بھٹکل میں چل رہی بجلی کی آنکھ مچولی سے  کب ملے گا صارفین کو چھٹکارہ ؟

Source: S.O. News Service | Published on 26th May 2024, 12:54 PM | ساحلی خبریں | اسپیشل رپورٹس |

بھٹکل ،26 / مئی (ایس او نیوز) برسہا برس سے بھٹکل کے عوام کو بجلی کی آنکھ مچولی سے  راحت دلانے کے اقدامات کا اطمینان بخش نتیجہ اب تک نہیں نکلا ہے ۔ عام دنوں کے علاوہ برسات کے موسم میں ذرا سی ہوا اور بارش کے ساتھ  بجلی کا غائب ہونا، کبھی کم اور کبھی تیز بجلی کی سپلائی کی وجہ سے گھروں کے ساز و سامان کا نقصان یہاں کی زندگی کا معمول بن گیا ہے ۔
    
بجلی کھپت کی صورت حال :بھٹکل تعلقہ میں ہر دن 20 میگا واٹ بجلی کی ضرورت ہے ۔ یہاں بجلی صارفین کی تعداد 62 ہزار سے آگے نکل گئی ہے ۔ ماہانہ 10 کروڑ روپئے  بجلی کے بلس کی شکل میں وصول ہوتے ہیں ۔ اس کے علاوہ موجودہ کانگریسی حکومت کی گارنٹی اسکیم  کے تحت 200 یونٹس فری اسکیم سے فائدہ اُٹھانے والوں کی تعداد 30864 ہے جن کا ماہانہ بل 1.78 لاکھ روپے ہوتا ہے جو سرکار کی طرف سے ہیسکام کو ادا کیا جاتا ہے ۔ 
    
بجلی سپلائی کا انتظام :بھٹکل، ہوناور اور کمٹہ تعلقہ میں خرچ ہونے والی بجلی کا تناسب دیکھیں تو آدھی سے زیادہ بجلی کی کھپت بھٹکل تعلقہ میں ہی ہوتی ہے ۔ بھٹکل تعلقہ کو جو بجلی سپلائی کی جاتی ہے اس کے لئے جوگ، گیروسُپّا اور کاروار کے کدرا مراکز سےبجلی حاصل کی جاتی ہے ۔ جب سرسی کے راستے سے بھٹکل تعلقہ کو بجلی سپلائی کرنے کی راہ میں خرابی آتی ہے تو کاروار کے کدرا سے سپلائی بحال کی جاتی ہے ۔ 
    
بجلی صارفین کے مسائل :
بھٹکل تعلقہ میں اور خاص کر دیہی علاقوں میں  تھوڑی دیر کے لئے یا پھر پوری رات یا دو تین دنوں تک بجلی کی سپلائی منقطع رہنے کا مسئلہ کوئی نئی بات نہیں ہے ۔ برسوں سے یہ سلسلہ چل رہا ہے  ۔ عوام نے گھروں، دکانوں اور دفتروں میں انورٹر لگاتے ہوئے براہ راست بجلی کے بجائے انورٹر میں بیک اپ سے ملنے والی بجلی کے سہارے سات آٹھ گھنٹے گزارنے کا راستہ اپنایا ہے ۔ مگر انورٹر پر خرچ کرنے کی طاقت نہ رکھنے والے بجلی صارفین بھی کچھ کم نہیں ہے ۔ بار بار بجلی منقطع ہونے اور کئی کئی گھنٹوں تک بجلی نہ رہنے کی وجہ سے گرمی ، مچھر اور اندھیرے کی وجہ سے طلبہ کی پڑھائی کے علاوہ روزمرہ کے کام انجام دینے میں جو دشواری ہوتی ہے اس کا کوئی حساب نہیں ہے ۔ عید اور تہواروں کے موقع پر بجلی کی سپلائی منقطع ہونا معمول کی بات ہے جس کے خلاف ہیسکام کو بے حساب میمورنڈم دئے جا چکے ہیں ۔ کئی بار ہیسکام دفتر کے باہر احتجاجی مظاہرے اور دفتر کا محاصرہ کرنے کے واقعات بھی ہو چکے ہیں ۔ ان سب کے باوجود بھٹکل میں بجلی سپلائی کی آنکھ مچولی کا سلسلہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے ۔
    
ہیبلے گرِڈ ٹرانسفارمر میں خرابی :بھٹکل میں بجلی سپلائی کے لئے ہیبلے گرام میں جو گرِڈ قائم کیا گیا ہے اس میں 5mva طاقت والے تین ٹرانسفارمرس موجود ہیں ۔ پہلے یہاں صرف دو ٹرانسفارمر کام کر رہے تھے ۔ پھر بجلی سپلائی کو بہتر بنانے کے لئے سال 2016 میں یہاں تیسرا ٹرانسفارمر نصب کیا گیا ۔ ہر ایک ٹرانسفارمر کی قیمت تقریباً 40 لاکھ  روپے بتائی جاتی ہے ۔ اگر ایک ٹرانسفارمر خراب ہو گیا تو اس کی مرمت پر کم از کم 20 لاکھ روپے کا خرچ آتا ہے ۔ 
    
دو سال قبل 2022 میں ایک ٹرانسفارمر خراب ہو گیا تھا جس کی وجہ سے بھٹکل میں بجلی سپلائی بری طرح متاثر ہوئی تھی ۔ اس کی جگہ نیا ٹرانسفارمر لایا گیا تھا ۔ اب امسال بھی چند دن پہلے اسی گرِڈ کا ایک اور ٹرانسفارمر خراب ہونے کی وجہ سے بجلی کی سپلائی دو تین دنوں تک متاثر ہوئی ۔ انورٹرس بھی بیک اپ نہ ملنے کی  وجہ سے کام کرنا چھوڑ دیا اور صارفین کو پھر ایک بار بجلی نہ ہونے کی وجہ سے سخت مشکل دور سے گزرنا پڑا ۔اب کاروار سے نیا ٹرانسفارمر لانے کے بعد عوام کو راحت کی سانس لینے کا موقع ملا ہے ۔
    
کب پورا ہوگا 110 کے وی کا منصوبہ ؟:ایک زمانے سے ایک بات کہی جا رہی ہے کہ بھٹکل تعلقہ میں اطمینان بخش بجلی کی فراہمی اور اس سے متعلقہ مسائل کے مستقل حل کے لئے یہاں 110 کے وی کا بجلی فراہمی مرکز قائم کرنا ضروری ہے ۔ سال 2009 میں ہی ہیسکام کے افسران نے اس کی تجویز حکومت کو بھیجی تھی ۔ ایک لمبے انتظار کے بعد ریاستی حکومت نے اس منصوبے کے لئے 20 کروڑ روپے کا فنڈ منظور کیا ۔ گزشتہ ڈیڑھ سال قبل اس پراجیکٹ کے لئے ٹینڈر کی کارروائی کی گئی اور ساگر روڈ پر اس کے لئے تعمیراتی کام کا آغاز بھی ہوا ۔ تقریباً 16 کلو میٹر بجلی کی لائن کھینچنے کے لئے بھی منظوری مل گئی ہے ۔ لیکن یہ کام کب پورا ہوگا اور کب اس کا افتتاح ہوگا اس کے بارے میں یقین کے ساتھ کچھ کہنا مشکل ہے ۔ 
    
تب تک بھٹکل کے صارفین کے ساتھ  بجلی کی آنکھ مچولی چلتی رہے گی ۔

ایک نظر اس پر بھی

بھٹکل کی معروف شخصیت ایس ایم سید خلیل دبئی میں ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں سپرد خاک

 بھٹکل کی معروف شخصیت اور قومی و ملی رہنما ڈاکٹر ایس ایم سید خلیل الرحمن کو دبئی میں ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں سپرد خاک کیا گیا۔ دبئی اور امارات کے مختلف علاقوں میں مقیم بھٹکل و اطراف کے عوام اور دیگر احباب نے بڑی تعداد میں جنازے میں شرکت کی، جس سے مرحوم کی مقبولیت اور ان ...

بھٹکل سرکاری اسپتال میں 24 مارچ  کو منعقد ہوگا مفت میڈیکل کیمپ؛ مینگلور سے ہڈیوں کے ماہر ڈاکٹرس بھی پیش کریں گے خدمات

تعلقہ جرنلسٹ ویلفیئر ایسو سی ایشن، کریاشیل گیلیرا بلگا کی طرف سے سرکاری اسپتال کے تعاون سے 24 نومبر کو ایک طبی جانچ کیمپ منعقد کیا جا رہا ہے جس میں منگلورو کے کے ایس ہیگڑے ہاسپٹل سے ڈاکٹروں کی ٹیم شرکت کرے گی ۔

دبئی میں شام پانچ بجے پڑھی جائے گی مرحوم سی اے خلیل صاحب کی نماز جنازہ

جمعرات کی اولین ساعتوں میں انتقال کر جانے والے معروف سماجی شخصیت مرحوم ڈاکٹر ایس ایم سید خلیل الرحمن عرف سی اے خلیل صاحب کی نماز جنازہ آج شام پانچ بجے دبئی کے القصیص قبرستان (سوناپور) والی مسجد میں ادا کی جائے گی۔ اس بات کی تصدیق بھٹکلی جماعت دبئی کے جنرل سکریٹری جناب جیلانی ...

بھٹکل: قوم و ملت کے عظیم رہنما جناب ایس ایم سید خلیل الرحمن دبئی میں انتقال کرگئے

  قائد قوم و قائد ملت اور ساحل آن لائن سمیت کئی دیگر تعلیمی و سماجی اداروں سے منسلک جناب ایس ایم سید خلیل الرحمن المعروف جناب سی اے خلیل  بھاو (86 سال) مختصر علالت کے بعد  ،  دبئی میں انتقال کرگئے۔ انا للہ و اناالیہ راجعون۔

پنجی : خلیجی ملک میں ملازمت کے نام پر جسم فروشی کے لئے خواتین کو بھیجنے والا گروہ بے نقاب - دو ملزمین گرفتار

گوا کی پولیس نے خلیجی ممالک میں گھریلو خادمہ کی ملازمت کے لئے خواتین کو   بھیجنے کے بہانے انہیں جسم فروشی کے کاروبار میں ملوث کرنے والے گروہ کا پردہ فاش کیا ہے اور دو ملزمین کو گرفتار کر لیا ہے جن کی شناخت سید عبداللہ شیخ (58 سال) اور مستان خان پٹھان (35 سال) کے طور پر کی گئی ہے ۔

"ہم کو ان سے وفا کی ہے امید، جو نہیں جانتے وفا کیا ہے"،  کرناٹک میں وقف املاک کا مسئلہ اور حکومتی بے حسی۔۔۔۔از : عبدالحلیم منصور

کرناٹک میں وقف املاک کے تنازعے میں حالیہ حکومتی سرکلر نے مسلم برادری میں اضطراب پیدا کر دیا ہے۔ ریاستی حکومت نے حالیہ دنوں میں ایک ہدایت نامہ جاری کیا ہے، جس میں وقف املاک سے متعلق جاری کیے گئے تمام احکامات کو فوری طور پر معطل کرنے کو کہا گیا ہے۔ اس سرکلر کا مقصد کسانوں اور ...

شیر میسور: علم و تحقیق کے شیدائی...یوم پیدائش پر خراج تحسین....از: شاہد صدیقی علیگ

شیر میسور ٹیپو سلطان فتح علی خان کی حیات کا جائزہ لیں تو ان کی بہادری، غیر معمولی شجاعت، مضبوط ارادے، ذہانت اور دور اندیشی کے ساتھ ساتھ جنگی حکمت عملی میں مہارت نمایاں نظر آتی ہے۔ اس کے علاوہ، ان کی ادب دوستی، شعر و سخن سے دلچسپی اور علمی ذوق بھی ان کے کردار کی اہم خصوصیات کے طور ...

کرناٹک میں وقف زمین کا تنازعہ :حقوق کی بازیابی یا سیاسی مفادات کی بھینٹ؟۔۔۔۔۔ از: عبدالحلیم منصور

کرناٹک میں وقف زمینوں کا تنازعہ حالیہ دنوں میں شدت اختیار کر گیا ہے، جس نے نہ صرف مسلمانوں بلکہ دیگر طبقات کو بھی بے چینی میں مبتلا کر دیا ہے۔ یہ زمینیں، جو وقف کی امانت ہیں اور مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے لیے مخصوص کی گئی تھیں، اب حکومتی مداخلت، سیاسی دعوؤں، اور مقامی کسانوں کے ...

مردم شماری کا اعلان اور اسمبلی انتخابات۔۔۔۔۔۔از: ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

مرکزی حکومت نے ایسے وقت ملک میں اگلے سال یعنی 2025 میں مردم شماری کرانے کا اعلان کیا ہے ۔ جب دو ریاستوں مہاراشٹر اور جھارکھنڈ میں انتخابات ہو رہے ہیں ۔ مردم شماری کام کم از کم ایک سال تک جاری رہے گا اور توقع ہے کہ ڈیٹا کی جانچ، درجہ بندی اور حتمی ڈیموگرافکس کی اشاعت میں مزید ایک ...

پوشیدہ مگر بڑھتا ہوا خطرہ: ڈیجیٹل گرفتاری: انٹرنیٹ کی دنیا کا سیاہ چہرہ۔۔۔۔۔۔از : عبدالحلیم منصور

دنیا میں جہاں ٹیکنالوجی نے بے شمار سہولتیں فراہم کی ہیں، وہیں انٹرنیٹ کے بڑھتے استعمال نے ہماری زندگیوں میں کچھ ان دیکھے اور خطرناک چیلنج بھی متعارف کرائے ہیں۔ انہیں چیلنجز میں سے ایک سنگین چیلنج "ڈیجیٹل گرفتاری" ہے۔ دراصل ڈیجیٹل گرفتاری ایک ایسی کارروائی ہے جس میں سائبر ...

بنگلورو کی بارشیں مسائل اور حکومت کی ذمہ داریاں۔۔۔۔۔۔از: عبدالحلیم منصور

بنگلورو، جو کبھی اپنی شاندار آب و ہوا اور دلکش مناظر کےلئے جانا جاتا تھا، اب موسمیاتی تبدیلیوں اور ناقص انفراسٹرکچر کی وجہ سے سنگین مشکلات کا شکار ہے۔ مانسون کی بارشیں جو پہلے اس شہر کی خوبصورتی کا حصہ تھیں، اب شہریوں کے لیے مصیبت بن گئی ہیں۔ ہر سال بارشوں کے دوران کئی علاقے ...