بھٹکل میں بچے کو جنم دینے کے بعد خاتون انتقال کرگئی؛ کیا کنداپور سے بلڈ لانے میں تاخیر سے پیش آیا حادثہ ؟
بھٹکل 11/اکتوبر (ایس او نیوز): بھٹکل کے ایک پرائیویٹ اسپتال میں جمعرات کی رات 30 سالہ مزدلفہ بنت اشرف سُکری کی نارمل ڈیلیوری کے چند گھنٹوں بعد اچانک انتقال ہو گیا۔ بعض رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ اسپتال میں بروقت خون دستیاب نہ ہونے اور کنداپور سے خون لانے میں تاخیر اس افسوسناک واقعے کا سبب بنی، جبکہ کچھ افراد نے ڈاکٹر کی لاپرواہی کو ان کی موت کا ذمہ دار قرار دیا۔ قابل ذکر ہے کہ یہ خاتون کا دوسرا بچہ تھا، اس سے قبل وہ ایک تین سالہ لڑکے کی ماں تھیں۔
مدینہ کالونی کی رہائشی مزدلفہ کو جمعرات کی شام بھٹکل کے ایک پرائیویٹ اسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔ مغرب کے بعد تقریباً سات بجے بچے کی نارمل ڈیلیوری ہوئی، لیکن رات نو بجے کے قریب خاتون کی صحت اچانک بگڑنے لگی، کیونکہ ڈیلیوری کے بعد خون کا بہاؤ رکنے کا نام نہیں لے رہا تھا۔ خاتون کے رشتہ داروں نے بتایا کہ بچے کی پیدائش کے بعد مزدلفہ بالکل نارمل تھیں اور لوگوں سے بات چیت بھی کر رہی تھیں، جبکہ باہر لوگ بچے کی پیدائش پر خوشیاں منا رہے تھے۔ تاہم، جیسے ہی خاتون کی حالت بگڑنے لگی، خوشیوں کا ماحول غم میں بدل گیا، اور دیکھتے ہی دیکھتے مزدلفہ اپنے خالق حقیقی سے جا ملیں۔ انا للہ و انا الیہ راجعون۔
رات تقریباً نو بجے، خاتون کی حالت بگڑنے پر گائناکولوجسٹ نے فوری طور پر کنداپور سے خون لانے کی ہدایت دی۔ بتایا جاتا ہے کہ کنداپور بلڈ بینک میں خون کے حصول میں تقریباً 45 منٹ کی تاخیر ہوئی۔ خون کے بیگ ملتے ہی، 51 کلومیٹر دور کنداپور سے بھٹکل کے نوجوان صرف 20 منٹ میں کار ڈرائیو کرتے ہوئے واپس اسپتال پہنچ گئے۔ فوری طور پر خون چڑھایا گیا، لیکن بدقسمتی سے خاتون کو بچانے کی تمام کوششیں ناکام ثابت ہوئیں اور رات 11 بجے ان کا انتقال ہو گیا۔
انتقال کی خبر ملتے ہی اسپتال کے باہر لوگوں کا ہجوم جمع ہو گیا۔ کچھ افراد نے ڈاکٹر کی لاپرواہی کو موت کی وجہ قرار دیا، جبکہ دیگر نے کہا کہ بھٹکل میں بلڈ بینک کی عدم موجودگی ہی اس سانحے کی اصل وجہ بنی۔ خاتون کے کچھ رشتہ داروں نے کہا کہ اگر خون کا بندوبست بروقت ہوتا یا انہیں کسی دوسرے اسپتال منتقل کیا جاتا، تو شاید ان کی جان بچائی جا سکتی تھی۔
مزدلفہ کی موت کی خبر سنتے ہی ان کے شوہر شہراز پلّور دبئی سے فوری طور پر بھٹکل روانہ ہو گئے۔ ان کے بھٹکل پہنچنے کے بعد، جمعہ کی صبح تقریباً 11 بجے نوائط کالونی تنظیم جمعہ مسجد میں مزدلفہ کی نماز جنازہ ادا کی گئی اور نوائط کالونی قبرستان میں تدفین عمل میں آئی۔
اس واقعے نے ایک بار پھر بھٹکل میں بلڈ بینک کی عدم موجودگی کے مسئلے کو اُجاگر کر دیا ہے۔ اس سے پہلے بھی بروقت خون دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے کئی خواتین ڈیلیوری کے بعد انتقال کر چکی ہیں، مگر نہ تو بھٹکل کے سماجی ادارے اور نہ ہی طبی ادارے اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے کوئی عملی اقدامات کر رہے ہیں۔ اس تازہ سانحے کے بعد، مقامی افراد نے مطالبہ کیا ہے کہ مستقبل میں ایسے واقعات سے بچنے کے لیے بھٹکل میں جلد از جلد بلڈ بینک قائم کیا جائے۔
For report in English, click here