ضرور ظاہر کیا ہے کہ ملبہ کے اندر کئی لوگ دبے ہو سکتے ہیں۔ حادثے کی جو ویڈیوز سامنے آئی ہیں، اس میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ ریسکیو آپریشن جنگی پیمانے پر جاری ہے۔ جے سی بی مشینوں کے ذریعہ ملبہ کو ہٹایا جا رہا ہے۔ جائے وقوع کے آس پاس لوگوں کی کافی بھیڑ بھی اکٹھی ہے۔
حادثے کے بعد جائے وقوع پر پہنچے ایس ایس پی دیپک پارک نے کہا کہ ’’عمارت گرنے کی خبر ملی ہے۔ ابھی پتہ نہیں ہے کہ کتنے لوگ دبے ہوئے ہیں کیونکہ لگاتار آپریشن چل رہا ہے۔ این ڈی آر ایف کی ٹیم، جے سی بی مشین اور ہماری ٹیم لگی ہوئی ہے۔ مقامی لوگ بھی مدد کر رہے ہیں۔ کوئی اندر پھنسا ہوگا تو نکال لیا جائے گا۔ عمارت گرنے کی تکنیکی وجوہات کا پتہ بعد میں چلے گا۔‘‘ کئی اعلیٰ افسران بھی موقع پر پہنچ گئے ہیں اور یہ یقینی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ پھنسے لوگوں کو بحفاظت باہر نکالا جا سکے۔ ملبہ سے نکلنے والے لوگوں کو فوراً اسپتال پہنچانے کا انتظام بھی کیا گیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ عمارت کے گرنے کی اصل وجہ اب تک سامنے نہیں آئی ہے۔ ابتدائی اطلاع کے مطابق عمارت اس وقت گری جب قریب میں ایک بیسمنٹ کی کھدائی کی جا رہی تھی۔ ’انڈین ایکسپریس‘ کی رپورٹ کے مطابق سوہنا گاؤں کے سابق سرپنچ پروند سنگھ سوہنا نے بتایا کہ ’’انہیں پتہ چلا کہ جِم کو نقصان ہوا ہے اور حادثہ کے وقت کچھ نوجوان جِم میں ہی تھے۔‘‘ سابق سرپنچ کا کہنا ہے کہ ’’ابھی تک ہمیں نہیں پتہ کہ کیا ہوا ہے۔ ہم پتہ لگا رہے ہیں کہ کوئی پھنسا تو نہیں اور انتظامیہ سے ریسکیو آپریشن میں تیزی لانے کی اپیل کر رہے ہیں۔‘‘