بھٹکل 19 / اکتوبر (ایس او نیوز) ساحلی علاقوں میں برسات کی قلت کی وجہ سے پانی کی سطح جو کم ہوتی جا رہی ہے اس سے پورا ضلع اتر کنڑا پانی کے بحران سے دوچار ہو سکتا ہے ۔
پانی کی سطح میں کمی کا اثر بھٹکل کے جالی پٹن پنچایت علاقے میں بھی دکھائی دینے کے امکانات پیدا ہوئے ہیں ۔ دوسری طرف پانی کی فراہمی کے لئے سرکاری فنڈ کی کمی بھی ایک بڑا مسئلہ بن سکتی ہے ۔ معلوم ہوا ہے کہ دیہی علاقوں میں تو 'مشن جل جیون' منصوبے کے تحت گھر گھر پانی سپلائی کنکشن اور ٹینکوں کی تعمیر کا چل رہا ہے مگر پٹن پنچایت علاقے میں پانی کی مستقل سپلائی منصوبے کے بابت ابھی صرف سروے ہو رہا ہے اور فنڈ جاری ہونے کا مرحلہ ابھی باقی ہے ۔
گرام پنچایت سے پٹن پنچایت درجے پر آنے والے جالی پنچایت علاقے میں تقریباً 19,500 کی آبادی ہے ۔ جب یہ علاقہ گرام پنچایت تھا، اس وقت 2005 سے 'جیک ویل' پمپ کے ذریعے یہاں پانی فراہم کیا جاتا ہے ۔ اب پٹن پنچایت بننے کے بعد اس کی آبادی میں اضافہ ہوا ہے مگر اس کے مطابق پانی سپلائی کے لئے پمپ اور مشینیں تبدیل نہیں کی گئیں ۔ اس وجہ سے ضروری اور مناسب مقدار میں یہاں پانی سپلائی نہیں ہو رہا ہے ۔ پانی ذخیرہ کرنے کے لئے بہت بڑے سائز کا ٹینک تعمیر کرنے کے علاوہ پرانے پلاسٹک پائپ بھی تبدیل کرنا ضروری ہے ۔
جالی پٹن پنچایت کے ایک افسر کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں ہر گھر میں پانی فراہم کرنے کے منصوبے کو پورا کرنے کے لئے تقریباً 70 کروڑ روپے کا فنڈ چاہئے۔
بھٹکل ٹی ایم سی کے کاونسلر رگھو ناتھ شیٹھ نے بتایا کہ جالی پٹن پنچایت اور بھٹکل ٹی ایم سی حدود میں کڈوین کٹا سے بھیما ندی کا پانی سپلائی کیا جاتا ہے ۔ اس ندی میں پانی کی سطح کم ہونے پر پانی کی سپلائی متاثر ہوتی ہے ۔ ریاستی حکومت کو چاہیے کہ 'امرت 2.0 ' منصوبے کے تحت کڈوین کٹا کے پاس ندی سے مٹی اور کچرا نکالنے کے لئے فنڈ جاری کرے .
ڈرینیج اینڈ واٹر سپلائی محکمہ کے ایکزیکٹیو انجینئر شیو رام نائک کہتے ہیں کہ جالی اور منکی میں پینے کا پانی سپلائی کرنے کا مستقل انتظام کرنے کے لئے سروے کی کارروائی کی گئی ہے ۔ اس منصوبے کے لئے فنڈ طلب کرتے ہوئے ضلع انچارج وزیر منکال وئیدیا کے توسط سے حکومت کو تجویز بھیجی گئی ہے ۔