کیا کینرا پارلیمانی سیٹ پر جیتنے کی ذمہ داری دیشپانڈے نبھائیں گے ؟ کیا ضلع انچارج وزیر کا قلمدان تبدیل ہوگا !
کاروار 8 / نومبر (ایس او نیوز) پارلیمانی الیکشن قریب آنے کے ساتھ کانگریس پارٹی کی ریاستی سیاست میں بھی ہلچل اور تبدیلیوں کی ہوا چلنے لگی ہے ۔ ایک طرف نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیو کمار اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے بیچ اندرونی طور پر رسہ کشی جاری ہے تو دوسری طرف پارٹی کے اراکین اسمبلی وقتاً فوقتاً کوئی نہ کوئی اختلافی بیان دے کر اندرونی انتشار کے اشارے دے رہے ہیں
جہاں تک ضلع اتر کنڑا کی بات ہے یہاں پر سینئر کانگریسی لیڈر آر وی دیشپانڈے کو اسمبلی الیکشن کے بعد تقریباً کنارے لگا دیا گیا ہے ۔ اسمبلی الیکشن میں پارٹی کی جیت کے لئے کوئی متحرک اور مثبت سرگرمی انجام نہ دینے کی بات کہتے ہوئے دیشپانڈے کو کسی اہم عہدہ یا وزارتی قلمدان سے دور رکھا گیا ۔ اس کے پیچھے ڈی کے شیو کمار کا ہاتھ ہونے کی بات جگ ظاہر ہے ۔ لیکن اب چونکہ پارلیمانی الیکشن قریب آ گیا ہے اور ریاستی سطح پر کانگریس پارٹی میں ڈی کے شیو کمار کی گرفت کمزور ہوتی نظر آ رہی ہے اور سدا رامیا کا شکنجہ مضبوط ہوتا جا رہا ہے ، اس لئے سمجھا جا رہا ہے کہ دیشپانڈے پھر سے اپنا اثر و رسوخ جمانے میں کامیاب ہو سکتے ہیں ۔
بتایا جاتا ہے کہ حال ہی میں کانگریس ہائی کمانڈ کے اعلیٰ لیڈروں نے بینگلورو میں پارلیمانی الیکشن کی تیاری کے سلسلے میں ریاستی پارٹی لیڈروں کے ساتھ جائزاتی میٹنگ منعقد کی ۔ اس میں دیشپانڈے کو کینرا پارلیمانی سیٹ پر امیدوار بننے کی پش کش کی گئی مگر دیشپانڈے نے کسی بھی قیمت پر پارلیمانی انتخاب لڑنے سے انکار کر دیا ۔ اس پر پارٹی نے مناسب امیدوار تلاش کرنے اور اسے جیت دلانے کی پوری ذمہ داری دیشپانڈے کے کندھوں پر ڈال دی ۔ کیونکہ آر وی دیشپانڈے اتر کنڑا کے بہت ہی سینئر اور تجربک کار سیاست دان ہیں ۔ اپنے ہلیال ڈانڈیلی اسمبلی حلقہ کے علاوہ کتور، خانہ پور علاقے میں بڑا اثر رکھتے ہیں ۔ اس کے علاوہ گزشتہ مرتبہ انہوں نے اپنے بیٹے پرشانت دیشپانڈے کو بھی پارلیمانی امیدوار کے طور پر میدان میں اتارا تھا ۔ اس لحاظ سے کینرا پارلیمانی سیٹ جیتنے کے لئے کانگریس پارٹی کو دیشپانڈے کی اشد ضرورت ہے ۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر دیشپانڈے پارلیمانی انتخاب میں موثر رول ادا کرتے ہیں اور پارٹی کا امیدوار یہ سیٹ جیتنے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو پھر الیکشن کے بعد کابینہ کی جو توسیع ہوگی اس میں دیشپانڈے کو جگہ ملنا یقینی ہو جائے گا اور اس صورت میں اتر کنڑا ضلع انچارج کا قلمدان منکال وئیدیا کے ہاتھ سے نکل کر آر وی ڈی کے حصے میں جا سکتا ہے ۔ اب جبکہ ریاستی کانگریس میں ڈی کے شیو کمار کی گرفت ڈھیلی ہو چکی ہے تو پھر سدا رامیا کیمپ سے دیشپانڈے کو حمایت ملنے کی توقعات بھی زیادہ ہوگئی ہیں ۔
بہرحال ایک بات تو طے ہے کہ کسی بھی بڑے بدلاو کے لئے پارلیمانی الیکشن کے نتائج اہم رول ادا کریں گے ۔