پیغمبر اسلام ﷺ کے خلاف توہین آمیز تبصرہ کے بعداُترپردیش کے کئی علاقوں میں احتجاجی مظاہرے؛ نرسنگھا نند سرسوتی کی پولس نے لی تحویل
لکھنو 5/اکتوبر (ایس او نیوز)متنازعہ ہندو سادھو اور داسنا دیوی مندر کے مہنت یتی نرسنگھانند سرسوتی کی طرف سے پیغمبر اسلام ﷺ کے خلاف توہین آمیز تبصرہ کئے جانے کے بعداُترپردیش کے کئی علاقوں میں احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے، جسے دیکھتے ہوئے اب خبر ملی ہے کہ پولس نے اسلام کے خلاف نفرت پھیلانے والے نام نہاد سادھو کو گرفتار کرلیا ہے۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺ کے خلاف اشتعال انگیز بھاشن دینے کے بعدجمعہ کے روز اتر پردیش کے کئی علاقوں میں احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے جس کے بعد ملعون نرسنگھانند کو گرفتار کرلیا گیا۔بتایا گیا ہے کہ نرسنگھانند نے 29 ستمبر کو لوہیا نگر کے ہندی بھون میں ایک تقریب کے دوران پیغمبر اسلام کے خلاف مسلمانوں کو بھڑکانے کا بھاشن دیا تھا جس کی ویڈیو کلپ بعد میں سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔
رپورٹوں کے مطابق پولیس نے نرسنگھانند کے خلاف سیکشن 302 کے تحت ایف آئی آر درج کی ہے، جس میں ان پر مسلم کمیونٹی کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ یہ ایف آئی آر سہاگنی گیٹ پولیس اسٹیشن کے ایک افسر کی شکایت پر درج کی گئی ہے۔
ملعون اسلام کے توہین آمیز بیانات کے بعد جمعہ کی نماز کے بعد غازی آباد، بلند شہر، علی گڑھ اور دیگر شہروں میں پرتشدد احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے۔ سیکڑوں مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے اور نرسنگھانند کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔ بلند شہر میں ایک پولیس اسٹیشن پر حملہ کیا گیا اور پتھراؤ ہوا، جس کے بعد پولیس نے آٹھ افراد کو حراست میں بھی لیا ہے۔
غازی آباد میں صورتحال اس وقت مزید سنگین ہو گئی جب سینکڑوں مظاہرین داسنا مندر کے سامنے جمع ہو گئے، جہاں نرسنگھانند موجود تھے، اور ان کے خلاف نعرے بازی کی۔ بعد ازاں پولیس نے نرسنگھانند کو حراست میں لے کر غازی آباد پولیس لائنز میں رکھا، تاہم اس کی سرکاری تصدیق نہیں کی گئی ہے۔
پرتشدد علاقوں میں پی اے سی فورس کی مدد سے پولیس نے فلیگ مارچ کیا اور ریاست کے حساس علاقوں میں سیکیورٹی بڑھا دی گئی۔ سینئر مسلم علماء، بشمول اسلامی سینٹر آف انڈیا کے صدر مولانا خالد رشید فرنگی محلی، نے نرسنگھانند کے بیانات کی شدید مذمت کی اور ان کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ نرسنگھانند کو نفرت انگیز تقریر کی وجہ سے گرفتار کیا گیا ہو۔ 2022 میں بھی انہیں اشتعال انگیز بیانات دینے پر گرفتار کیا گیا تھا جبکہ دسمبر 2021 میں ہریدوار میں دھرم سنسد کے دوران انہوں نے ہندوؤں کو ہتھیار اٹھانے کی ترغیب دی تھی۔
واقعے کی مزید تحقیقات جاری ہیں اور حکام نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وائرل ویڈیو کے مکمل جائزے کے بعد ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔