امریکہ نے پھر سے کیوں بنایا افغانستان کو نشانہ؟ ........ آز: مھدی حسن عینی قاسمی
کوئی بھی سرمایہ دار ملک پہلے آپ کو متشدد بناتا ہے اور ہتھیار مفت دیتا ہے پھر ہتھیار فروخت کرتا ہے، پھر جب آپ امن کی بحالی کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں تو آپ کے اوپر بم گرا دیتا ہے. ٹھیک یہی کہانی ہے امریکہ اور افغانستان کی، پہلے امریکہ نے افغانستان کو طالبان اور القاعدہ دیا، پھر جب وہ اسلام کے نام پر تشدد برتنے لگے تو انہیں مفت اسلحے دئیے،پھر انہیں اسلحہ فروخت کئے،سب کچھ ہوگیا اب امن کی بحالی کا سلسلہ شروع کیا گیا تو امریکہ نے ہیروشیما کی تاریخ افغانستان میں دہرا دی، *مدرس آف آل بمبس* تقریباًایک ٹن وزنی بم کے افغانستان میں گرائے جانے کے کئی وجوہات ہیں
1) دیگر صدور کی طرح ٹرمپ کا بھی خود کو تاریخی شخصیت کے طور پر پیش کرنے کا خواب
2) افغانستان کو روس سے دور رکھنے کی کوشش
3) روس کے خلاف بالواسطہ طاقت کی نمائش (جبکہ روس کے پاس بھی "فادر آف بمبس" ہے)
4)ہندوستان کو یہ پیغام دینا کہ اگر امریکہ كشمير معاملے میں ثالثی بننے کی پہل کر رہا ہے تو انکار نہیں کرنا ہے،ورنہ یہی حشر ہوگا،
5) میڈیا و نیوز چینلوں کو دوبارہ یاد دلانا کہ بغدادی اب بھی زندہ ہے،
(6)اور ان سب سے بڑھی وجہ عالم اسلام اور مسلمانوں کو پھر سے بربریت کا نشانہ بنانے کی ہنکار سنانا.
(07)دنیا کو پھر سے اپنی چودھراہٹ کا اعتراف دلانا،
دہشت گردی کے نام پر پھر سے اسلامیان عالم کو نشانہ بنانا.
(08)پھر سے ایک عالمی جنگ کا بگل بجانا، دو عالمی طاقتوں کا ٹکرانا، نتیجہ میں ہمیشہ کی طرح کسی مسلم ملک کا تباہ ہونا.
(09)ترکی کو یہ پیغام دینا کہ اسلام پسندی اور خود اعتمادی چھوڑ کر عالمی پالیسیوں کے مطابق چلو،یا ترکی کو مسلمانوں پر حملہ کرکے بر انگیختہ کرنا.
لاکھوں کی آبادی والے علاقہ میں اس بم کے گرائے جانے کے بعد یقینی طور پر ہزاروں لوگ جاں بحق ہونگے،لیکن میڈیا اسے نہیں دکھائے گا،اور اقوام متحدہ مذمت کرکے پوری دنیا کو خاموش کردےگا.یہ ایک عالمی سازش ہے جس میں ان تمام ممالک کو گھسیٹنے کی کوشش ہے جو خود کچھ کر گزرنے کی ہمت جٹا رہے ہیں، اس لئے ہندوستان سمیت سبھی ایشیائی وخلیجی ممالک کو چاہئے کہ ان سرمایہ دار ممالک سے دوری بنائیں اور ترکی کی طرح اپنے پیروں پر کھڑے ہوکر ترقی کریں ورنہ وہ دن دور نہیں کہ امریکہ یا کوئی دوسرا سرمایہ دار ملک دنیا کے کسی بھی خطہ کو دہشت گردی سے متاثرہ بتلاکر اسے شمشان بنادےگا.