پوشیدہ مگر بڑھتا ہوا خطرہ: ڈیجیٹل گرفتاری: انٹرنیٹ کی دنیا کا سیاہ چہرہ۔۔۔۔۔۔از : عبدالحلیم منصور
دنیا میں جہاں ٹیکنالوجی نے بے شمار سہولتیں فراہم کی ہیں، وہیں انٹرنیٹ کے بڑھتے استعمال نے ہماری زندگیوں میں کچھ ان دیکھے اور خطرناک چیلنج بھی متعارف کرائے ہیں۔ انہیں چیلنجز میں سے ایک سنگین چیلنج "ڈیجیٹل گرفتاری" ہے۔ دراصل ڈیجیٹل گرفتاری ایک ایسی کارروائی ہے جس میں سائبر کرمنلز کسی فرد کے ڈیجیٹل اکاؤنٹس یا شناخت پر قبضہ کر لیتے ہیں۔ اس میں ہیکرز کے ذریعے ذاتی معلومات، بینک اکاؤنٹس، سوشیل میڈیا پروفائلز یا کسی بھی ڈیجیٹل پلیٹ فارم تک رسائی حاصل کر لی جاتی ہے۔ اس کے نتیجے میں مالی نقصان، شناخت کی چوری، اور بلیک میلنگ جیسے سنگین مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے۔
ڈیجیٹل گرفتاری کے لیے سائبر کرمنلز مختلف ہتھکنڈے استعمال کرتے ہیں تاکہ ڈیجیٹل گرفتاری کو کامیاب بنایا جا سکے۔ ان میں فشنگ (Phishing) ایک دھوکہ دہی پر مبنی حربہ ہے جس میں سائبر مجرم جعلی ای میلز یا ویب سائٹس کے ذریعے صارف کو ایسا پیغام بھیجتے ہیں جو اصلی لگتا ہے۔ اس پیغام میں حساس معلومات جیسے پاسورڈز، بینکنگ ڈیٹیلز وغیرہ طلب کی جاتی ہیں۔ اس طرح صارف اپنی معلومات خود سے ان مجرموں کو دے دیتا ہے۔اسکے بعد دوسرا طریقہ مال ویئر ہے جو نقصان دہ سافٹ ویئر ہے جسے کمپیوٹر یا موبائل میں انسٹال کیا جاتا ہے۔ یہ خاموشی سے آپ کا ڈیٹا چوری کرتا ہے۔ اسی طرح، اسپائی ویئر ایسے سافٹ ویئر ہوتے ہیں جو آپ کی نگرانی کرتے ہیں اور ذاتی معلومات چوری کرتے ہیں۔ یہ دونوں تکنیکیں کسی بھی سسٹم کی جڑوں تک رسائی حاصل کر سکتی ہیں۔جبکہ رینسم ویئر ایک خاص قسم کا مال ویئر ہے جو آپ کے ڈیٹا کو لاک کر دیتا ہے اور پھر ڈیٹا واپس دینے کے لیے تاوان کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔ یہ سائبر ہائی جیکنگ کا ایک سنگین طریقہ ہے جو آج کل بہت تیزی سے پھیل رہا ہے۔پھر ایک حربہ سوشل انجینیئرنگ ہے جس کا مقصد نفسیاتی طریقوں سے متاثرہ شخص کو اس بات پر آمادہ کرنا ہوتا ہے کہ وہ خود اپنی ذاتی معلومات فراہم کر دے۔ یہ حربہ زیادہ تر فون کالز، میسجز، یا ای میلز کے ذریعے استعمال ہوتا ہے۔ ایک اور طریقہ سم ہائی جیکنگ ہے جس میں ہیکرز متاثرہ فرد کے موبائل نمبر کا جعلی سم حاصل کر لیتے ہیں اور اس کے ذریعے بینک اکاؤنٹس اور سوشل میڈیا تک رسائی حاصل کرتے ہیں۔
ڈیجیٹل گرفتاری پر فوری اقدامات: اگر آپ کو لگے کہ آپ ڈیجیٹل گرفتاری کا شکار ہو چکے ہیں تو فوراً درج ذیل اقدامات کریں،بینک اور دیگر اداروں کو اطلاع دیں تاکہ وہ آپ کے اکاؤنٹس کو بلاک کر سکیں۔پاسورڈ تبدیل کریں اور اپنے اکاؤنٹس میں دوہری تصدیق (Two-Factor Authentication) کو فعال کریں تاکہ مزید نقصان سے بچ سکیں۔سم بلاک کروائیں اگر سم ہائی جیکنگ کا شبہ ہو۔سائبر کرائم سیل میں رپورٹ درج کروائیں تاکہ مزید قانونی کارروائی کی جا سکے۔
احتیاطی تدابیر :ڈیجیٹل گرفتاری سے بچنے کے لیے چند عملی احتیاطی تدابیر اختیار کی جا سکتی ہیں، جیسے مضبوط پاسورڈز بنائیں اور انہیں وقتاً فوقتاً تبدیل کریں۔دوہری تصدیق کو فعال کریں تاکہ کسی اور کو آپ کے اکاؤنٹس تک رسائی نہ مل سکے۔مشکوک لنکس اور ای میلز سے بچیں تاکہ کوئی مال ویئر یا اسپائی ویئر آپ کے ڈیٹا تک نہ پہنچ سکے۔ذاتی معلومات کو خفیہ رکھیں اور سوشل میڈیا پر شئیر نہ کریں۔ اینٹی وائرس اور سیکیورٹی سافٹ ویئر نصب کریں جو ڈیٹا کو محفوظ رکھنے میں مدد کرے۔سائبر کرائم ایکٹ کے تحت ڈیجیٹل گرفتاری کے خلاف قانونی کارروائی کی جا سکتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی، معاشرتی سطح پر بھی لوگوں کو اس جرم سے آگاہی دی جانی چاہیے تاکہ زیادہ سے زیادہ افراد اپنی آن لائن حفاظت کو یقینی بنا سکیں۔ڈیجیٹل گرفتاری کے بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر ہمیں اپنی ڈیجیٹل زندگی میں مزید محتاط ہونے کی ضرورت ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی اہم ہے کہ ہم اپنے خاندان اور دوستوں کو اس جرم کے بارے میں آگاہ کریں تاکہ وہ بھی ان سائبر مجرموں سے محفوظ رہ سکیں۔ یہ ضروریاد رکھیں احتیاطی تدابیر ہی بہترین حفاظتی حل ہیں!
شکایت درج کرنے کا طریقہ:سائبر کرائم کی شکایت درج کرنے کیلئے حکومت نے ایک مرکزی پورٹل www.cybercrime.gov.in فراہم کیا ہے۔ اس ویب سائٹ پر جاکر "فائل اے کمپلین" پر کلک کریں۔یا اپنی ریاست یا شہر کی سائبر سیل یا پولیس اسٹیشن میں بھی شکایت درج کرائی جا سکتی ہے۔یا قومی سطح کے 24/7ہیلپ لائن نمبر 1930 پر بھی رابطہ کیا جاسکتا ہے ۔شکایت میں واقعہ کی مکمل تفصیل، ملزم کی معلومات (اگر معلوم ہوں)، وقت اور جگہ کی معلومات فراہم کریں۔ثبوت کے طور پر متعلقہ پیغامات، ای میل، سکرین شاٹس، اور دیگر دستاویزات جمع کریں۔
(مضمون نگار کرناٹک کے معروف صحافی و تجزیہ نگار ہیں)