بے باک، نڈراورقائدانہ صلاحیت کا، کما حقہ استعمال،مختلف الزاویاتی فوائد کے حصول میں ممد و مددگار ہوا کرتی ہے ۔۔۔ نقاش نائطی
مجھے شہر بھٹکل میں اُس وقت پھوٹ پڑنے والے فساد کے تناظر میں غالبا بنگلور سےبھٹکل تشریف لائے آئی جی پولیس کی موجودگی میں،اس وقت کی مجلس اصلاح و تنظیم کے وفد کی نیابت کرتے ہوئے سابق صدر تنظیم المحترم سید محی الدین برماور کی قیادت کا منظر یاد آرہا ہے۔ انہوں نے پریس کی موجودگی میں پولیس ڈپارٹمنٹ کے سامنے ہم بھٹکلی مسلمانوں پر امتیازی سلوک برتنے کے تناظر میں کس طرح پوائنٹ ٹو پوائینٹ چند نکات پرمشتمل نڈر اور بے خوف، ہوکر اپنی بات سامنے رکھی تھی اور دوران تبادلہ خیال جس اندازمیں قائدانہ صلاحیت سے اعلی پولیس حکام کے سامنے قوم کے مسائل کی عکاسی کی تھی، یقیناً اُن کی وہ صلاحیت قابل ستائش تھی۔ اس پر تبصرہ کرتے ہوئے قائد قوم زیرک سیاستدان عالی جناب ڈی ایچ شبر صاحب نے اس وقت سید محی الدین کی تعریف و توصیف کرتے ہوئے کہا تھا "سید محی الدین برماور، قوم کی ترجمانی کرتے ہوئے، پولیس ڈیپارٹمنٹ کے دوہرے رویہ کے خلاف، جس بےباکانہ انداز میں حملہ کررہے تھے ، ایسا لگ رہا تھا جیسے کوئی شیر ڈھاڑ رہا ہو۔
گذشتہ روز بھی اُسی طرح کا ایک منظر سامنے گذرا، جب بھٹکل میں ایک نئے کورونا مثبت مریض کی نشاندھی کے بعد آئی جی پی کی بھٹکل آمد ہوئی ۔ اس موقع پر بھٹکل میں پولیس بندوبست میں انتہائی سختی برتنے کے تناظر میں اور بنگلور ریاستی سنگھی حکومت کے بنگلور سے فری بسوں میں بھٹکل بھیجے ہوئے سو کے قریب بھٹکلی مسلمانوں کو، کاروار ڈسٹرکٹ بارڈر گیرسوپا میں روک کر، گھنٹوں وہاں بغیر چائے پانی پوچھے، توضیع وقت کرتے، انہیں پریشان کرتے، انہیں اسی بسوں میں، بنگلور واپس بھیجنے کی کوشش کرنے کا منصوبہ بنایا جارہا تھاتو ہمارے ڈسٹرکٹ حکام کی سعی ناتمام پر ریاستی حکام سے فون پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے قائد قوم سیاست عنایت اللہ شاہ بندری ان تمام بھٹکلی مسافروں کو،بھٹکل لانے کی سعی میں مصروف تھے۔
بنگلور سے بھٹکل کے لئے نکلے تمام بسوں کو جب مرڈیشور میں روک کر انہیں وہیں کورنٹائین کرنے کی بات چل رہی تھی تو عنایت اللہ شاہ بندری حکام کے دوہرے روئے پر آئی جی پولیس کی موجودگی میں،ڈسٹرکٹ سول حکام سے سوال کررہے تھے کہ انہیں ریاستی کابینہ کے فیصلہ کے خلاف عمل پیرائی کا کیا اختیار ہے؟ ایسے قانونی نکات پر انہیں گھیرتے ہوئے اور بے باکانہ سوال کرتے ہوئے ساحل آن لائن نیوز کلپ میں جب وہ نظر آئے تو بیس پچیس سال قبل کے ایسے ہی اعلی پولیس حکام کے سامنے سابق صدر تنظیم، جناب سید محی الدین برماور کی بے باکانہ حق رائے دہی، اور قائد قوم جناب ڈی ایچ شبر صاحب کی طرف سے انکی تعریف کرنے والے اس وقت کے تابناک لمحات ہمیں یاد دلاگئے، اس موقع پر ہم سابق صدر جناب سید محی الدین برماور اور جناب ڈی ایچ شبر صاحب کی صحت کاملہ والی لمبی زندگانی کے لئے دعا کرنا ضروری سمجھتے ہیں اور ساتھ ہی آج کے دور کے قائد قوم سیاست، عزیزم عنایت اللہ شاہ بندری کی بے باکانہ ترجمانی پر انہیں مبارکباد پیش کرتے ہیں۔
ابھی ہفتہ پندرہ روز قبل بھٹکل مجلس اصلاح و تنظیم کی، حکومتی اداروں کے ساتھ تعاون کرتی، عوامی خدمات کی ترجمانی پر مشتمل، نصف ساعتی عنایت اللہ شاہ بندری کی انٹرویو پر مشتمل،ساحل آن لائن کی ویڈیو کلپ دیکھ کر، خلیج میں مصروف معاش ہم ہزاروں نائطی احباب کو اس بات کا بخوبی ادراک ہوگیا کہ مجلس اصلاح و تنظیم کورونا کے پس منظر میں کس تندہی کے ساتھ اپنی خدمات انجام دے رہی ہے۔
کورونا وبا ء کے لاک ڈاؤن کے تناظر میں مجلس اصلاح و تنظیم کے عہدیداروں کی خدمات کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ ہر فرد کی اپنی جداگانہ صلاحیتیں ہوتی ہیں، کسی میں انتظامی صلاحیتیں پائی جاتی ہیں تو کسی کی خاموش طبیعت باوجود، انکا تدبر حلاوت، ان کی قائدانہ صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کے لئے کافی ہوتا ہے۔ لیکن آج کے متعصبانہ سنگھی دور حکومت میں، حکام کے غیر جانبدارانہ سخت وسست روئیے کےسامنے، بھیگی بلی بنے رہنا اور ان کے سنائے ہوئے فرمان کو قبول کرنا مناسب نہیں ہے۔ حکام سے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنے اور قوم و ملت کے مسائل کو بے خوف ہوکر اور بے باکی کے ساتھ اعلی حکام کے سامنے پیش کرنے والے ذمہ دار افراد کو حکومتی ذمہ داروں سے ملاقات کے وقت لے جانا چاہئے۔ ہمارے پاس قیادت کا فقدان نہیں ہے، لیکن جو قیادت ہمارے پاس موجود ہے، اُن کو صحیح موقعوں پر سامنے لانا چاہئے اور ان کا صحیح معنوں میں استعمال ہونا چاہئے ، اگر ہم ایسا نہیں کرتے ہیں تو پھر ہماری تمام کوششوں پر پانی پھر جائے گا۔ واللہ الموافق بالتوفیق الا باللہ