اقوام متحدہ، 9/دسمبر (ایس او نیوز/ایجنسی)اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے شام میں بغاوت کے بعد پیدا ہوئے حالات کے پیش نظر آج ایک ایمرجنسی میٹنگ طلب کی ہے۔ جس میں شام کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جائے گا اور اس سے متعلق اہم اقدامات کیے جانے کا امکان ہے۔
یاد رہے کہ 8 دسمبر کو شام کے باغی گروپوں نے راجدھانی دمشق پر قبضہ کرلیا تھا جس سے بشارالاسد کے 24 سالہ طویل اور ان کے خاندان کے 50 سال کے دور حکومت کا خاتمہ ہو گیا۔ سب سے بڑے باغی گروپ حیۃ التحریر الشام (ایچ ٹی ایس) کی قیادت میں باغیوں نے دمشق میں دستک دی، جس کے بعد صدر اسد کو ملک چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا۔
اس درمیان شام کے وزیر اعظم غازی الجلالی نے باغیوں کے ساتھ تعاون کی بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ پُرامن منتقلی کو یقینی بنائیں گے۔ اس کے بعد ایچ ٹی ایس سربراہ ابو محمد الجولانی نے اپنے فوجیوں کو سرکاری جگہوں سے دور رہنے کا حکم دیا ہے، جب تک کہ وزیر اعظم کی طرف سے سرکاری طور پر منتقلی پوری نہیں ہو جاتی۔
شام میں 2011 میں خانہ جنگی کی شروعات ہوئی تھی۔ طویل عرصے تک راجدھانی شہر پر اپنی نظر بنائے رکھنے کے بعد باغیوں نے پہلے 24 گھنٹے میں 4 شہروں الدرعا، کونیترا، سویدا اور حمص پر قبضہ کرلیا۔ پھر اس نے آخری بڑا قدم اٹھایا اور دمشق میں داخل ہوکر شہر پر قبضہ کر لیا۔
راجدھانی دمشق پر قبضہ ہونے کے بعد صدر بشارالاسد کو ملک چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا۔ اسد کے باہر نکلنے کے بعد شامی لوگوں نے خوب جشن منایا۔ ایچ ٹی ایس سربراہ الجولانی نے دمشق میں کہا "میرے بھائیوں یہ فتح تاریخی ہے، شام ہمارا ہے، اسد کنبہ کا نہیں۔"
کئی ممالک نے شام میں اقتدار میں تبدیلی کا استقبال کیا ہے۔ جرمن چانسلر اولاف اسکولز نے کہا ہے کہ اسد کے اقتدار کا خاتمہ اچھی خبر ہے۔ اب جو معنی رکھتا ہے وہ یہ ہے کہ شام میں نظام قانون جلد سے جلد بحال ہو۔ برطانوی وزیر اعظم کیر اسٹارمر نے بھی اسد حکومت کے زوال کا خیرمقدم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یو۔کے سبھی فریقوں سے شہریوں اور اقلیتوں کا تحفظ کرنے اور یہ یقینی بنانے کی اپیل کرتا ہے کہ آنے والے گھنٹوں اور دنوں میں سب سے کمزور لوگوں تک ضروری مدد پہنچ سکے۔