نئی دہلی ، 24/دسمبر (ایس او نیوز /ایجنسی)مرکزی حکومت نے تعلیمی نظام میں ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے ’نو ڈیٹینشن پالیسی‘ کو ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس فیصلے کے تحت اب پانچویں اور آٹھویں جماعت کے طلبا کو فیل ہونے پر اگلی جماعت میں ترقی نہیں دی جائے گی۔ 2019 میں رائٹ ٹو ایجوکیشن ایکٹ میں کی گئی ترمیم کے بعد ملک کی 16 سے زائد ریاستیں اور 2 مرکز کے زیر انتظام علاقے پہلے ہی اس پالیسی کو ترک کر چکے ہیں، جس سے تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
گزٹ نوٹیفکیشن کے مطابق باقاعدہ امتحان کے انعقاد کے بعد اگر کوئی بچہ وقت وقت پر نوٹیفائی پروموشن سے متعلق پیمانوں کو پورا کرنے میں ناکام رہتا ہے تو ایسی صورت میں نتیجہ کے اعلان کی تاریخ سے 2 ماہ کے اندر اندر اسے اضافی ہدایات کے ساتھ دوبارہ امتحان کا موقع فراہم کیا جائے گا۔ گزٹ نوٹیفکیشن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر دوبارہ امتحان دینے والا طالب علم پروموشن (اگلی کلاس میں جانے کی اہلیت) کے معیارات کو پورا کرنے میں ناکام رہتا ہے تو اسے پانچویں یا آٹھویں کلاس میں ہی روک دیا جائے گا۔ حالانکہ حکومت نے واضح کر دیا ہے کہ کسی بھی طالب علم کو اس وقت تک اسکول سے نہیں نکالا جائے گا جب تک وہ اپنی ابتدائی تعلیم کو مکمل نہ کر لے۔
وزارت تعلیم کے سینئر افسران کے مطابق اس نوٹیفکیشن کا اطلاق کیندریہ ودیالیوں، نوودیا ودیالیوں اور سینک اسکولوں سمیت مرکزی حکومت کے زیر انتظام 3000 سے زائد اسکولوں پر ہوگا۔ اس بارے میں ایک اور سینیئر افسر نے کہا کہ ’’چونکہ اسکول کی تعلیم ریاست کا موضوع ہے اس لیے ریاستیں اس سلسلے میں اپنے فیصلے خود لے سکتی ہیں۔ دہلی سمیت 16 ریاستوں اور دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے پہلے ہی ان دو جماعتوں (پانچویں اور آٹھویں) کے لیے ’پروموٹ نہ کرنے کی پالیسی‘ کو ختم کر دیا ہے۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’’ہریانہ اور پڈوچیری نے ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے جبکہ بقیہ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے پالیسی کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘‘