بھٹکل میں چل رہی بجلی کی آنکھ مچولی سے کب ملے گا صارفین کو چھٹکارہ ؟
بھٹکل ،26 / مئی (ایس او نیوز) برسہا برس سے بھٹکل کے عوام کو بجلی کی آنکھ مچولی سے راحت دلانے کے اقدامات کا اطمینان بخش نتیجہ اب تک نہیں نکلا ہے ۔ عام دنوں کے علاوہ برسات کے موسم میں ذرا سی ہوا اور بارش کے ساتھ بجلی کا غائب ہونا، کبھی کم اور کبھی تیز بجلی کی سپلائی کی وجہ سے گھروں کے ساز و سامان کا نقصان یہاں کی زندگی کا معمول بن گیا ہے ۔
بجلی کھپت کی صورت حال :بھٹکل تعلقہ میں ہر دن 20 میگا واٹ بجلی کی ضرورت ہے ۔ یہاں بجلی صارفین کی تعداد 62 ہزار سے آگے نکل گئی ہے ۔ ماہانہ 10 کروڑ روپئے بجلی کے بلس کی شکل میں وصول ہوتے ہیں ۔ اس کے علاوہ موجودہ کانگریسی حکومت کی گارنٹی اسکیم کے تحت 200 یونٹس فری اسکیم سے فائدہ اُٹھانے والوں کی تعداد 30864 ہے جن کا ماہانہ بل 1.78 لاکھ روپے ہوتا ہے جو سرکار کی طرف سے ہیسکام کو ادا کیا جاتا ہے ۔
بجلی سپلائی کا انتظام :بھٹکل، ہوناور اور کمٹہ تعلقہ میں خرچ ہونے والی بجلی کا تناسب دیکھیں تو آدھی سے زیادہ بجلی کی کھپت بھٹکل تعلقہ میں ہی ہوتی ہے ۔ بھٹکل تعلقہ کو جو بجلی سپلائی کی جاتی ہے اس کے لئے جوگ، گیروسُپّا اور کاروار کے کدرا مراکز سےبجلی حاصل کی جاتی ہے ۔ جب سرسی کے راستے سے بھٹکل تعلقہ کو بجلی سپلائی کرنے کی راہ میں خرابی آتی ہے تو کاروار کے کدرا سے سپلائی بحال کی جاتی ہے ۔
بجلی صارفین کے مسائل :بھٹکل تعلقہ میں اور خاص کر دیہی علاقوں میں تھوڑی دیر کے لئے یا پھر پوری رات یا دو تین دنوں تک بجلی کی سپلائی منقطع رہنے کا مسئلہ کوئی نئی بات نہیں ہے ۔ برسوں سے یہ سلسلہ چل رہا ہے ۔ عوام نے گھروں، دکانوں اور دفتروں میں انورٹر لگاتے ہوئے براہ راست بجلی کے بجائے انورٹر میں بیک اپ سے ملنے والی بجلی کے سہارے سات آٹھ گھنٹے گزارنے کا راستہ اپنایا ہے ۔ مگر انورٹر پر خرچ کرنے کی طاقت نہ رکھنے والے بجلی صارفین بھی کچھ کم نہیں ہے ۔ بار بار بجلی منقطع ہونے اور کئی کئی گھنٹوں تک بجلی نہ رہنے کی وجہ سے گرمی ، مچھر اور اندھیرے کی وجہ سے طلبہ کی پڑھائی کے علاوہ روزمرہ کے کام انجام دینے میں جو دشواری ہوتی ہے اس کا کوئی حساب نہیں ہے ۔ عید اور تہواروں کے موقع پر بجلی کی سپلائی منقطع ہونا معمول کی بات ہے جس کے خلاف ہیسکام کو بے حساب میمورنڈم دئے جا چکے ہیں ۔ کئی بار ہیسکام دفتر کے باہر احتجاجی مظاہرے اور دفتر کا محاصرہ کرنے کے واقعات بھی ہو چکے ہیں ۔ ان سب کے باوجود بھٹکل میں بجلی سپلائی کی آنکھ مچولی کا سلسلہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے ۔
ہیبلے گرِڈ ٹرانسفارمر میں خرابی :بھٹکل میں بجلی سپلائی کے لئے ہیبلے گرام میں جو گرِڈ قائم کیا گیا ہے اس میں 5mva طاقت والے تین ٹرانسفارمرس موجود ہیں ۔ پہلے یہاں صرف دو ٹرانسفارمر کام کر رہے تھے ۔ پھر بجلی سپلائی کو بہتر بنانے کے لئے سال 2016 میں یہاں تیسرا ٹرانسفارمر نصب کیا گیا ۔ ہر ایک ٹرانسفارمر کی قیمت تقریباً 40 لاکھ روپے بتائی جاتی ہے ۔ اگر ایک ٹرانسفارمر خراب ہو گیا تو اس کی مرمت پر کم از کم 20 لاکھ روپے کا خرچ آتا ہے ۔
دو سال قبل 2022 میں ایک ٹرانسفارمر خراب ہو گیا تھا جس کی وجہ سے بھٹکل میں بجلی سپلائی بری طرح متاثر ہوئی تھی ۔ اس کی جگہ نیا ٹرانسفارمر لایا گیا تھا ۔ اب امسال بھی چند دن پہلے اسی گرِڈ کا ایک اور ٹرانسفارمر خراب ہونے کی وجہ سے بجلی کی سپلائی دو تین دنوں تک متاثر ہوئی ۔ انورٹرس بھی بیک اپ نہ ملنے کی وجہ سے کام کرنا چھوڑ دیا اور صارفین کو پھر ایک بار بجلی نہ ہونے کی وجہ سے سخت مشکل دور سے گزرنا پڑا ۔اب کاروار سے نیا ٹرانسفارمر لانے کے بعد عوام کو راحت کی سانس لینے کا موقع ملا ہے ۔
کب پورا ہوگا 110 کے وی کا منصوبہ ؟:ایک زمانے سے ایک بات کہی جا رہی ہے کہ بھٹکل تعلقہ میں اطمینان بخش بجلی کی فراہمی اور اس سے متعلقہ مسائل کے مستقل حل کے لئے یہاں 110 کے وی کا بجلی فراہمی مرکز قائم کرنا ضروری ہے ۔ سال 2009 میں ہی ہیسکام کے افسران نے اس کی تجویز حکومت کو بھیجی تھی ۔ ایک لمبے انتظار کے بعد ریاستی حکومت نے اس منصوبے کے لئے 20 کروڑ روپے کا فنڈ منظور کیا ۔ گزشتہ ڈیڑھ سال قبل اس پراجیکٹ کے لئے ٹینڈر کی کارروائی کی گئی اور ساگر روڈ پر اس کے لئے تعمیراتی کام کا آغاز بھی ہوا ۔ تقریباً 16 کلو میٹر بجلی کی لائن کھینچنے کے لئے بھی منظوری مل گئی ہے ۔ لیکن یہ کام کب پورا ہوگا اور کب اس کا افتتاح ہوگا اس کے بارے میں یقین کے ساتھ کچھ کہنا مشکل ہے ۔
تب تک بھٹکل کے صارفین کے ساتھ بجلی کی آنکھ مچولی چلتی رہے گی ۔