امریکی صدارتی انتخاب: ہیرس اور ٹرمپ کی نظریں سوئنگ ریاستوں پر، مختلف مسائل پر زبردست بحث
واشنگٹن، 5/نومبر (ایس او نیوز /ایجنسی)آج کے انتخابات کے لیے دونوں امیدواروں نے سوئنگ ریاستوں کا دورہ کیا اور اپنی توجہ ان ریاستوں پر مرکوز رکھی۔ عوامی جائزوں کے مطابق، ڈیموکریٹک امیدوار نائب صدر کملا ہیرس اور ان کے ری پبلیکن حریف سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ ایریزونا اور نیواڈا میں تقریباً ایک دوسرے کے برابر ہیں۔ یہ دونوں ریاستیں ان سات ریاستوں میں شامل ہیں جو منگل کو ہونے والے صدارتی انتخابات کے نتائج پر اہم اثر ڈالیں گی۔ باقی 43 ریاستوں میں، جو امریکہ کی 50 ریاستوں میں شامل ہیں، دونوں امیدواروں کے درمیان واضح فرق موجود ہے، جہاں ہر ایک کو دوسرے پر برتری حاصل ہے۔
ایریزونا اور نیواڈا میں لاطینی امریکہ سے تعلق رکھنے والے ووٹرز کی حمایت دونوں امیدواروں کے لیے ضروری ہے۔ سال 2016 کے الیکشن میں ٹرمپ نے ایریزونا میں کامیابی حاصل کی تھی جبکہ سال 2020 کے انتخابات میں انہیں اس ریاست میں جو بائیڈن کے ہاتھوں شکست ہوئی تھی۔ دوسری طرف نیواڈا میں ڈیموکریٹکس نے دونوں انتخابات میں کامیابی حاصل کی۔
ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ غیر قانونی طور پر آنے والے تارکین وطن کو روکنے کے لیے اس دیوار پر کام مکمل کرلیں گے جس پر ان کے 2017 سے2020 کے دور صدارت میں کام شروع ہوا تھا۔ٹرمپ نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ اقتدار میں آنے کے بعد امریکہ میں بغیر دستاویز کے رہنے والے تارکین وطن کو ڈی پورٹ کردیں گے۔ انہوں نے ہیرس پر الزام لگایا ہے کہ وہ میکسیکو کی سرحد سے آنے والے مہاجرین کے بہاؤ کو روکنے کے معاملے پر کمزور ثابت ہوئی ہیں۔
جبکہ کملا ہیرس نے کہا ہے کہ وہ ایسی قانون سازی کی حمایت کریں گی جو امریکہ میں پناہ لینے کے قوانین کو سخت بنائے گی تاکہ امریکہ میں مختلف سرحدی راستوں سے غیر قانونی طور پر داخل ہونے والے ہزاروں مہاجرین کو آنے سے روکا جا سکے۔وہ سینیٹ میں دونوں پارٹیوں کے حمایت یافتہ اس امیگریشن بل کی حمایت کرتی ہیں جسے ٹرمپ نے ریپلیکن سینیٹرز سے ختم کرنے کو کہا تھا۔
واضح رہے کہ اب تک ہیرس اور ٹرمپ دونوں نے ایک ہی بار ایک دوسرے کا سامنا کیا ہے لیکن وہ ہر روز الیکشن مہم کی ریلیوں سے ایک دوسرے کے خلاف تندو تیز بیانات دیتے ہیں اور اشتہارات چلاتے ہیں۔ حملہ کے لئے ایک موضوع ہےخواتین کے ساتھ سلوک کا۔
وسط مغربی ریاست وسکانسن میں ایک اجتماع سے خطات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ "وہ خواتین کو تحفظ دیں گے، چاہے وہ اسے پسند کریں یا نہ کریں۔"انہوں نے یہ بیان ایک معمر مرد کی حیثیت سے دیا۔ لیکن ان کے اس بیان نے ان کے نقادوں کو ٹرمپ کے ماضی کے خواتین مخالف بیانا ت کی یاد دلادی اور یہ کہ عدالت نے ٹرمپ کو 1990 کی دہائی سے ایک مصنفہ کے خلاف جنسی زیادتی کے مقدمے میں ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔اپنے حمایتیوں سے خطاب میں ٹرمپ نے کہا کہ ان کے مشیروں نے ان کو مشورہ دیا ہے کہ وہ خواتین کے تحفظ کی بات کرنا چھوڑ دیں، کیونکہ خواتین اسے نامناسب سمجھتی ہیں تاہم، انہوں نے کہا خواتین اسے پسند کریں یا نہ کریں وہ ایسا کریں گے اور وہ ان کو تحفظ دیں گے۔
عوامی جائزے ظاہر کرتے ہیں کہ ہیرس کو خواتین ووٹرز کی واضح طور پر زیادہ حمایت حاصل ہے جبکہ ٹرمپ کو مردوں کی زیادہ حمایت حاصل ہے۔کملا ہیرس نے ٹرمپ کے خواتین کے بارے میں بیان پر ایکس پلیٹ فارم پر لکھا،"ڈونلڈ ٹرمپ سمجھتے ہیں کہ انہیں آپ کے جسم کے بارے میں فیصلے کرنے چاہییں، چاہے آپ اس کو پسند کریں یا نہ کریں۔" انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کے خواتین کے بارے میں خیالات ظاہر کرتے ہیں کہ انہیں خواتین کے حقوق اور ان کی اپنی زندگیوں کے بارے میں فیصلہ کرنے کی اہلیت کے بارے میں فہم نہیں ہے۔