دو لڑکے بیندور تالاب میں غرق؛رات کے اندھیرے اور موسلادھار بارش کے باوجود بھٹکل کے ماہر غوطہ خوروں نے دونوں نعشوں کو کیا بازیافت
بھٹکل، 25 ستمبر (ایس او نیوز): منگل کی صبح سے جاری موسلادھار بارش کے دوران بیندور کے ایک تالاب میں دو کم سن لڑکے غرق ہو کر جان کی بازی ہار گئے۔ غرق ہونے والے لڑکوں کی شناخت 14 سالہ صفوان شانو اور ناگیندرا دیواڑیگا کے طور پر کی گئی ہے۔ دونوں لڑکے بیندور سرکاری ہائی اسکول میں نویں جماعت کے طالب علم تھے۔
ذرائع کے مطابق، شیرور سے تعلق رکھنے والا 14 سالہ صفوان، جو گذشتہ چار سالوں سے اپنے والدین کے ساتھ بیندور میں رہائش پذیر تھا، منگل کی شام چار بجے کھیلنے کے لیے گھر سے نکلا تھا۔ شام ڈھلنے کے باوجود جب وہ گھر واپس نہیں آیا تو اہل خانہ نے تلاش شروع کر دی اور فوری طور پر بیندور پولیس اسٹیشن میں اس کی گمشدگی کی رپورٹ درج کرائی گئی۔ رات دیر گئے، بیندور پولیس اسٹیشن کے قریب واقع ایک تالاب کے کنارے دو لڑکوں کے کپڑے، چپل اور سائیکلیں ملیں، جس سے شبہ ہوا کہ دونوں دوست تالاب میں تیرنے کے لیے اُترے ہوں گے اور حادثے کا شکار ہو گئے۔
اطلاع ملتے ہی پولیس اور فائر بریگیڈ کا عملہ جائے وقوع پر پہنچ گیا، مگر رات کے اندھیرے اور شدید بارش کے باعث گہرے تالاب میں تلاش کرنا مشکل ہو گیا۔ تاہم، جیسے ہی بھٹکل کے نوجوانوں کو اس واقعے کی خبر ملی، ماہر تیراکوں، اکرش موٹیا، اکروما موٹیا، عبدالباسط معلم، اسماعیل شاہ بندری اور حسّان کے ایم نے فوراً بیندور کا رخ کیا اور موسلادھار بارش و اندھیرے کی پرواہ کیے بغیر تلاشی مہم کا آغاز کر دیا۔ رات تقریباً ڈیڑھ بجے، کافی کوششوں کے بعد صفوان کی نعش بازیافت ہوئی، اور کچھ ہی دیر بعد ناگیندرا کی نعش بھی مل گئی۔ اس تلاشی مہم میں بھٹکل کے نوجوانوں کو بیندور اور ہلگیری کے مقامی نوجوانوں نے بھی بھرپور مدد فراہم کی۔
دونوں لڑکوں کی نعشیں بیندور کے سرکاری اسپتال منتقل کر دی گئی ہیں، جہاں قانونی کارروائی کے بعد انہیں لواحقین کے حوالے کیا جائے گا۔ اس موقع پر بیندور پولیس انسپکٹر نے خصوصی طور پر بھٹکل کے نوجوانوں کا شکریہ ادا کیا، جنہوں نے ذات پات اور مذہبی تفریق کو بالائے طاق رکھ کر، رات کے وقت بیندور پہنچ کر دونوں لڑکوں کی نعشیں بازیافت کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
واضح رہے کہ بیندور، بھٹکل سے تقریباً 20 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے