بھٹکل میں ینگ اسٹار کے زیر اہتمام میڈیکل چیک اپ کیمپ؛ سرینواس اسپتال کے ماہرین کی مفت خدمات، پانچ سو سے زائد افراد نے کیا استفادہ

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 29th September 2024, 6:57 PM | ساحلی خبریں |

بھٹکل 29/ستمبر (ایس او نیوز) مینگلور کے قریب سورتکل میں واقع سرینواس اسپتال کے تعاون سے بھٹکل محی الدین اسٹریٹ (مدینہ کالونی) کے نوجوانوں پر مشتمل ینگ اسٹار ویلفیئر آرگنائزیشن نے اتوار کو جامعہ آباد روڈ پر واقع آفرین ہال میں مفت میڈیکل چیک اپ کیمپ کا انعقاد کیا، جس میں پانچ سو سے زائد افراد نے اپنی صحت کی جانچ کروائی اور ڈاکٹروں سے علاج تجویز کیا۔ اس موقع پر اکثر مریضوں کو جانچ کے بعد مفت دوائیاں بھی فراہم کی گئیں۔

کیمپ صبح دس بجے شروع ہو کر دوپہر تین بجے اختتام پذیر ہوا۔ سرینواس اسپتال کی جانب سے جنرل میڈیسن، گائنوکولوجی، اسکین اسپیشلسٹ، آرتھوپیڈکس، پیڈیاٹرکس، کارڈیولوجی، جنرل سرجری سمیت آنکھوں کے ماہر ڈاکٹروں نے شرکت کی۔ اسپتال مینیجر فریڈا ڈیسوزا کی قیادت میں ڈاکٹر کوشل شٹی، ڈاکٹر روی کرن، ڈاکٹر دیویانی، ڈاکٹر اسٹالین، ڈاکٹر کویتا شٹی سمیت کل 16 ڈاکٹروں نے اپنی خدمات پیش کیں، جن میں تین خواتین ڈاکٹرز بھی شامل تھیں۔ حسب ضرورت کئی مریضوں کا مفت ای سی جی بھی کیا گیا اور اکثر مریضوں کو مفت دوائیاں فراہم کی گئیں، جبکہ بعض مریضوں کو بلڈ ٹیسٹ یا دیگر تشخیصی ٹیسٹ کا مشورہ دیا گیا۔ کیمپ میں لیڈیز ڈاکٹرز اور خواتین اسٹاف کی موجودگی کے باعث بھٹکل کی خواتین نے بھی بڑی تعداد میں کیمپ سے استفادہ کیا۔

For report in English, Click here

کیمپ کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسپتال کے ڈیولپمنٹ مینجر صداقت اللہ نے بتایا کہ اُڈپی اور مینگلور کے درمیان مُکّا  سورتکل نیشنل ہائی وے پر واقع 920 بستروں پر مشتمل سرینواس سپر اسپیشالٹی اسپتال گذشتہ 14 سالوں سے عوام کی صحت کی دیکھ بھال میں مصروف ہے۔ مختلف امراض کے شعبوں میں سو سے زائد تجربہ کار اور ماہر ڈاکٹر اپنی خدمات پیش کر رہے ہیں۔ اسپتال میں چوبیسوں گھنٹے سی ٹی اسکین اور ایم آر آئی کے ساتھ جدید لیبارٹری کی سہولیات دستیاب ہیں۔ ایمرجنسی ٹروما، کارڈیاک اور نیورو سرجری کی خدمات کے لیے بھی ماہر ڈاکٹرز موجود ہیں اور انشورنس کی سہولیات بھی فراہم کی گئی ہیں۔

کیمپ کو کامیابی کے ساتھ منظم انداز میں آرگنائز کرنے میں ینگ اسٹار کے صدر ظہیر احمد شیخ، جنرل سیکرٹری سہیل کڈدری، سمیع اللہ شیخ، سلیمان بھائی، توفیق خلیفہ، تنویر فراز، سبحان، توفیق بیری، عاکف، فہد سدی باپا، فوزان طاہرہ، مولانا  رفیق، کبیر اور دیگر کئی ذمہ داران پیش پیش رہے۔ اختتامی نشست میں مجلس اصلاح و تنظیم بھٹکل کے صدر عنایت اللہ شاہ بندری، اقبال سہیل، ڈاکٹر ساجن، ڈاکٹر کاوش، مصدق رکن الدین، فیاض علی بیندور اور ڈاکٹر ناظم وغیرہ اسٹیج پر موجود تھے، جنہوں نے اپنے اپنے تاثرات پیش کیے

ایک نظر اس پر بھی

کاروار : رکن اسمبلی ستیش سئیل کو ملی ہائی کورٹ سے راحت - نچلی عدالت کی سزا معطل - جیل سے رہائی کا راستہ ہوا صاف 

کانگریس پارٹی کے انکولہ - کاروار رکن اسمبلی ستیش سئیل کو اس وقت بڑی راحت ملی جب بیلے کیری سے لاپتہ میگنیز معاملے میں نچلی خصوصی عدالت کی ذریعہ سنائی گئی سزا کو کرناٹکا ہائی کورٹ کی ایک بینچ نے معطل کر دیا اور اسی کے ساتھ ستیش سئیل اور دیگر افراد کی ضمانت بھی منظور کر دی ۔

بھٹکل - ہوناور اسمبلی حلقے کے لئے 15 ہزار کروڑ روپے فنڈ فراہم کیا جائے گا ۔ وزیر منکال وئیدیا کا اعلان

بھٹکل - ہوناور حلقے کے رکن اسمبلی اور وزیر منکال وئیدیا نے ماروکیری میں عوامی رابطے کے اجلاس میں کہا کہ گزشتہ مرتبہ جب میں رکن اسمبلی بنا تھا تو میں نے اپنے حلقے کے لئے 1500 کروڑ روپے فنڈ فراہم کیا تھا ۔ اب جبکہ میں وزیر بنا ہوں تو اپنے حلقے کے لئے 15 ہزار کروڑ روپے فنڈ لانے کی کوشش ...

بھٹکل میں ریت سپلائی بحال کرنے کا مطالبہ لے کر زبردست احتجاجی مظاہرہ؛ ہنگامہ آرائی کے دوران اے سی کو سونپا گیا میمورنڈم

بھٹکل میں گذشتہ چھ ماہ سے ریت کی سپلائی بند ہونے کے خلاف مختلف تعمیراتی اداروں کے ذمہ داران اور تعمیراتی  کاموں کے مزدوروں نے آج بدھ کو بھٹکل میں زبردست احتجاج کیا اور ریت سپلائی بحال کرنے کا مطالبہ کیا۔

کاروار: اُترکنڑا ضلع انتظامیہ نے کسانوں کے لئے کیا چاول خریداری رجسٹریشن مراکز کا آغاز

موجودہ مانسون سیزن کے دوران، ضلع ڈپٹی کمشنر کے. لکشمی پریا نے فوڈ ڈپارٹمنٹ کے اہلکاروں کو ہدایت دی کہ وہ ضلع کے کسانوں سے چاول کی خریداری کے لئے کم از کم معاون قیمت (ایم ایس پی) اسکیم کے تحت رجسٹریشن مراکز قائم کریں۔

موڈبیدری میں بس اور اسکوٹر کے درمیان ٹکر کے بعد ہجوم نے کیا پتھراو - تین گھنٹے تک چلا احتجاج

نیشنل ہائی وے 169 پر میجارو توداڑ میں انجینئرنگ کالج کے قریب ایک پرائیویٹ بس نے اسکوٹر کو ٹکر ماری جس کے نتیجے میں اسکوٹر پر سوار دونوں خواتین شدید زخمی ہوگئے ۔ حادثے کے بعد مشتعل مقامی افراد اور طلبہ کے ہجوم نے حادثے کا سبب بننے والی بس پر پتھراو کیا اور احتجاجی مظاہرہ کیا ۔