ضلع اتر کنڑا میں 102 اور دھارواڑ میں ڈینگی بخار کے 229 معاملے آئےسامنے
کاروار، 30/جون (ایس او نیوز) ضلع انتظامیہ اور شہری بلدیہ کی جانب سے ڈینگی بخار پر قابو پانے کے تمام دعووں کے باوجود ضلع اتر کنڑا، دکشن کنڑا، اڈپی ضلع اور دھارواڑ ضلع میں ڈینگی کے معاملات میں اضافہ ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔
اتر کنڑا کے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر (ڈی ایچ او) ڈاکٹر نیرج نے بتایا کہ اب تک ضلع میں 102 ڈینگی کے معاملے سامنے آئے ہیں ۔ اس میں ہوناور میں 28، انکولہ میں 27، بھٹکل میں 11، کمٹہ میں 9، سرسی میں 7، کاروار میں 6 ، سداپور میں 5، یلاپور میں 5 معاملات اور ہلیال اور منڈگوڈ میں ایک ایک معاملہ شامل ہے۔
بتاتے چلیں کہ یہ اعداد و شمار سرکاری اسپتالوں یا محکمہ کے علم میں آنے والے ڈینگی کے معاملوں سے متعلق ہیں، جبکہ سمجھا جاتا ہے کہ پرائیویٹ اسپتالوں میں اور خاص کر منگلورو، کنداپور، اڈپی جیسے پڑوسی اضلاع کے اسپتالوں میں اتر کنڑا بالخصوص بھٹکل کے کئی مریض علاج کروارہے ہیں جن کی تعداد اس میں شامل نہیں ہے۔
دھارواڑ ضلع میں تا حال 229 ڈینگی کے معاملے سامنے آئے ہیں۔ یہاں کے عوام کا کہنا ہے کہ مانسون کے موسم میں مچھروں کی تعداد میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے اور رات کے علاوہ دن میں بھی مچھروں کے کاٹنے سے انتہائی پریشانی اور دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
دھارواڑ کی ڈی ایچ او ڈاکٹر ششی پاٹل نے بھی اس بات کا اعتراف کیا کہ امسال مچھروں کی تعداد میں بہت ہی زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ ایک تو موسم بہت ہی مرطوب ہے۔ دوسری بات یہ ہوئی ہے کہ پانی کی قلت اور سپلائی ہفتے میں صرف ایک دن ہونے کی وجہ سے لوگ کھلی بالٹیوں اور برتنوں میں پانی زیادہ عرصے تک ذخیرہ کرکے رکھتے ہیں۔ گھر کے دروازے کے پاس ہی نالوں میں بہانے کی وجہ سےمچھروں کی افزائش میں اضافہ ہو رہا ہے۔
شہری انتظامیہ محکمہ صحت کی طرف سے حسب معمول یہی کہا جا رہا ہے کہ برسات کے موسم میں جگہ جگہ پانی جمع ہونے اور کچرے اور گندگی کی وجہ سے ڈینگی، ملیریا اور دوسری وبائی بیماریوں میں اضافہ ہوتا ہے اور لوگوں میں بیداری لانے کے ساتھ ماحول کی صفائی ستھرائی پر زیادہ توجہ دی جا رہی ہے۔ لیکن عوام کا کہنا ہے کہ انتظامیہ بالخصوص میونسپالٹی اور پنچایتوں کی طرف سے نالوں کی صفائی نہ ہونے سے بیماریاں پھیل رہی ہیں۔