نئی دہلی ، 25/دسمبر (ایس او نیوز /ایجنسی)ملک کی کچھ ریاستوں میں آج نئے گورنرز کی تقرری اور رد و بدل عمل میں آئی ہے۔ چند گورنرز کو ایک ریاست سے دوسری ریاست منتقل کیا گیا ہے، جبکہ اڈیشہ کے گورنر رگھوبر داس کو ان کے عہدے سے سبکدوش کر دیا گیا ہے۔ راشٹرپتی بھون کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے رگھوبر داس کا استعفیٰ منظور کر لیا ہے۔ ان کی جگہ ہری بابو کو اڈیشہ کا نیا گورنر مقرر کیا گیا ہے، جو اس سے قبل میزورم کے گورنر تھے۔ اطلاعات کے مطابق، رگھوبر داس دوبارہ ’مین اسٹریم سیاست‘ میں واپسی کی تیاری کر رہے ہیں۔
بہار اور کیرالہ کو لے کر بڑی خبر یہ سامنے آ رہی ہے کہ ان دونوں ریاستوں کے گورنر کی ’ادلا-بدلی‘ ہو گئی ہے۔ یعنی کیرالہ کے گورنر عارف محمد خان اب بہار کے گورنر ہوں گے، اور بہار کے گورنر راجندر وشوناتھ آرلیکر اب کیرالہ کے گورنر ہوں گے۔ عارف محمد خان کو 6 ستمبر 2019 کو کیرالہ کا گورنر بنایا گیا تھا۔ وہ اکثر اپنے بیانات اور فیصلوں کی وجہ سے سرخیوں میں رہے۔ بہار میں ان کی کارکردگی کیسی رہتی ہے، یہ تو آنے والا وقت بتائے گا۔ خاص طور پر آئندہ سال بہار اسمبلی انتخابات کے بعد حکومت سازی میں کوئی رسہ کشی ہوتی ہے تو پھر عارف محمد خان کا کردار بہت اہم ثابت ہو سکتا ہے۔
جنرل وی کے سنگھ اور اجئے کمار بھلّا ایسے دو نام ہیں جن کی تقرری حقیقی معنوں میں نئے گورنر کے طور پر ہوئی ہے۔ سابق داخلہ سکریٹری اجئے بھلا کو منی پور کا گورنر بنایا گیا ہے، جبکہ جنرل وی کے سنگھ میزورم کے گورنر بنائے گئے ہیں۔ داخلہ سکریٹری کے طور پر اجئے کمار بھلّا کی مدت کار 22 اگست 2024 کو ہی ختم ہوئی ہے۔ وہ آسام-میگھالیہ کیڈر کے 1984 بیچ کے آئی اے ایس افسر ہیں۔ مودی حکومت نے انھیں 2019 میں مرکزی داخلہ سکریٹری مقرر کیا تھا۔ نومبر 2020 میں انھیں سبکدوش ہونا تھا، لیکن مرکزی حکومت کی طرف سے بھلّا کو لگاتار 4 مرتبہ سروس میں توسیع دی گئی۔
جنرل وی کے سنگھ کی بات کریں تو وہ غازی آباد سے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ رہ چکے ہیں۔ بی جے پی نے 2019 کے لوک سبھا انتخاب میں جنرل وی کے سنگھ کو غازی آباد سیٹ سے میدان میں اتارا تھا اور انھوں نے جیت حاصل کی تھی۔ وہ گزشتہ حکومت میں وزیر مملکت برائے خارجہ بنائے گئے تھے۔ 2024 کے انتخاب میں پارٹی نے انھیں ٹکٹ نہیں دیا۔ اس کے بعد سے ہی جنرل وی کے سنگھ کو لے کر طرح طرح کی قیاس آرائیاں ہو رہی تھیں۔ اب انھیں میزورم کا گورنر بنایا گیا ہے تو قیاس آرائیوں کا بازار بھی بند ہو گیا ہے۔