ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / عالمی خبریں / شیخ حسینہ کی حوالگی پر خاموشی، وزارت خارجہ نے تصدیق کی نوٹ موصول

شیخ حسینہ کی حوالگی پر خاموشی، وزارت خارجہ نے تصدیق کی نوٹ موصول

Wed, 25 Dec 2024 12:16:43  Office Staff   S.O. News Service

 نئی دہلی  ، 25/دسمبر (ایس او نیوز /ایجنسی)بنگلہ دیش کی معزول وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حوالگی کے بارے میں گزشتہ روز بنگلہ دیش نے ہندوستان کو ایک سفارتی نوٹ بھیجا، جس میں شیخ حسینہ کو بنگلہ دیش کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا گیا تاکہ ان کے خلاف مقدمات چلائے جا سکیں۔ وزارت خارجہ کے ذرائع نے اس نوٹ کی وصولی کی تصدیق تو کی، لیکن شیخ حسینہ کی حوالگی کے حوالے سے کوئی واضح بیان نہیں دیا۔ ذرائع کے مطابق، ہندوستان شیخ حسینہ کو بنگلہ دیش کے حوالے کرنے میں جلد بازی نہیں کرے گا اور اس معاملے پر ہر پہلو سے غور کرنے کے بعد فیصلہ کیا جائے گا۔ یہ بھی کہا گیا کہ حالانکہ شیخ حسینہ ہندوستان کے لیے ایک دوست رہی ہیں، لیکن اگر کوئی ایسی ضرورت پیش آتی ہے تو اس پر تفصیل سے غور کیا جائے گا۔

وزارت خارجہ کے قریبی ذرائع نے کہا کہ ہم اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ ہمیں بنگلہ دیشی ہائی کمیشن سے حوالگی کی درخواست کے بارے میں ایک زبانی نوٹ موصول ہوا ہے۔ اس وقت ہمارے پاس اس معاملے پر تبصرہ  کرنے کے لئے کچھ نہیں ہے کیوںکہ یہ صرف زبانی نوٹ ہے۔ واضح رہے کہ زبانی نوٹ ایسا سفارتی پیغام ہوتا ہے جس پر کسی کا دستخط یا نام نہیں ہوتا ہے ۔

 یاد رہے کہ بنگلہ دیش کے بانی شیخ مجیب الرحمان کی بیٹی شیخ  حسینہ واجد کو اسی سال ۵؍ اگست کو اپنا ملک چھوڑ کر ہندوستان میں پناہ لینی پڑی تھی۔ بنگلہ دیش کی عبوری حکومت تب سے انہیں واپس بھیجنے کا مطالبہ کر رہی ہے۔ عبوری حکومت کے خارجہ امور کے مشیر توحید حسین نے سفارتی نوٹ بھیجے جانے کی تصدیق کی تھی اور کہا تھا کہ ہم نے ہندوستان کو مطلع کیا ہے اور عدالتی مقاصد کے لئےشیخ حسینہ کی واپسی کی درخواست کی ہے۔ قبل  ازیں بنگلہ دیش کے مشیر برائے امور داخلہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) محمد جہانگیر عالم چودھری نے کہا کہ ان کی وزارت نے معزول وزیراعظم کی ہندوستان سے واپسی کے  لئے خط لکھا ہے۔  ہم نے ان کی حوالگی سے متعلق وزارت خارجہ کو یہ خط بھیجا ہے۔ چونکہ ہندوستان کا ہمارے ساتھ حوالگی کا معاہدہ ہے اس لئے وہ انکار نہیں کرسکتے ۔

دریں اثناء اس معاملے میں بین الاقوامی معاملات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس وقت بنگلہ دیش میں ایک ایسی حکومت قائم ہے جو پرتشدد ہجوم کے زور پر اقتدار میں ہے۔ اس حکومت کی کوئی آئینی شناخت یا حیثیت نہیں ہے۔ ایسی صورتحال میں انہیں ہندوستان سے شیخ حسینہ کی حوالگی کا مطالبہ کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔شیخ حسینہ پاکستان کے خلاف بغاوت کی علامت ہیں اور بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کا مقصد شیخ حسینہ کو جیل میں ڈال کر قتل کرنا ہے۔ شیخ حسینہ کو بنگلہ دیش بھیجنا  انہیں مسلح  اور جنونی افراد کے حوالے کرنے کے مترادف ہو گا۔ ماہرین کے مطابق بنگلہ دیش کے عوام شیخ حسینہ سے ناراض تھے۔ وہ کسی حد تک ہندوستان سے بھی ناراض تھے۔ کیونکہ انہیں لگا کہ  ہندوستان نے شیخ حسینہ کا ساتھ دیا جس کی وجہ سے وہ ڈکٹیٹر بن گئیں لیکن محمد یونس کی حکومت اس غصے کو ٹھنڈا کرنے کے بجائے اپنی مقبولیت برقرار رکھنے کے لئے اسے مزید بھڑکانے کی کوشش کر رہی ہے جبکہ  ہندستان نے شیخ حسینہ کو نہ تو سفارتی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا اور نہ ہی ان کے ذریعے بنگلہ دیش کو غیر مستحکم کرنے کا کوئی منصوبہ بنایا۔  یہاں تک کہ ہندوستان نے واضح طور پر کہا ہے کہ اس نے شیخ حسینہ کو سابق وزیر اعظم تسلیم کر لیا ہے اسی لئے نئی حکومت سے بات چیت بھی شروع کردی ہے لیکن  محمد یونس کی حکومت ہندوستان سے براہ راست نبرد آزما ہونے کی کوشش کر رہی ہے۔ 


Share: