پوشیدہ مگر بڑھتا ہوا خطرہ: ڈیجیٹل گرفتاری: انٹرنیٹ کی دنیا کا سیاہ چہرہ۔۔۔۔۔۔از : عبدالحلیم منصور

Source: S.O. News Service | Published on 30th October 2024, 7:30 PM | ریاستی خبریں | اسپیشل رپورٹس |

دنیا میں جہاں ٹیکنالوجی نے بے شمار سہولتیں فراہم کی ہیں، وہیں انٹرنیٹ کے بڑھتے استعمال نے ہماری زندگیوں میں کچھ ان دیکھے اور خطرناک چیلنج بھی متعارف کرائے ہیں۔ انہیں چیلنجز میں سے ایک سنگین چیلنج "ڈیجیٹل گرفتاری" ہے۔ دراصل ڈیجیٹل گرفتاری ایک ایسی کارروائی ہے جس میں سائبر کرمنلز کسی فرد کے ڈیجیٹل اکاؤنٹس یا شناخت پر قبضہ کر لیتے ہیں۔ اس میں ہیکرز کے ذریعے ذاتی معلومات، بینک اکاؤنٹس، سوشیل میڈیا پروفائلز یا کسی بھی ڈیجیٹل پلیٹ فارم تک رسائی حاصل کر لی جاتی ہے۔ اس کے نتیجے میں مالی نقصان، شناخت کی چوری، اور بلیک میلنگ جیسے سنگین مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے۔

ڈیجیٹل گرفتاری کے لیے  سائبر کرمنلز مختلف ہتھکنڈے استعمال کرتے ہیں تاکہ ڈیجیٹل گرفتاری کو کامیاب بنایا جا سکے۔ ان میں فشنگ (Phishing) ایک دھوکہ دہی پر مبنی حربہ ہے جس میں سائبر مجرم جعلی ای میلز یا ویب سائٹس کے ذریعے صارف کو ایسا پیغام بھیجتے ہیں جو اصلی لگتا ہے۔ اس پیغام میں حساس معلومات جیسے پاسورڈز، بینکنگ ڈیٹیلز وغیرہ طلب کی جاتی ہیں۔ اس طرح صارف اپنی معلومات خود سے ان مجرموں کو دے دیتا ہے۔اسکے بعد دوسرا طریقہ  مال ویئر ہے جو نقصان دہ سافٹ ویئر ہے جسے کمپیوٹر یا موبائل میں انسٹال کیا جاتا ہے۔ یہ خاموشی سے آپ کا ڈیٹا چوری کرتا ہے۔ اسی طرح، اسپائی ویئر ایسے سافٹ ویئر ہوتے ہیں جو آپ کی نگرانی کرتے ہیں اور ذاتی معلومات چوری کرتے ہیں۔ یہ دونوں تکنیکیں کسی بھی سسٹم کی جڑوں تک رسائی حاصل کر سکتی ہیں۔جبکہ رینسم ویئر ایک خاص قسم کا مال ویئر ہے جو آپ کے ڈیٹا کو لاک کر دیتا ہے اور پھر ڈیٹا واپس دینے کے لیے تاوان کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔ یہ سائبر ہائی جیکنگ کا ایک سنگین طریقہ ہے جو آج کل بہت تیزی سے پھیل رہا ہے۔پھر ایک حربہ سوشل انجینیئرنگ ہے جس کا مقصد نفسیاتی طریقوں سے متاثرہ شخص کو اس بات پر آمادہ کرنا ہوتا ہے کہ وہ خود اپنی ذاتی معلومات فراہم کر دے۔ یہ حربہ زیادہ تر فون کالز، میسجز، یا ای میلز کے ذریعے استعمال ہوتا ہے۔ ایک اور طریقہ سم ہائی جیکنگ ہے جس میں ہیکرز متاثرہ فرد کے موبائل نمبر کا جعلی سم حاصل کر لیتے ہیں اور اس کے ذریعے بینک اکاؤنٹس اور سوشل میڈیا تک رسائی حاصل کرتے ہیں۔

ڈیجیٹل گرفتاری پر فوری اقدامات: اگر آپ کو لگے کہ آپ ڈیجیٹل گرفتاری کا شکار ہو چکے ہیں تو فوراً درج ذیل اقدامات کریں،بینک اور دیگر اداروں کو اطلاع دیں تاکہ وہ آپ کے اکاؤنٹس کو بلاک کر سکیں۔پاسورڈ تبدیل کریں اور اپنے اکاؤنٹس میں دوہری تصدیق (Two-Factor Authentication) کو فعال کریں تاکہ مزید نقصان سے بچ سکیں۔سم بلاک کروائیں اگر سم ہائی جیکنگ کا شبہ ہو۔سائبر کرائم سیل میں رپورٹ درج کروائیں تاکہ مزید قانونی کارروائی کی جا سکے۔

احتیاطی تدابیر :ڈیجیٹل گرفتاری سے بچنے کے لیے چند عملی احتیاطی تدابیر اختیار کی جا سکتی ہیں، جیسے مضبوط پاسورڈز بنائیں اور انہیں وقتاً فوقتاً تبدیل کریں۔دوہری تصدیق کو فعال کریں تاکہ کسی اور کو آپ کے اکاؤنٹس تک رسائی نہ مل سکے۔مشکوک لنکس اور ای میلز سے بچیں تاکہ کوئی مال ویئر یا اسپائی ویئر آپ کے ڈیٹا تک نہ پہنچ سکے۔ذاتی معلومات کو خفیہ رکھیں اور سوشل میڈیا پر شئیر نہ کریں۔ اینٹی وائرس اور سیکیورٹی سافٹ ویئر نصب کریں جو ڈیٹا کو محفوظ رکھنے میں مدد کرے۔سائبر کرائم ایکٹ کے تحت ڈیجیٹل گرفتاری کے خلاف قانونی کارروائی کی جا سکتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی، معاشرتی سطح پر بھی لوگوں کو اس جرم سے آگاہی دی جانی چاہیے تاکہ زیادہ سے زیادہ افراد اپنی آن لائن حفاظت کو یقینی بنا سکیں۔ڈیجیٹل گرفتاری کے بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر ہمیں اپنی ڈیجیٹل زندگی میں مزید محتاط ہونے کی ضرورت ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی اہم ہے کہ ہم اپنے خاندان اور دوستوں کو اس جرم کے بارے میں آگاہ کریں تاکہ وہ بھی ان سائبر مجرموں سے محفوظ رہ سکیں۔ یہ ضروریاد رکھیں احتیاطی تدابیر ہی بہترین حفاظتی حل ہیں!

 شکایت درج کرنے کا طریقہ:سائبر کرائم کی شکایت درج کرنے کیلئے  حکومت نے ایک مرکزی پورٹل www.cybercrime.gov.in فراہم کیا ہے۔ اس ویب سائٹ پر جاکر "فائل اے کمپلین" پر کلک کریں۔یا  اپنی ریاست یا شہر کی سائبر سیل یا پولیس اسٹیشن میں بھی شکایت درج کرائی جا سکتی ہے۔یا قومی سطح کے 24/7ہیلپ لائن نمبر 1930 پر بھی رابطہ کیا جاسکتا ہے ۔شکایت میں واقعہ کی مکمل تفصیل، ملزم کی معلومات (اگر معلوم ہوں)، وقت اور جگہ کی معلومات فراہم کریں۔ثبوت کے طور پر متعلقہ پیغامات، ای میل، سکرین شاٹس، اور دیگر دستاویزات جمع کریں۔

(مضمون نگار کرناٹک کے معروف صحافی و تجزیہ نگار ہیں)

ایک نظر اس پر بھی

بینگلور :ویرپّا موئیلی، ڈاکٹر تھمبے، ایڈوکیٹ بالن سمیت 69 شخصیات کو دیا جائے گا کرناٹکا راجیہ اُتسوا ایوارڈ

کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ ایم. ویرپا موئیلی، صحافی و کالم نویس سنّت کمار بیلگلی، یو اے ای میں قائم تھمبے گروپ کے بانی صدر ڈاکٹر تھمبے محی الدین، کرناٹکا  ہائی کورٹ  کے وکیل اور سماجی  کارکن ایڈوکیٹ ایس بالن  سمیت 69 ممتاز شخصیات کو اس سال کرناٹکا راجیہ اُتسو ایوارڈ کے لیے ...

وقف بل: بی جے پی ایم پی کا وجئے پورہ تنازعے پر جے پی سی کو خط، کانگریس کا ردعمل – ’معاملہ حل ہو چکا‘

’وقف (ترمیمی) بل 2024‘ پر غور کے لیے بنائی گئی جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کو بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ تیجسوی سوریہ نے ایک خط ارسال کیا ہے۔ اس خط میں انہوں نے کرناٹک کے وجئے پورہ ضلع میں وقف جائیداد کے تنازعے کا ذکر کیا اور کمیٹی سے درخواست کی کہ وہ اس معاملے میں متاثرہ کسانوں ...

مداح کے قتل کیس میں اداکار درشن کو کرناٹک ہائی کورٹ سے 6 ہفتوں کی عبوری ضمانت

کرناٹک ہائی کورٹ نے مشہور کنڑ اداکار درشن تھوگودیپا کو 6 ہفتوں کی عبوری ضمانت دے دی ہے۔ درشن اس وقت اپنے مداح رینوکاسوامی کے قتل کے کیس میں زیر حراست تھے۔ عدالت کی جانب سے دی گئی اس عبوری ضمانت کے بعد درشن کو عارضی ریلیف مل گیا ہے۔

گلبرگہ: سڑک حادثے میں 41 سالہ شخص کی موت

  اطلاعات کے مطابق، 28 اکتوبر کو صبح 10 بجے یعقوب جی منیار ہارڈ ویر اینڈ پینٹس کے 45 سالہ ملازم، علاء الدین عرف اللہ پٹیل، جو ہڈگل ہاروتی گاؤں کے رہائشی تھے، ایک سڑک حادثے میں ہلاک ہوگئے۔ یہ حادثہ سرسگی اینٹ بھٹی کے سامنے اس وقت پیش آیا جب وہ اپنے گاؤں سے گلبرگہ کی طرف ایک اسکوٹر ...

بینگلور: پسماندہ ذاتوں کے لیے اندرونی تحفظات؛ ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں کمیشن کی تشکیل

ریاستی کابینہ نے پسماندہ ذاتوں کے لیے اندرونی تحفظات فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ قانون اور پارلیمانی امور کے وزیر ایچ کے پاٹیل نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کو کس طرح نافذ کیا جا سکتا ہے، اس پر رپورٹ پیش کرنے کے لیے ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں کمیشن تشکیل دیا جائے گا۔

مردم شماری کا اعلان اور اسمبلی انتخابات۔۔۔۔۔۔از: ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

مرکزی حکومت نے ایسے وقت ملک میں اگلے سال یعنی 2025 میں مردم شماری کرانے کا اعلان کیا ہے ۔ جب دو ریاستوں مہاراشٹر اور جھارکھنڈ میں انتخابات ہو رہے ہیں ۔ مردم شماری کام کم از کم ایک سال تک جاری رہے گا اور توقع ہے کہ ڈیٹا کی جانچ، درجہ بندی اور حتمی ڈیموگرافکس کی اشاعت میں مزید ایک ...

بنگلورو کی بارشیں مسائل اور حکومت کی ذمہ داریاں۔۔۔۔۔۔از: عبدالحلیم منصور

بنگلورو، جو کبھی اپنی شاندار آب و ہوا اور دلکش مناظر کےلئے جانا جاتا تھا، اب موسمیاتی تبدیلیوں اور ناقص انفراسٹرکچر کی وجہ سے سنگین مشکلات کا شکار ہے۔ مانسون کی بارشیں جو پہلے اس شہر کی خوبصورتی کا حصہ تھیں، اب شہریوں کے لیے مصیبت بن گئی ہیں۔ ہر سال بارشوں کے دوران کئی علاقے ...

کرناٹک کی ذات پات مردم شماری: کیا مسلمانوں کی بڑھتی آبادی سماجی و سیاسی مخالفت کی وجہ بن رہی ہے؟۔۔۔۔۔۔ از:عبدالحلیم منصور 

حکومت کرناٹک نے حال ہی میں ذات پات پر مبنی مردم شماری کی رپورٹ کو عوام کے سامنے لانے کی تیاریاں شروع کی ہیں۔ اس رپورٹ کے نتائج ریاست کے سماجی، اقتصادی، اور تعلیمی ڈھانچے کا جامع جائزہ پیش کریں گے، جس کی بنیاد پر اہم حکومتی فیصلے کیے جا سکتے ہیں۔ تقریباً 48 جلدوں پر مشتمل مردم ...

جنگ آزادی میں مسلمانوں کی قربانیاں ...... آز: معصوم مرادآبادی

آج ہم اپنی آزادی کی 78 ویں سالگرہ منارہے ہیں۔15/اگست 1947میں ہماراملک انگریزسامراج کے ہاتھوں سے آزاد ہوا تھا۔ یہ آزادی ایک طویل اور صبر آزماجدوجہد کا نتیجہ تھی، جس میں تمام فرقوں اور طبقوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا، سوائے ان لوگوں کے جو انگریزوں کے ذہنی غلام تھے اور آج بھی ہیں۔ ...

شراوتی ندی کا پانی بینگلورو کو سپلائی کرنے کا منصوبہ - ملناڈ اور ساحلی علاقے کے لئے پیدا ہوگامسئلہ - عوام کی طرف سے ہو رہی ہے مخالفت

ایسا لگتا ہے کہ ریاستی حکومت نے بڑی خاموشی کے ساتھ شراوتی ندی کا پانی بینگلورو کی طرف موڑنے کا منصوبہ تیار کر لیا ہے جس کے چلتے ملناڈ اور ساحلی علاقے کے لوگوں کے لئے گرمی کے موسم میں پانی کی قلت کے سنگین مسائل کھڑے ہو سکتے ہیں ۔