اترا کنڑ ا ڈپٹی کمشنر نے نیشنل ہائی وے کام کو بروقت مکمل کرنے کی دی ہدایت؛ صرف 7.8 کلومیٹر کام باقی ہونے کا ہائی وے حکام نے کیا دعویٰ
کاروار، 16 مئی (ایس او نیوز): ضلع اُترکنڑا کی ڈپٹی کمشنر گنگوبائی مانکر نے جب ضلع سے گذرنے والے نیشنل ہائی وے فورلائن کے توسیعی کام کو بروقت مکمل کرنے ہائی وے افسران کو ہدایت دی تو افسران نے دعویٰ کیا کہ ہائی وے کا صرف 7.8 کلومیٹر کام ہی باقی رہ گیا ہے۔
جمعرات کو کمٹہ اسسٹنٹ کمشنر دفتر میں منعقدہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے حکام کی میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے ڈی سی گنگوبائی مانکر نے محکمہ تعمیرات عامہ کے افسران کو ہدایت دی کہ وہ نیشنل ہائی وے کے زیرالتوا کاموں کی اچھی طرح جانچ کرکے رپورٹ سونپیں۔
جب ہائی وے اتھارٹی کی جانب سے کہا گیا کہ صرف 7.8 کلومیٹر کا کام باقی رہ گیا ہے تو ڈی سی نے کہا کہ کاروار، ماجالی اور نیول بیس کے قریب نیشنل ہائی وے کے کئی حصوں میں غیر معیاری کام ہوا ہے جہاں پانی کی نکاسی کابھی مناسب انتظام نہ ہونے سے بارش کے موسم میں نشیبی علاقوں میں پانی عوام کے گھروں میں داخل ہو جاتا ہے اور اس کی وجہ سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔انہوں نے اس مسئلہ کا مناسب حل تلاش کرنے کی ہدایت دی۔ ڈی سی نے کہا کہ فورلائن ہائی وے پر حادثے کے اندیشوں والی جگہوں کی نشاندہی نہیں کی گئی ہے اور وہاں مناسب سائن بورڈ بھی نصب نہیں کئے گئے ہیں۔ سڑکوں پر اسٹریٹ لائٹس نہیں ہے، سروس روڈ کی تعمیر مکمل نہیں ہوئی ہے۔ سواریوں کے لئے انڈر پاس کی سہولت نہیں ہے، پیدل چلنے والوں کے لئے انڈرپاس تعمیر نہیں کیا گیا ہے۔ بس شلٹرس کا کام کئی علاقوں میں زیرالتوا پڑا ہے۔ ڈپٹی کمشنر نے واضح کیا کہ ان سب کاموں کی نشاندھی کرنے کا ان کا بنیادی مقصد ضلع کے عوام کی حفاظت اور فلاح و بہبودی یقینی بنانا ہے۔ ڈپٹی کمشنر نے واضح کیا کہ یہ تمام کام مکمل ہونے کے بعد پہلے کام کا جائزہ لیا جائے گا پھر جن اجازتوں کو روکا گیا ہے، اُسے جاری کرنے کی منظوری دی جائے گی۔
ہائی وے اتھارٹی کے عہدیداروں نے بتایا کہ کئی جگہوں پر بس شیلٹر س پہلے ہی بنائے جا چکے ہیں اور سڑک کے کنارے اسٹریٹ لائٹس بھی لگائی گئی ہیں۔ اس موقع پر ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ اگر اسٹریٹ لائٹس لگائی گئی ہیں تو اُن کی دیکھ ریکھ کی ذمہ داری متعلقہ گرام پنچایتوں کے حوالے کر دی جائے گی۔ انہوں نے متعلقہ گرام پنچایت کے پبلک ڈیولپمنٹ آٓفسرس کو ہدایت دی کہ وہ ہائی وے عہدیداروں کے بتائے گئے دعووں کی جانچ کریں۔
نیشنل ہائی وے حکام نے اس تعلق سے بتایا کہ گاڑیوں کا انڈر پاس اور پیدل چلنے والوں کے لیے انڈر پاس اور دیگر کام اصل منصوبے میں نہیں تھے، اس لیے یہ کام IRB کے زیرانتظام نہیں ہیں۔نیشنل ہائی وے حکام کے مطابق ان کاموں پر 172 کروڑ روپے کی لاگت آئے گی اور اس کا انتظام نیشنل ہائی ویز اتھارٹی کرے گا۔ اس موقع پر ڈپٹی کمشنر نے نیشنل ہائی وے حکام کو کہا کہ وہ ان کاموں کی تعمیر سے متعلق آرڈر لیٹر اور مناسب دستاویزات جاری کریں۔
ڈپٹی کمشنرنے فوری طور پر ضروری حفاظتی اقدامات کرنے کی سخت ہدایات بھی جاری کیں اور بتایا کہ بارش کے موسم میں فورلائن ہائی وے کے کاموں کی وجہ سے عوام کو اور گاڑی چلانے والوں کو کسی بھی قسم کی پریشانی نہیں ہونی چاہئے ،اس لئے تمام کاموں کو جلد از جلد مکمل کیا جائے۔
میٹنگ میں ایڈیشنل ڈی سی پرکاش راجپوت، مختلف تعلقہ جات کے اسسٹنٹ کمشنر کنشک، کلیانی کامبلے، ڈاکٹر نینا، سی برڈ آفیسرس، انکولہ، کمٹہ، ہوناور اور بھٹکل کے تحصیلدار، پبلک ورکس، ہیسکام، کرناٹک اربن واٹر سپلائی اور اربن لوکل باڈیز کے افسران موجود تھے۔