کووڈ-19 اور رمضان: طلبہ و طالبات کیا کریں!... کامران غنی صباؔ

Source: S.O. News Service | Published on 16th April 2021, 12:03 AM | اسلام | ان خبروں کو پڑھنا مت بھولئے |

عبادت خواہ کوئی بھی ہو اس کے روحانی پہلوؤں کے ساتھ ساتھ بعض سماجی، اخلاقی اور طبی پہلو بھی ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر نماز کو ہی لیجیے۔ نماز ہمیں وقت کا پابند بناتی ہے۔ ہر نماز کے لیےکچھ خاص اوقات مقرر ہیں۔ ان اوقات سے پہلے یا بعد میں نماز ادا نہیں کی جا سکتی۔ اسی طرح نماز کی رکعات بھی متعین ہیں۔ ہم اپنی مرضی سے رکعات کی تعداد کم یا زیادہ نہیں کر سکتے۔ یعنی نماز ہمیں نظم و ضبط (discipline) سکھاتی ہے۔ زکوۃ میں سماجی پہلو پوشیدہ ہے ۔ یعنی اگر ہمیں خدا نے دولت و ثروت سے نوازا ہے تو ہم اپنے سماج کے کمزور طبقات کی مدد کریں۔ روزہ کا روحانی پہلو بہت واضح ہے۔ قرآن کے الفاظ میں روزہ کا روحانی پہلو بندہ کے اندر "تقویٰ"کی صفت پیدا کرنا ہے۔ قرآن ہی ہمیں بتاتا ہے کہ بندے کے اندر جب تقویٰ کی صفت پیدا ہو جاتی ہے تواس کی شخصیت روحانی اور سماجی دونوں اعتبار سے نمونہ ہو جاتی ہے۔ سورۃ البقرۃ میں متقیوں کی صفت بیان کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ متقی وہ ہوتے ہیں جو (1) غیب پر ایمان لاتے ہیں، (2) نماز قائم کرتے ہیں، (3) اللہ کے دیے ہوئے مال میں سے خرچ کرتے ہیں۔

آیت کے پہلے جز کا تعلق عقیدہ و ایمان سے ہے۔ یعنی متقی ہونے کی سب سے پہلی شرط اللہ پر ایمان کامل کا ہونا ہے۔ دوسرے جز کا تعلق جسمانی عبادات سے ہے۔یعنی متقین اللہ کی رضا حاصل کرنے کے لیے عبادت اس کی عبادت کرتے ہیں اور آخری جز کا تعلق سماجیات سے ہے۔یعنی متقین کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ وہ اپنے سماجی اور اخلاقی پہلو کو درست کریں۔

رمضان دراصل متقین کی تربیت کا مہینہ ہے۔ جس طرح فوج کے ایک سپاہی کو سخت ترین مشق سے گزارا جاتا ہے تاکہ وہ کسی بھی طرح کے حالات کا باآسانی مقابلہ کر سکے۔ ٹھیک اسی طرح رمضان میں مومنین کی تربیت کی جاتی ہے تاکہ باقی گیارہ مہینے وہ اپنی شخصیت کے روحانی، اخلاقی اور سماجی پہلوپر محنت کر سکے۔

طلبہ و طالبات رمضان کیسے گزاریں؟

اس بار رمضان المبارک کا آغاز ہوتے ہی ملک بھر میں ایک بار پھر سے کووڈ 19 کی دہشت پھیلنے لگی ہے۔ اسکول، کالج سمیت سبھی تعلیمی ادارے فی الحال بند کر دئیے گئے ہیں اور آن لائن کلاسز کے ذریعہ تعلیمی سلسلہ کو جاری رکھنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ ایسے حالات میں طلبہ و طالبات کے لیے یہ موقع بہت غنیمت ہے کہ وہ گھر میں رہتے ہوئے جہاں اپنی تعلیمی مشغولیات جاری رکھ سکتے ہیں وہیں سکون کے ساتھ نماز، تلاوت قرآن اور عبادات وغیرہ کے لیے بھی وقت نکال سکتے ہیں۔ سخت گرمی کے اس موسم میں لاک ڈاؤن جیسی صورت حال اس نقطہ نظر سے عافیت بخش ضرور ہے۔

رمضان المبارک میں عام دنوں کے مقابلہ معمولات زندگی تبدیل ہو جاتے ہیں۔ تراویح اور تہجد کی نماز ادا کرنے والوں کو دیر رات تک جاگنا پڑتا ہے۔ سحری کے لیے وقت پر بیدار ہونے کی وجہ سے نیند کی کمی بھی ہو سکتی ہے۔ بعض افراد نیند کی کمی کو پورا کرنے کے لیے فجر کی نماز کے بعد بھی تھوڑی دیر آرام کرتے ہیں۔ طلبہ و طالبات رمضان المبارک میں اپنے تعلیمی اوقات کو ملحوظ رکھ کر روزمرہ کے معمولات کا تعین کر سکتے ہیں۔مثلا دن کے خالی اوقات میں اگر وہ اپنی تعلیمی سرگرمیوں کو سمیٹنے کی کوشش کر لیں تو رات کے وقت وہ اطمینان کے ساتھ عبادات اور ذکر و اذکار کا وقت نکال سکتے ہیں۔

رمضان المبارک کی فضیلت کی سب سے بڑی وجہ قرآن سے اس کی نسبت ہے۔ چونکہ قرآن پاک کا نزول رمضان المبارک کے مہینے میں ہی ہوا اس وجہ سے رمضان المبارک کے مہینے کو دوسرے مہینوں پر فوقیت حاصل ہے۔ قرآن صرف اللہ کا کلام ہی نہیں بلکہ ایک رہنما کتاب ہے جس میں اللہ کی رضا کے مطابق زندگی گزرانے کا مکمل طریقہ موجود ہے۔قرآن ایک طرف جہاں ہمیں اپنے قلب کے تزکیے اور تصفیے کی دعوت دیتا ہے وہیں ہمیں جسمانی اور مالی عبادت کے لیے بھی راغب کرتا ہے۔قرآن میں معاشرتی اور قانونی مسائل پر بھی بہت ہی تفصیل کے ساتھ روشنی ڈالی گئی ہے۔ایک طالب علم کے لیے ضروری ہے کہ وہ قرآن پاک کامطالعہ اس کے معنی و مفہوم کو سمجھ کر کرے تاکہ قرانی ہدایات و احکامات سے وہ اچھی طرح واقف ہو سکے اور قرآنی اصول اس کی زندگی کا حصہ بن سکیں۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ طالب علم قرآن کو ترجمہ کے ساتھ پڑھنے کی عادت ڈالیں۔ رمضان المبارک میں عام طور سے قرآن کے مطالعہ کا رجحان زیادہ ہوتا ہے اس لیے یہ کام اس مہینے میں زیادہ بہتر اندا زمیں کیا جاسکتا ہے۔ قرآن پاک کے تراجم اردو، ہندی انگریزی سمیت دنیا کی تقریبا سبھی زبانوں میں موجود ہیں۔یوٹیوب پر بہت سارے مفسرین کے لکچر اور دروس قرآن کی ویڈیوز بھی دستیاب ہیں جن سے استفادہ کیا جا سکتا ہے۔

رمضان المبارک میں روزہ رکھ کر ہمیں بھوک پیاس کی شدت کا اندازہ ہوتا ہے۔ذرہ تصور کیجیے کہ صبح سے شام تک بھوکے پیاسے رہنے کی نتیجے میں ہمارے کیا احساسات ہوتے ہیں؟ ہمارے آس پاس بے شمار لوگ عام دنوں میں بھی معاشی مسائل کی وجہ سے فاقہ کشی کا شکار ہوتے ہیں۔ رمضان میں روزہ رکھ کر ہم ایسے لوگوں کی تکلیف اور ذہنی کیفیت کا صحیح اندازہ لگا سکتے ہیں۔ طلبہ و طالبات بے شمار پیسے موبائل، اچھا کھانا کھانے، فلم دیکھنے اور دوستوں کے ساتھ مٹر گشتی کرنے میں خرچ کر دیتے ہیں۔ وہ اگر چاہیں تو کچھ پیسے بچا کر اپنے آس پاس کے فاقہ کشوں کی بھوک مٹا سکتے ہیں۔ اگر وہ ایسا کرنے میں کامیاب ہو گئے تو یہ رمضان المبارک کے روزہ کے طفیل حاصل ہونے والی سب سے بڑی کامیابی ہوگی۔

(مضمون نگار نتیشور کالج، مظفر پور میں اسسٹنٹ پروفیسر ہیں)

ایک نظر اس پر بھی

تبلیغی جماعت اور اس کے عالمی اثرات ..... از: ضیاء الرحمن رکن الدین ندوی (بھٹکلی)

​​​​​​​اسلام کا یہ اصول ہے کہ جہاں سے نیکی پھیلتی ہو اس کا ساتھ دیا جائے اور جہاں سے بدی کا راستہ پُھوٹ پڑتا ہو اس کو روکا جائے،قرآن مجید کا ارشاد ہے۔”تعاونوا علی البرّ والتقوی ولا تعاونوا علی الاثم والعدوان“

اپنے روزوں کی شیطان سے حفاظت کیجیے ..................... آز: ڈاکٹر سراج الدین ندویؔ

شیطان ہر انسان کے ساتھ لگا ہے۔اس نے اللہ تعالیٰ کو چیلینج دے رکھا ہے کہ میں تیرے بندوں کو راہ راست سے بھٹکاؤں گا۔حضرت آدم ؑ کے ساتھ شیطان کو بھی زمین پر اتارا گیا تھا۔اس دن سے آج تک ابلیس و آدم ؑکی کشمکش جاری ہے۔ابلیس کئی طرح سے انسان کو بہکانے کی کوشش کرتا ہے۔وہ انسان کو گناہ کی ...

قربانی: رسم سے آگے ................... آز: کامران غنی صباؔ

اسلام کی کوئی بھی عبادت صرف رسم نہیں ہے۔ قربانی بھی ایک عظیم عبادت ہے جس میں بے شمار حکمتیں پوشیدہ ہیں۔ افسوس کہ ہم میں سے بیشتر لوگ یا تو ان حکمتوں کو سمجھتے نہیں یا سمجھتے بھی ہیں تو انہیں اپنی زندگی میں اتارنے کی کوشش نہیں کرتے۔

عشرۂ ذی الحجہ میں عبادت کا خاص اہتمام کریں، قربانی شعائر اسلام میں سے ہے! مرکز تحفظ اسلام ہند کے آن لائن ہفت روزہ کانفرنس سے مفتی ہارون ندوی اور مولانا احمد ومیض ندوی نقشبندی کا خطاب!

مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد آن لائن ہفت روزہ کانفرنس بسلسلہ عشرۂ ذی الحجہ و قربانی کی دوسری نشست سے خطاب کرتے ہوئے جمعیۃ علماء جلگاؤں کے صدر اور وائرل نیوز کے ڈائریکٹر حضرت مولانا مفتی ہارون ندوی صاحب نے فرمایا کہ قربانی اہم عبادت اور شعائر اسلام میں سے ہے۔اسی لئے ...

زکاۃ اسلام کا خوب صورت معاشی نظام ................ از: خورشید عالم داؤد قاسمی

زکاۃ اسلام کے پانچ ستونوں میں سے ایک ہے۔ وہ ایک ایسا کمیاب نظام ہے، جو فقیروں کی ترقی کا ضامن اور مسکینوں کی خوش حالی کا کفیل ہے۔زکاۃ اسلام کا ایسا اہم نظام ہے کہ اس کے ذریعے سماج سے غربت کا خاتمہ بآسانی کیا جاسکتا ہے۔ یہ ایک ایسا نظام ہے کہ اس سے امیروں اور فقیروں کے درمیان محبت ...

لیلۃ القدر؛ہزار مہینوں سے افضل رات۔۔۔۔ از: عبدالرشیدطلحہ نعمانیؔ

    اگر دنیا کے کسی سوداگرکو یہ معلوم ہو جائے کہ فلاں مہینے اورتاریخ کوہمارے قریبی شہر میں ایک میلہ لگنے والا ہے؛جس میں اتنی آمدنی ہو گی کہ ایک روپیہ کی قیمت ہزارگنا بڑھ جائے گی اور تجارت میں غیرمعمولی نفع ہوگا،تو کون احمق ہوگا جو اس زریں موقع کو ہاتھ سے جانے دے گا؟اور اس سے ...

دبئی میں شام پانچ بجے پڑھی جائے گی مرحوم سی اے خلیل صاحب کی نماز جنازہ

جمعرات کی اولین ساعتوں میں انتقال کر جانے والے معروف سماجی شخصیت مرحوم ڈاکٹر ایس ایم سید خلیل الرحمن عرف سی اے خلیل صاحب کی نماز جنازہ آج شام پانچ بجے دبئی کے القصیص قبرستان (سوناپور) والی مسجد میں ادا کی جائے گی۔ اس بات کی تصدیق بھٹکلی جماعت دبئی کے جنرل سکریٹری جناب جیلانی ...

ایئر انڈیا کی پرواز میں جنسی زیادتی کا واقعہ، ایک شخص گرفتار

دہلی سے گوا جانے والی ایئر انڈیا کی پرواز میں ایک خاتون مسافر کو جنسی ہراسانی کا سامنا کرنا پڑا۔ خاتون نے پولیس میں شکایت درج کراتے ہوئے بتایا کہ دوران پرواز ایک مرد مسافر نے اسے جنسی طور پر ہراساں کیا۔ خاتون کی شکایت پر کارروائی کرتے ہوئے پولیس نے ملزم کو گرفتار کر لیا ہے۔

دہلی کی آلودہ فضا سے عوام کی مشکلات میں اضافہ، سرکاری ملازمین کے لیے ’ورک فرام ہوم‘ کا اعلان

دہلی کی آلودہ فضاء شہریوں کی صحت پر گہرے اثرات مرتب کر رہی ہے، اور آلودگی کی شدت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اس صورتحال کے پیش نظر دہلی حکومت نے سرکاری دفاتر کے 50 فیصد ملازمین کے لیے ورک فرام ہوم کا فیصلہ کیا ہے تاکہ عوامی صحت کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔ دہلی کے وزیر ماحولیات ...

منی پور تشدد: کھرگے کا صدر مرمو کو خط، فوری مداخلت کو قرار دیا آئینی ضرورت

نی پور میں جاری تازہ تشدد پر کانگریس صدر ملکارجن کھرگے نے گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اس حوالے سے انہوں نے صدر جمہوریہ دروپدی مرمو کو ایک خط ارسال کیا، جس میں فوری مداخلت کی اپیل کی گئی ہے۔ کھڑگے نے صدر سے درخواست کی ہے کہ وہ یہ یقینی بنائیں کہ ریاست کے عوام کو امن و سکون کے ساتھ ...

مہاراشٹر میں انتخابی تشدد پر سنجے راؤت برہم، حکومت کی کارکردگی پر سوالات

  شیوسینا یو بی ٹی کے رکن پارلیمان سنجے راؤت نے مہاراشٹر میں این سی پی-ایس پی کے رہنما اور سابق وزیر داخلہ انیل دیشمکھ پر حملے کو نظم و نسق کی ناکامی قرار دیا ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر کی صورتحال اتنی بدتر کبھی نہیں رہی۔ انتخابی عمل کے دوران اس قسم ...