ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ریاستی خبریں / شاہ کا تبصرہ آئینی اصولوں کی توہین ہے: سدارامیا

شاہ کا تبصرہ آئینی اصولوں کی توہین ہے: سدارامیا

Thu, 19 Dec 2024 10:53:01  Office Staff   S.O. News Service

بنگلورو، 19/دسمبر (ایس او نیوز /ایجنسی)کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارامیا نے بدھ کے روز ایک کھلے خط میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ پر سخت تنقید کی اور ان پر ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کی وراثت کو نظرانداز کرنے کا الزام عائد کیا۔ سدارامیا نے امت شاہ کے سیاسی عروج کو ڈاکٹر امبیڈکر کی ہندوستانی سماج میں کی گئی انقلابی تبدیلیوں سے جوڑتے ہوئے کہا کہ اگر امبیڈکر کا وژن نہ ہوتا تو امت شاہ آج گجرات میں کباڑ کے کاروبار میں مصروف ہوتے، اور وزیر اعظم نریندر مودی ریلوے اسٹیشن پر چائے بیچ رہے ہوتے۔

راجیہ سبھا میں امت شاہ کے تبصروں کے جواب میں، وزیر اعلی  سدارامیا نے سخت الفاظ میں لکھا، "بابا صاحب کے بغیر، آپ، امت شاہ، گجرات میں کباڑ کا کاروبار کر رہے ہوتے اور وزیر اعظم ریلوے اسٹیشن پر چائے بیچنے والے ہی رہ جاتے۔" وزیر اعلیٰ نے شاہ کے تبصروں کو متکبرانہ اور ہندوستان کے آئین کے خالق کو مسترد کرنے والا قرار دیا۔

خط میں نہ صرف مسٹر شاہ پر تنقید کی گئی بلکہ ہندوستانی معاشرے پر ڈاکٹر امبیڈکر کے دیرپا اثرات کو بھی خراج تحسین پیش کیا گیا۔ سدارامیا نے خود کو سادہ آغاز سے وزیر اعلیٰ کے عہدے تک پہنچانے کے لئے ڈاکٹر امبیڈکر کے وژن کو کریڈٹ دیا۔ انہوں نے کہا، ''اگر امبیڈکر پیدا نہ ہوئے ہوتے تو میں اب بھی اپنے گاؤں میں مویشی چرا رہا ہوتا۔ ہمارے اے آئی سی سی صدر ملکارجن کھڑگے جی کلبرگی کی فیکٹری میں کام کر رہے ہوتے۔ بابا صاحب نے ہماری تقدیر بدل دی۔

وزیر اعلی  سدارامیا کا ردعمل اس وقت اور بھی تیز ہو گیا جب انہوں نے امت شاہ پر پارلیمنٹ کی دیواروں کے اندر امبیڈکر کی یادوں کو معمولی بنانے کا الزام لگایا، ایک ایسی جگہ جس کے بارے میں انہوں نے دلیل دی کہ اس کا وجود آئین کے خالق کی وجہ سے ہے۔ انہوں نے لکھا، ’’اسی پارلیمنٹ میں کھڑے ہوکر، جسے بابا صاحب نے بااختیار بنایا اور ان کی یادوں کو کمتر بتانا دیدہ دلیری اور شرمناک دونوں ہے۔‘‘

انہوں نے امت شاہ کی بعد کی وضاحتوں کو دھوکہ دہی قرار دیا اور ان سے ذمہ داری لینے کو کہا۔ وزیراعلیٰ نے مطالبہ کیا کہ ’’یہ دعویٰ کرکے ہماری ذہانت کی توہین نہ کریں کہ میں بابا صاحب کا احترام کرتا ہوں اور میرے الفاظ کو غلط سمجھا گیا‘‘۔ اپنے الفاظ کو قبول کریں اور قوم سے معافی مانگیں۔‘‘
 


Share: